اپنے غموں اور پیاروں کو دھوئیں میں نہ اڑائیں تحریر : اقصٰی صدیق
دنیا بھر میں 31 مئی کو تمباکو نوشی کے خلاف” ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے ” منایا جاتا ہے۔عالمی سطح پر اس دن کے منائے جانے کا مقصد انسانی صحت کو تمباکو نوشی سے ہونے والے نقصان سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سگریٹ بچینے والی کمپنیاں اپنے نفع کی خاطر لوگوں کی صحت سے کھیل رہی ہیں ۔اخبارات و رسائل اور ٹی وی چینلز میں لوگوں کو تمباکو نوشی کی طرف مائل کرنے والے بڑے بڑے رنگین اشتہارات ان کی اخلاقیات و احساسات کے کھوکھلے پن کا واضع عکس ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے اس ضمن میں کسی بھی قومی مہم میں ان کی مداخلت کے خاتمے پر زور دیا ہے، جب تک تمباکو انڈسٹری حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرتی، عوام کی اس موذی نشے سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی۔
یوں تو سگریٹ کے علاوہ پان، چرس، بھنگ، افیون اور ہیروئین سمیت سب ہی نشے کے زمرے میں آتے ہیں۔
مگر سگریٹ کے استعمال کو نقصان دہ ہونے کے باوجود بھی معاشرے میں معیوب نہیں سمجھا جاتا۔
پاکستان میں 65 سے 75٪ فیصد آبادی کسی نہ کسی شکل میں تمباکو نوشی ضرور کرتی ہے،
اسطرح ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ایک اعشاریہ تین کھرب افراد تمباکو نوش ہیں۔
اور یہ سب نقصانات سے آگاہی کے باوجود اسے چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔
ماہرین کے مطابق ایک شخص جب سگریٹ پیتا ہے تو اس کے سگریٹ کے دھوئیں سے اور سگریٹ نوشی کی عادت سےنا صرف وہ بلکہ اس کے اردگرد میں رہنے والے افراد خصوصاً بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والے کے پھیپھڑے متاثر ہونے کے باعث اس کو کورونا لگنے کے امکانات 50 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
تمباکو نوشی میں تمباکو سگریٹ اور اس کے علاوہ کئی نشہ آور چیزوں میں جیسا کہ نسوار، افیون اور ہیروئین میں استعمال ہوتا ہے۔
تمباکو کو عام طور پر ہلکی نشہ آور خصوصیات رکھنے والی دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے،
تمباکو کو امریکہ، چین اور اس کے علاوہ کئی ممالک میں منافع بخش پیداوار کے لحاظ سے کاشت کیا جاتا ہے، جبکہ پاکستان دنیا کا اعلٰی معیار کا تمباکو پیدا کرنے والے ممالک میں سرفہرست آتا ہے۔
تمباکو کی کئی اقسام ہیں،ایک تحقیق کے مطابق تمباکو میں موجود 300 کیمیائی اجزاء انتہائی خطرناک ہیں۔خاص طور پر تمباکو میں پایا جانے والا ایک کمیکل نکوٹین ایک نشہ آور مضر صحت کمیکل ہے۔
نیز تمباکو نوشی صحت کے لیے بہت نقصان دہ چیز ہے۔
یہ کس طرح نقصان دہ ہے اور اس کے کیا نقصانات ہیں؟ آئیے دیکھتے ہیں۔
جلتے ہوئے سگریٹ کا دھواں اور اس میں شامل زہریلے اجزاء نہ صرف تمباکو نوشی کرنے والے کے دل، دماغ، پھیپھڑے، معدے اور دیگر جسمانی اعضاء کو نقصان پہنچاتے ہیں، بلکہ اس کے دھوئیں سے اہل خانہ سمیت ارد گرد کے معصوم لوگ خاص طور پر بچے متاثر ہوتے ہیں۔
دنیا بھر میں تقریباً ہر سال 53،000 افراد سگریٹ کے زہریلے دھوئیں سے متاثر ہو کر پھیپھڑوں کے مختلف امراض حلق، ہونٹ منہ کے کینسر، ہائی بلڈ پریشر، چھاتی کے امراض اور خاص طور پر ٹی بی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
نیز تمباکو نوشی بیماریوں کی پیچیدگیوں کو بڑھا دیتی ہے،
نقصان دہ کمیکلز میں ٹار، نکوٹین اور کاربن مونو آکسائیڈ سر فہرست ہیں۔ٹار پھیپھڑوں پر داغ کی صورت میں حملہ آور ہو کر سرطان (کینسر) کا سبب بنتا ہے۔
کینسر میں مبتلا عموماً وہ افراد ہوتے ہیں جو نوجوانی سے ہی تمباکو نوشی شروع کردیتے ہیں۔
دیگر کمیکلز میں نکوٹین سب سے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ہے، اس کے زہریلے اثرات جسم میں خون کی رگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور اس کے سبب افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو جاتے ہیں۔اور بعض اوقات بلند فشار خون ہارٹ اٹیک کی وجہ بن جاتا ہے،
نکوٹین کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ اس کے استعمال سے خون میں چربی کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔جس کی وجہ سے رگیں سکڑ کر مزید تنگ ہو جاتی ہیں، اور جب جسم سے دماغ کو خون پہچانے والی رگوں میں خون کی گردش کم یا منقطع ہو جائے تو فالج کا حملہ ہو سکتا ہے۔
نکوٹین کی وجہ سے پھیپھڑوں میں ایک سے زیادہ امراض کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان سب نقصانات کے باوجود بھی لوگ سگریٹ پینا کیوں نہیں چھوڑتے؟
انسان کی فطرت ہے کہ جس کام سے اسے روکا جائے وہی زیادہ کرتا ہے، کسی کو چائے کا نشہ لگ جاتا ہے، تو کسی کو نسوار، پان یا گٹکے کی لت،
اور تو کوئی اپنے غم سگریٹ کے دھوئیں میں اڑا رہا ہوتا ہے۔
اور ویسے بھی تمباکو نوشی زیادہ تر غریب آدمی ہی کرتا ہے کیونکہ اس کے پاس یہی سب سے بڑی تفریح ہے۔
تمباکو نوشی جیسی بری عادت چھوڑنا تھوڑا مشکل ضرور ہے، مگر نا ممکن نہیں۔
موجودہ دور تمباکو نوش افراد سگریٹ کے علاوہ پائپ، حقہ اور شیشے کی طرف بھی راغب ہیں، یاد رہے کہ حقہ اور آج کل نوجوان نسل میں مقبول ہونے والا شیشہ اتنا ہی نقصان دہ ہے، جتنا کہ سگریٹ ۔
مسلسل تمباکو نوشی سے کئی اندرونی جسمانی نقائص پیدا ہو سکتے ہیں۔
اس سے مرد و عورت دونوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے، جلد بھی متاثر ہو سکتی ہے، دانتوں پر دھبے پڑ جاتے ہیں، اور سب سے بڑھ کر تمباکو نوش کی تو سانس سے بھی بدبو آنے لگتی ہے، جس سے آس پاس کے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
تمباکو نوشی کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کئے جائیں؟
دنیا کے تمام ممالک کو چاہیے کہ
ریڈیو، ٹی وی، اخبارات و رسائل میں سگریٹ کی تشہیر کو سختی سے روکا جائے۔
تمام مواصلاتی ذرائع جیسا کہ انٹرنیٹ اور اخبارات ہر فورم پر تمباکو کے نقصانات، وضاحت اور معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
دکانوں اور سڑکوں پر سگریٹ کے بورڈز لگانے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔
کھیل اور شوبز سے وابستہ افراد کو ٹی وی اس کی تشہیر سے روکا جائے۔
پبلک مقامات اور ٹرانسپورٹ میں تمباکو نوشی پر پابندی عائد کردی جائے۔خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ کیا جائے۔
اور سب سے اہم بات یہ کہ تمام تعلیمی اداروں، اسپتال، لائبریریوں اور سرکاری دفاتر میں تمباکو نوشی پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
تمباکو نوشی کرنے والوں سے بس ایک ہی درخواست ہے کہ، نہ صرف اپنی بلکہ اپنے پیاروں اور آس پاس کے لوگوں کی صحت کی خاطر آج ہی سے تمباکو نوشی کی عادت چھوڑ دیں۔
اور تمباکو نوشی سے خود بھی بچیں، دوسروں کو بھی بچائیں۔
@_aqsasiddique