اسلام آباد:نورمقدم قتل کیس:عدالت نے دوبڑے ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنادیا ،اطلاعات کےمطابق پاکستان کی تاریخ کے ایک انتہائی مظلومانہ قتل "نورمقدم "قتل کیس اہم مراحل میں داخل ہوگیا ہے، اس حوالے سے اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت میں دائردرخواست پرمحفوظ فیصلہ آج سنا دیا گیا ہے
باغی ٹی وی ذرائع کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں نامزد دو ملزمان کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواست کے کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئی۔اس دوران اہم پیشیاں بھی ہوئیں اورحقائق بھی سامنے رکھے گئے
بدنام زمانہ قاتل ظاہر جعفر کے گھر کے مالی جان محمد اور خانساماں جمیل کی جانب سے دائر درخواست پر عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کو مسترد کردیا۔
اسلام آبادکی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواستیں دائرکی تھیں۔
اس موقع پر مقامی عدالت نے تھراپی ورک کے مالک کی جانب سے مرکزی ملزم کے والدین کے خلاف 22 اے مقدمے کی درخواست دائر کی گئی، جسے عدالت نے خارج کردیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ میں تفتیشی افسر کی جانب سے چالان جمع کرایا گیا، جس میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ ظاہر جعفر نے نورمقدم کو قتل کرنے کے بعد والدین سے رابطہ کیا، جس پر والد پُرسکون رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے لاش ٹھکانے لگانے کی یقین دہانی کرائی۔
اس سے قبل تھراپی ورکس کے مالک نے یہ انکشاف کیا کہ ظاہر جعفر کے قتل کے بعد والد نے بولا کہ شاید بیٹے سے زیادہ شراب نوش کرلی ہوگی، جس کی وجہ سے اُس نے یہ قدم اٹھایا۔