کابل:افغان طالبان حکومت کے نئے آرمی چیف کون اوران کوکیوں یہ عہدہ دیا گیا؟اہم خبرآگئی ،اطلاعات کے مطابق اس وقت ایک بحث بڑا زورپکڑرہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان نے ایک ایسے شخص کوآرمی چیف بنانے کا فیصلہ کیا ہےجوواقعی اس کا حقدار ہے

آج کابل میں اسی آرمی چیف کی زیرصدارت اہم اجلاس بھی ہورہا ہے جس میں نئے آرمی چیف نے افغانستان کے لیے ایک منظم اور باقاعدہ فوج تشکیل دینے کے حوالے سے سابق فوجی کمانڈروں کو بھی دعوت دی گئی ہے

افغانستان کی نئی فوج کے بارے میں افغانستان کے آرمی چیف قاری فصیح الدین کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ افغانستان کے پاس جلد ہی اپنی ایک باقاعدہ اور منظم فوج ہوگی اور فوجیوں کو افغانستان کی سرحدوں کے دفاع کے لیے تربیت بھی دی جائے گی۔

دوسری طرف حال ہی میں نئے نامزد افغان طالبان کے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں افغانستان کے لیے باقاعدہ اور منظم فوج کی تشکیل سے متعلق بات چیت جاری ہے جس کے پیش نظر جلد ہی ملک کے لیے منظم اور باقاعدہ فورس تشکیل دی جائے گی۔

فصیح الدین کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں خانہ جنگی نہیں ہونے دیں گے سکیورٹی اور عدم استحکام کو نقصان پہنچانے والوں سمیت طالبان کی مخالفت کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق، قاری فصیح الدین کو’ قاری فاتح‘ اور ’پانچ شیروں کا فاتح ‘بھی کہا جاتا ہے، وہ مبینہ طور پر کچھ عرصے تک افغانستان کے صوبے بدخشاں کے شیڈو گورنر بھی رہے۔

بدخشاں سے تعلق رکھنے والے قاری فصیح الدین کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ احمد مسعود اور امراللہ صالح کی پنجشیر میں مزاحمت کو روکیں۔اورپھرانہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بنیاد پرایسے کرکے دکھا اورپھروہ وقت بھی آیا جب احمد شاہ مسعود اورامراللہ صالح کو پسپائی اختیارکرنا پڑی

ایک رپورٹ کے مطابق قاری فصیح الدین کا تعلق تاجک قبائلی گروہ سے ہے وہ ایک ایسے کرشماتی رہنما اور پہلے تاجک ہیں جو طالبان کی تاریخ میں فوجی کمیشن میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔

ادھربعض افغان تجزیہ نگاروں کا کہنا ہےکہ نئےافغان آرمی چیف بہت جلد ایک منظم فوج کی تشکیل کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیں گے اوروہ دیگردنیا کےساتھ اپنے معاملات بھی بہتر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‌

Shares: