اسلام آباد: اپوزیشن بکھر گئی ، سینیٹ الیکشن میں ایک دوسرے پر بکنے کے الزامات لگانے لگے، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایک دوسرے پر وفاداری تبدیلی کا الزام عائد کردیا۔ مولانا فضل الرحمن کہتے ہیںآپ دونوں میں سے کوئی نہیں بکا تو پھر کون بکا ؟ اطلاعات ہیں کہ اپوزیشن اب بکھر چکی ہے
رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف اور پیپلز پارٹی کی شیری رحمٰن ایک دوسرے پر عدم اعتماد کا معاملہ عوام کے سامنے لے آئے جہاں دونوں نے اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا۔
پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنماء خواجہ آصف ببانگ دہل یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ان کی اتحادی جماعت نے بے وفائی کی ہے اور ایک معاہدے کے تحت بکے ہیں ، خواجہ آصف کااشارہ پیپلز پارٹی کی طرف تھا ، دوسری طرف پاکستان پییپلز پارٹی کی سینیٹر مرکزی رہنما شیریں رحمان نے خواجہ آصف کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہےکہ پیپلزپارٹی بکنے والی جماعت نہیں یہ بے وفائی ن لیگ کے سینیٹروں نے کی ہے،
تاہم دونوں جماعتیں اس بات پر متفق دکھائی دیتی ہیں کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ میں ضابطہ اخلاق کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے ایک دوسرے کے خلاف بیان اور الزامات کے بعد جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھی اس وقت سخت ناراض ہیں . اطلاعات یہی ہیں کہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ اگر یہ دوجماعتیں نہیںبکی تو پھر کون بکا ہے . جن کی وجہ سے آج اپوزیشن کو رسوائی کا منہ دیکھنا پڑرہاہے
سینیٹ میں بری طرح شکست کھانے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ان جماعت پارلیمانی قوانین کی تبدیلی کی خواہشمند ہے جن میں ایوان میں ووٹنگ کے دوران خفیہ رائے شماری شامل ہے۔