سینئیر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ حافظ سعد رضوی کی نظربندی ایک معمہ بن چکی ہے، ابھی تک یہ نہیں پتہ چل رہا کہ سعد رضوی کو کب تک نظربند رکھا جائے گا، اور ان پر الزامات کیا ہیں.!
سعد رضوی کے وکیل برہان معظم ملک نے مبشر لقمان کو انٹرویوو دیتے ہوئے کہا کہ 16 اپریل 2021 کو سعد رضوی کو کالعدم کردیا گیا تھا، دہشت گردی کی شق لگاتے ہوئے سعد رضوی کو فورتھ شیڈول میں ڈال دیا گیا تھا، کسی کو اس کا نوٹیفیکیشن نہیں دیا گیا تھا، سعد رضوی کے پہلے رہائی کے آرڈر کے بعد دوسرا آرڈر آجاتا ہے، پھر تیسرا آرڈر آجاتا ہے، پھر ہائی کورٹ میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا، اس ریفرنس میں بھی ذکر نہیں کیا گیا کہ سعد رضوی کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ہے، ہائی کورٹ نے اس ریفرینس کو خارج کردیا تھا، ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا کہ جب تیسرا آرڈر پورا ہوجائے تو سعد رضوی کو رہا کردیا جائے، اس وقت وہ نوٹیفیکشن منظرعام پر لایا گیا جو 16 اپریل 2021 کو بنایا گیا تھا، پنجاب حکومت نے اس نوٹیفیکیشن کے تحت سعد رضوی کو دوبارہ نوے روز کیلئے نظربند کردیا تھا.
برہان معظم نے مزید کہا کہ 21 جنوری 2021 کو سعد رضوی کو کالعدم کردیا گیا تھا، فروری میں سعد رضوی کے ساتھ معاہدہ کرلیا گیا تھا، دو ماہ کیلئے وقت بڑھوایا گیا تھا، اس کالعدم والے نوٹیفیکیشن کو ختم کردیا گیا تھا، یہ دہشت گردی کے قانون تھے جو دہشت گردوں پر لگائے جاتے ہیں، اس قانون کو ساسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا تھا، کیونکہ کالعدم کے نوٹیفیکیشن کو 21 جنوی 2021 کو نافذ کردیا تھا، پھر فروری میں واپس لے لیا گیا تھا، اس کے بعد 16 اپریل 2021 کو پھر اس نوٹیفیکیشن کو نافذ لعمل کردیا گیا تھا، وہ ابھی تک چل رہا ہے.
برہان معظم کا مزید کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان کو 15 اپریل 2021 کو کالعدم قرار دیا گیا تھا، کسی سیاسی پارٹی کو کالعدم کرنے کیلئے حکومت پہلے الیکش کمیشن کو ایک ریفرینس بھیجتی ہے، وہی ریفرنس فائلنگ کے پندرہ دن بعد سپریم کورٹ کو شنوائی کیلئے بھیجا جاتا ہے، پنجاب حکومت نے اس شنوائی سے بچنے کیلئے تحریک لبک کو سیاسی پارٹی کے طور پر کالعدم نہیں کیا ہے، تحریک لبیک اس وقت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ جماعت ہے،
برہان کا مزید کہنا ہے کہ میرے خیال میں یہ ایک ڈبل پالیسی ہے، ایک طرف کالعدم کیا ہوا ہے، دوسری طرف الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی ہے، حکومت پنجاب نے چیف الیکشن کمیشن کو ایک درخواست بھیجی تھی، چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ کے پاس پندرہ دن کا وقت تھا جو آپ نے ضائع کردیا ہے، اسلیے الیکشن کمیشن آپ کی کوئی مدد نہیں کرسکتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ حکومت کا سعد رضوی کو رہا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہم نے ہائی کورٹ میں اس خفیہ ریفرنس کو چیلنج کیا ہوا ہے.