معاشرے میں بڑھتا ہوا ڈپریشن تحریر: صائمہ ستار

0
129

اتار چڑھاؤ زندگی کاحصہ ہیں. جہاں زندگی میں بہت سے خوش کن لمحات آتے ہیں کامیابی انسان کے قدم چومتی ہے وہیں زوال و ناکامی  بھی زندگی کا حصہ ہیں. بلند ہمت اور زندہ دل افراد عزم سے نامسائد حالات کا مقابلہ کرتے ہیں. جبکہ پست ہمت افراد جلد دل ہار بیٹھتے ہیں اور زندگی کی مشکلات کو پہاڑ بنا لیتے ہیں نتیجتاً مسلئے کا واضح نظر آنے والا حل دیکھنے سے بھی محروم رہتے ہیں. وقت کے ساتھ ساتھ جدید سہولیات نے یوں تو زندگی کو آسان بنا دیا ہے مگر اسکے ساتھ ہی معاشرے میں عدم برداشت اور ذہنی تناؤ میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے. انسان تعلاقات کے مصنوعی ذرائع جیسا کہ موبائل اور سوشل میڈیا کو زیادہ اہمیت دینے لگا ہے جبکہ اسکے ارد گرد موجودہ رشتے اور افراد نظر انداز ہوتے ہیں. لہذا وقت کے ساتھ ساتھ انسان خود کو تنہا مایوس کرنے لگا ہے خصوصاً نوجوان نسل میں یہ رحجان بہت زیادہ ہے. ڈپریشن آجکل ہر نوجوان کا مسلئہ بن چکا ہے. ہر دوسرا فرد اس نفسیاتی مسلئے کا شکار نظر آتا ہے. 

وقتاً فوقتاً انسان کا مایوس یا اپنے اردگرد افراد اور حالات سے بیزار ہونا نارمل ہے کہ دل ہر وقت ہی زندہ دل محسوس نہیں کر سکتا. یہ اتار چڑھاؤ زندگی کا حصہ ہیں مگر ڈپریشن کی کیفیت کا دورانیہ نارمل مایوسی یا بیزاری سے بہت زیادہ ہوتا ہے. کبھی ڈپریشن کی کیفیت کی کچھ خاص وجہ ہوتی ہے جبکہ بہت سے کیسز میں بغیر کسی وجہ کے لوگوں کو ڈپریس دیکھا گیا ہے.ڈپریشن کی بیماری کی  شدت  عام اداسی کے مقابلے میں جو ہم سب وقتاً فوقتاً محسوس کرتے ہیں  کہیں زیادہ گہری اور تکلیف دہ ہوتی ہے۔ڈپریشن بعض دفعہ اتنا شدید ہو جاتا ہے کہ مدد اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے.ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ تنہائ بھی ہے. زیادہ دوست یا میل ملاپ رکھنے والے افراد میں یہ مسلئہ بہت کم پایا جاتا ہے. بعض اوقات اچانک کسی سنجیدہ بیماری کا شکار ہونے والے افراد میں بھی یہ مسلئہ موجود ہوتا ہے. بعض لوگوں کی شخصیت میں کوئ ذاتی کمی کا احساس یا دوسروں سے ہر وقت موازنہ بھی ذہنی تناؤ کی وجہ بنتا ہے. بہت سے افراد میں یہ مسلئہ موروثی طور پر بھی نسل در نسل منتقل ہوتا ہے. اس سب کی بہت سی وجوہات ہیں.معاشرتی حالات کا بھی اس میں بہت زیادہ کردار ہے. مشرکہ خاندانی نظام جو ہماری روایت تھا وقت کے ساتھ یہ روایت دم توڑ رہی ہے. لوگ مل جل کہ رہنے کی بجائے تنہا رہنے کو ترجیح دیتے ہیں.روپیہ پیسہ رشتوں سے زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے. بڑھتی ہوئ مہنگائ اور معاشی حالات بھی ذہنی تناؤ کی وجہ بنتے ہیں.وہ افراد جنکی آمدنی محض میں ایک دن کا گزارا مشکل سے ہوتا ہے اچانک پیش آنے والے حادثے کی صورت میں تمام خاندان ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے. والدین کی آپس کی ناچاقی بھی 

ٹین ایج افراد میں مایوسی اور ڈپریشن کی بڑی وجہ ہے. بدقسمتی سے پاکستان میں ذہنی امراض کے بارے میں جانکاری کی شرح نہایت کم ہے. بہت سے والدین "لوگ کیا کہیں گے ” کے نام پر بچوں کے نفسیاتی مسائل کو چپھا کر رکھنا بہتر سمجھتے ہیں. موبائل فونز کے بہت زیادہ استعمال سے دماغ پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، قوت برداشت کم ہونے سے نوجوان نسل میں ڈپریشن و اینزائٹی کی شرح تیزی سے بڑھی ہے مگر ہم ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بجائے سوشل میڈیا کے نشے میں اس طرح مبتلا ہیں کہ ان کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے۔ہمیں چاہیے کہ رابطے کے مصنوعی ذرائع پر وقت صرف کرنے کی بجائے اپنے ارد گرد کے افراد کو توجہ کا مرکز بنائیں. کسی کہ دکھ درد کو سنیں. دوسروں کے مسائل اور مشکلات آسان کرنے پر توجہ دیں تا کہ معاشرے میں دوبارہ سے مثبت سوچ رکھنے والے اور ذہنی طور پر صحت مند افراد کا تناسب بڑھے. 

@just_S32

Leave a reply