وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مونس الہی کی ملاقات

0
61

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل چوہدری مونس الہی سے ملاقات میں کہا کہ انکی حکومت 1991 کے پانی کے معاہدے کے علاوہ پانی کی تقسیم کی کوئی بھی اسکیم قبول نہیں کرے گی ، بشمول تین درجے کے فارمولے کے۔انھوں نے کہا کہ ارسا کو مضبوط بنانے کیلئے معاہدے اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں تاکہ وہ پانی کے معاہدے کو اس کے حقیقی روح کے مطابق نافذ کیا جاسکے اور خریف کے ابتدائی اور اختتامی عرصے کے دوران پنجاب میں لنک کینال کھولنے کی اجازت نہ دی جائے۔
اجلاس پیر کو وزیراعلی ہاس میں منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر مونس الہی کی معاونت وفاقی آبی سیکرٹری شہزاد بنگش ، جوائنٹ سیکرٹری پانی مہر علی شاہ اور ڈائریکٹر اشعر عباس زیدی نے کی جبکہ وزیراعلی کی معاونت انکی ٹیم نے کی جس میں وزیر آبپاشی جام خان شورو ، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی ، چیف انجینئر آبپاشی ظریف کھوڑو ، ممبر ارسا زاہد جونیجو ، وزیراعلی سندھ کے ایڈیشنل سیکرٹری فیاض جتوئی شامل تھے .
اجلاس کے آغاز میں وفاقی وزیر مونس الہی نے کہا کہ انہوں نے پانی کی تقسیم کی اسکیم کے بارے میں ان کے نقطہ کو سننے کیلئے صوبے کے اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات شروع کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ تمام بقایا مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلی مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر کی جانب سے پانی کی تقسیم کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 1991 کا معاہدہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس نے منظور کیا جوکہ تمام صوبوں کیلئے قابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری معمولی شکایت ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ارسا کو مضبوط کرے تاکہ وہ پانی کے معاہدے کو اس کے حقیقی روح کے مطابق نافذ کرسکے اور مزید کہا کہ ارسا معاہدے پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہا ہے اور پنجاب کو اپنی لنک کینال کھولنے کی اجازت دی ہے۔ مراد علی شاہ نے ماضی کی تاریخ سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ سندھ کا پانی پچھلی کئی صدیوں سے آبپاشی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

Leave a reply