رزق حلال عین عبادت ہے تحریر:  محمد جاوید

0
66

پاکستانی کرنسی نوٹ پہ لکھا ہوا جملہ "رزق حلال عین عبادت ہے”

یہ جملہ صرف ایک جملہ ہی نہیں بلکہ مسلمان کیلئے ایک پورا فلسفہ زندگی ہے.

اللہ پاک نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ایمان والوں کو رزق حلال کی تلقین فرمائی

اسی طرح متعدد احادیث اور روایات میں سرکار دوعالمﷺ  نے بھی اپنی امت کو حلال اور پاکیزہ رزق تلاش کرنے کمانے کھانے اور کھلانے کی تلقین فرمائی ہے.

حلال رزق کا انسان کی نشو نماء پہ گھرا بلکہ بہت گھرا اثر ڈالتا ہے

آج ایک دوست نے اسی حوالے سے ایک واقع سنایا تو پتہ چلا کہ ابھی بھی کس قدر ایماندار لوگ اس جہاں میں موجود ہیں

واقع کچھ اسطرح ہے.

کچھ دیر پہلے والد صاحب کو ایک کال آئی۔ میں بھی ساتھ ہی بیٹھا ہوا تھا اور یہ کال کسی کسٹمر کی تھی جو کہہ رہا تھا کہ” قریشی صاحب میں صبح آپ کے پاس دکان پر آیا تھا ، میرا ٹوٹل بل آٹھ ہزار روپے کا بنا تھا لیکن میں غلطی سے نو ہزار روپے دے گیا ہوں۔ ہم جب گھر واپس پہنچے تو میری بیگم نے یاد دلایا کہ گھر سے پورے نو ہزار روپے گن کر لے گئے تھے۔ مہربانی کر کے میرا ایک ہزار واپس کر دیجیے” ۔

والد صاحب نے کہا ” پیسے تو میں نے بھی گن کر ہی دراز میں ڈالے تھے لیکن پھر بھی بھول ہو سکتی ہے۔ میں کنفرم کر کے آپ کو کچھ دیر بعد کال کرتا ہوں” ۔ کال ختم ہوتے ہی والد صاحب نے فوراً بھائی کو کال کی جو اس وقت دکان پر موجود تھے اور کہا کہ دراز میں موجود ٹوٹل رقم گنتی کرو اور کیلکولیٹر اپنے ساتھ رکھ لو۔ رات والے اتنے پیسے دراز میں موجود تھے اور میرے ہوتے ہوئے اتنے کسٹمرز آئے تھے جن کا بل اتنا اتنا بنا تھا۔ اس رقم کا ٹوٹل کرو اور اب دیکھو کہ میرے جانے کے بعد کتنے کسٹمرز آئے ہیں؟ ان کا بل کتنا بنا اسے ٹوٹل کرو۔ اب بتاؤ کہ دراز میں موجود رقم برابر ہے یا کوئی فرق ہے؟ معلوم ہوا کہ اس حساب سے تقریباً نو سو روپے زیادہ ہیں

یعنی یہ اس بات کی گواہی تھی کہ گاہک ایک ہزار روپے زیادہ دے گیا تھا

ایک سو روپے کا فرق تو بل میں بھی لگا سکتا ہے یا ممکن ہے کسی کو بل میں ایک سو زیادہ لکھ کے دیا ہو لیکن رعایت میں کسی نے ایک سو نہ دیا ہو  ۔۔

اس کے بعد والد صاحب نے کسٹمر کو کال کی اور کہا آپ کا ایک ہزار امانت ہے کسی بھی وقت آ کر لے جائیں۔ کسٹمر نے شکریہ ادا کیا۔ والد صاحب نے یاد دلایا کہ پہلے آپ کا بل نو ہزار روپے کا بنا تھا لیکن پھر آپ نے کہا کہ آٹھ ہزار تک کا کر دیں جس کے بعد آپ کا کچھ سامان کم کیا تھا۔ جب آپ نے رقم دی تو شاید میرے خیال میں نو ہزار ہی چل رہے تھے ورنہ ایسا نہ ہوتا۔۔

مجھے اس معاملے میں انتہا کا سکون مل رہا تھا۔ کچھ وقت اور محنت سے والد صاحب نے کسی کا بھلا کر دیا اور خود بھی محفوظ رہے کہ کسی کا حق غلطی سے بھی ہمارے پاس نہ آ جائے۔

 حلال کی رقم شاید کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔

یہ جملہ ہم نے اپنے بزرگوں سے بھی سن رکھا ہے کہ حلال کی کمائی کبھی حرام میں نہیں جاتی 

حرام کی کمائی ہی حرام کام کی طرف لے جاتی ہے.

حلال کمائی تھوڑی بھی ہو تو برکت ساتھ لاتی ہے

اور اگر حرام بہت سارا بھی جمع ہوجائے تو برکت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہتی

ہم نے ایسے کئی واقعات پڑھے ہیں کہ زیادہ دولت و حرص کی لالچ نے 

بہت بڑے بڑے پارسا اور نیک لوگوں کے ایمان بھی بگاڑ دئے

اور یہ ایک ایسا سلسلہ ہے جس کا اثر براہ راست اپنے خاندان میں اپنے بیوی بچوں پر پڑتا ہے

آجکل جو ماں باپ کی نافرمانی عام ہے اس کی بہت ساری وجوہات میں سے ایک اہم وجہ یہ بھی ہے انہیں رزق حلال نہیں کھلایا جاتا.

صوفیاء فرماتے ہیں کہ حلال کھانے والے کی اولاد کبھی نافرمان نہیں ہوتی.

@M_Javed_

Leave a reply