حصہ اول:
گھر سے باہر ہوں یا خاندان کی کسی محفل میں ہر کوئی مہنگائی اور بے روزگاری سے
پریشان نظر آتا ہے۔ ٹیلیویژن دیکھو تو بجلی، گیس،اشیائے خورد و نوش اور پٹرول
کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں سن سن کر پریشانی میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ ایسے
میں یہ باتسمجھ سے باہر ہے کہ محدود آمدنی میں کس طرح گزارا کیا جائے؟ خاص طور
پر اعلی تعلیم کے خواہش مند طلبا کے لیے اپنی تعلیم کےاخراجات برداشت کرنا نا
ممکن ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن ان تمام مسائل کا کوئی نہ کوئی حل تو نکالنا ہو گا۔
جس طرح پڑھتے ہوئے اپنےسوالات کا جواب حاصل کرنا ہو، یا سفر کے دوران راستہ
معلوم کرنا ہو، اپنوں سے رابطہ کرنا ہو یا دنیا بھر کی معلومات حاصل کرنیہو،
ایک بٹن دبا کر انٹرنیٹ کے ذریعے ان تمام مسائل کا حل نکل آتا ہے۔ اسی طرح
مہنگائی اور بیروزگاری کا حل بھی انٹرنیٹمیں موجود ہے۔
اگرچہ اولین طور پر انٹرنیٹ عسکری مقاصد کے لیے ایجاد کیا گیا، اور پھر سائنس
دانوں کے مابین رابطے کے لیے اس کا استعمالوسیع پیمانے پر شروع ہو گیا۔ تین
دہائی قبل جب اس کا استعمال عام ہونا شروع ہوا تو زیادہ تر لوگ اس کو معلومات
حاصل کرنےاور دنیا بھر میں رابطہ قائم کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس وقت
کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ دنیا کو عالمی گاؤں میںتبدیل کرنے والی یہ
ٹیکنالوجی ایک عالمی منڈی بھی بن جائے گی۔ اور دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں لوگوں
کا ایسا ذریعہ آمدن بنجائے گا جس سے لوگ ہر روز لاکھوں ڈالر کما سکیں گے۔ یہ
مبالغہ آرائی نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے انٹرنیٹ نے دنیا کو عالمی گاؤںبنا کر نہ
صرف لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے بلکہ پوری دنیا کو ایک مارکیٹ بنا
دیا ہے۔ آپ نے پالتو بلی خریدنی ہو یااپنی گاڑی بیچنی ہو انٹرنیٹ کے ذریعے یہ
تمام کام ممکن ہیں۔ آپ اپنے بیڈ روم میں بیٹھ کر دنیا کی کسی بھی بڑی کمپنی میں
ملازمت کرکے پیسے کما سکتے ہیں۔
اگر انٹرنیٹ کو مثبت طریقے سے استعمال کیا جائے تو اس پر پیسے کمانے کے اتنے
طریقے ہیں جن کا شمار کرنا مشکل ہے۔ موجودہدور میں بھی اگر کوئی بے روزگاری کا
رونا روتے نظر آتا ہے تو اس کی وجہ کم علمی یا ذاتی کوتاہی ہو سکتی ہے۔ ورنہ
انٹرنیٹ پر پیسےکمانے کے ان گنت طریقے اور مواقع موجود ہیں۔ کرونا کے بعد پوری
دنیا میں جس قدر بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہےایسے میں ضروری ہے کہ
مختلف طریقوں سے اپنی آمدنی میں اضافہ کیا جائے۔ چنانچہ انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے
کمانا ایک بہترین طریقہہے جس میں آپ بغیر سرمائے یا بہت محدود سرمائے سے نہ
صرف اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ اگر آپ کے اندر جستجو اورمستقل
مزاجی ہے تو آپ لاکھوں روپے ماہانہ بھی کما سکتے ہیں۔
اگر آپ اچھے لکھاری ہیں، گرافک ڈیزائنر ہیں یا ویب ڈویلپمنٹ جانتے ہیں، سرچ
انجن آپٹیمائزیشن یا سوشل میڈیا مارکیٹنگ کا کام کرسکتے ہیں یا ویڈیو ایڈیٹنگ
میں مہارت رکھتے ہیں تو فری لانسنگ بہترین ذریعہ معاش ہے۔ اس وقت پوری دنیا
بشمول پاکستان میں بےشمار افراد فری لانسنگ کے ذریعے کمائی کر رہے ہیں۔
فری لانسنگ کے آغاز میں آپ مختلف فری لانسنگ ویب سائٹس جیسے فری لانسر،
فائیور، پی پی ایچ ،اپ ورک وغیرہ پر اپنا اکاؤنٹبنائیں۔ ان ویب سائیٹس پرمختلف
اقسام کے پراجیکٹ شائع ہوتے رہتے ہیں، ان پر اپلائی کریں جب کام مل جائے تو
خوب محنتاور دلجمعی سے کام کریں۔ آپ پر آہستہ آہستہ ترقی کے دروازے کھلنا شروع
ہو جائیں گے۔
اگر آپ کو انگریزی زبان پر عبور حاصل ہے یا پھر آپ کے پاس کاروبار کرنے کے لیے
ابتدائی سرمایہ موجود ہے اور ساتھ ہی ساتھمارکیٹنگ سے بھی دلچسپی ہے تو ایفی لی
ایٹ مارکیٹنگ ایک بہترین آن لائن کاروبار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کاروباری ماڈل
میں آپنےدوسروں کی Physical یا Digital پراڈکسٹس بکوانے میں ان کی مدد کرنا
ہوتی ہے۔ ہر پراڈکٹ جو آپ کے توسط سے بِکتی ہے اسپر آپ کو کمیشن دیا جاتا ہے۔
Physical پراڈکٹس کے لیے Amazon بہترین ہے، ڈیجیٹل پراڈکٹس کے لیے آپ اپنی
ویب سائیٹکے موضوع کو مدِنظر رکھتے ہوئے ای بک، کورس، سروس کچھ بھی بیچ سکتے
ہیں۔اس وقت پاکستان میں بے شمار افراد اس بزنسماڈل کے ذریعے پیسے کما رہے ہیں۔
جاری ہے ۔۔۔
Imran Afzal Raja is a freelance Journalist, columnist & photographer. He
has been writing for different forums. His major areas of interest are
Tourism, Pak Afro Relations and Political Affairs. Twitter: @ImranARaja1








