خود میں تبدیلی کیسے لائیں؟ تحریر محمد جمشید اشرف

0
116

ہر انسان میں کوئی نہ کوئی برائی  بلکہ بہت سی برائیاں ہوتی ہیں کیونکہ کہ ریسرچ یہ کہتی ہے کہ کوئی بھی انسان مکمل نہ تو پوزیٹو ہوتا ہے اور نہ ہی نیگیٹو ہوتا ہے  اور اللّٰہ پاک یہ چیز انسان پر چھوڑ دیتا ہے کہ وہ پوزیٹویٹی کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے یا پھر  نیگیٹویٹی کی طرف جانے کی کوشش کرتا ہے 

کیونکہ اللّٰہ پاک نے قرآن مجید میں جگہ جگہ پہ یہ ارشاد فرمایا کہ "انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے 

*سوچ*

جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ سوچ کا بہت بڑا کردار ہے 

انسان کی زندگی میں”جو چیزیں سوچ میں نہیں بن سکتی وہ حقیقت  میں بھی نہیں  بن سکتی’بہت سے لوگوں کی خواہش ہوگی کہ ہم ایک اچھے انسان بن جائیں اور بہت سے لوگوں کی یہ خواہش ہوگی کہ اچھے عہدے پر فائز ہو جائیں-تو اس بارے میں ایک فلسفہ ہے کہ، جو آپ بننا چاہتے ہیں اس کریکٹر کو خود پہ طاری کر لیں’وہ سوچ جو ہمارے اندر بار بار چلتی رہتی ہے وہ اپنی انرجی پیدا کر دیتی ہے ہمارا دین بھی یہی سکھاتا ہے کہ جب کوئی غلط سوچ آئے تو 

*لا حو لا ولا قوتہ الاباللہ*؛  فوراً پڑھ لو 

اس لیے اچھی سوچ کو خوش آمدید کہنا چاہیے اور غلط سوچ کو اللّٰہ حافظ کہنا چاہیے 

سب سے پہلے ہمیں اپنے اندر اچھائی پیدا کرنی ہو گی اگر ہمارے اندر اچھائی نہیں ہوگی تو ہم دوسروں میں  مثبت جذبات منتقل نہیں کر سکتے اس بات کو ہمارے دین نے کچھ اس طرح بیان کیا ہے کہ”تب تک کوئی نصیحت کسی دوسرے شخص پر عمل نہیں کرتی جب تک کہ نصیحت کرنے والا شخص خود اس پر عمل نہ کرتا ہو ”اس کے لیے ایک مشہور زمانہ محاورہ بھی بولا جاتا ہے”’اوروں کو نصیحت خود میاں فضیحت””

خود کو اخلاقی طور پر سنوارنے میں اتنا وقت صرف کریں کہ دوسروں پر تنقید کرنے کی فرصت ہی نہ ملے””

وقت گہرے سمندر میں گرا ہوا ایک موتی ہے جس کا دوبارہ ملنا ناممکن ہے اس لیے زمانے سے شکوہ نہ کرو بلکہ خود کو بدلو کیونکہ پاوں کو گندگی سے بچانے کا طریقہ جوتا پہننا ہے نہ کہ پورے شہر میں قلین بچھانا” ایک بہت ہی خوبصورت بات یاد آئی کہ ایک  بزرگ سے کسی شخص نے پوچھا کہ عبادت کرنے کے لیے بہترین دن کونسا ہے تو اس بزرگ نے فرمایا کہ موت سے ایک دن پہلے کا-اس نے حیرت سے پوچھا کہ موت کا وقت تو معلوم نہیں تو اس بزرگ نے فرمایا تو پھر  زندگی کے ہر دن کو آخری سمجھو”تو اس سے یہ بات پتا چلتی ہے کہ ہر دن ہمیں ایسے گزارنا چاہیے جیسے یہ آخری ہے ہر دن کو اچھائی کے ساتھ گزارنا چاہتے خود کو بدلیں گے تو اور لوگوں کو بدل سکے گے

اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ خود کو کیسے بدلیں تو اس کے لیے اپنے اندر مثبت تبدیلیاں لائیں”اللّٰہ تعالٰی کی رحمت کی  پہلی نشانی یہ ہے کہ انسان کو اپنے عیب نظر آنے شروع ہو جائے”صحیح اور غلط میں تمیز کرنی ا جائے آپ جس کے اندر بھی کوئی اچھی عادت دیکھیں تو اس کو اپنائیں آپ کی بری عادت آپ سے خود بخود دور ہوتی چلی جائیں گی دوسروں سے مسکرا کر بات کریں اس سے آپ کے اندر کی اچھائی دوسرے شخص تک پہنچتی ہے جنہیں آپ کا وقت چاہیے ہوتا ہے تو اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر انہیں وقت دیا کریں خاص طور پر والدین جنہیں  آپ سے  کچھ نہیں چاہیے ہوتا سوائے وقت کے’ اپنے آپ کو ایسا بنائے جیسا آپ پاکستان  کو دیکھنا چاہتے ہیں ہر بات کا اچھا پہلو نکالیں  اس کو اچھے طریقے سے دیکھے  میں یہ نہیں کہتا کہ کسی چیز کا غلط پہلو ہو اور آپ اسے بلکل بھی نہ دیکھیں غلط پہلو کو بھی ضرور دیکھیں مگر ٪80 اچھے پہلو کو دیکھیں اور ٪20 غلط پہلو کو دیکھیں تاکہ آگر کوئی مشکل آنی ہے اس کے لیے بھی آپ پہلے سے تیار ہوں لیکن اپنی زیادہ تر توجہ اچھائی پر رکھیں۔ اپنے آپ کو آپ بدل دیں گے تو آپ کی قسمت خود بخود بدل جائے گی اور آپ کی قسمت کے ساتھ پاکستان کی قسمت بھی جڑی ہوئی ہے اچھا سوچے اور اچھا کرئیے

@Mjamshaid070 ٹوئٹر 

Leave a reply