احساس کو ہے سب کا احساس

احساس کا نام سنتے ہی انسان کے ذہن میں محبت، خدمت کا نظریہ سامنے آجاتا ہے. احساس بہت ضروری چیز ہے اگر یہ احساس انسانوں کی زندگی سے نکل جائے تو وہ دنیا کے آخری دن ہونگے.
دنیا جو اب تک چل رہی ہے وہ یہی احساس کے مرہون منت ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے کا احساس ہے.

جب دنیا کے حکمرانوں بے حس ہوچکے تھے اور اسے اپنے رعایا کا احساس نہیں تھا تو قومیں زوال کا شکار ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے ان سے حکومت چھین لی.
مسلمانوں نے جب حکومت سنبھالی تو اس نے فلاحی ریاست بنائی جس کا مقصد ایک دوسرے کا احساس تھا. فلاحی ریاست میں امیر المومنین کو اپنے رعایا کا اتنا احساس ہوتا تھا کہ راتوں کو بھیس بدل کر گلیوں میں گھومتے اور لوگوں کا حال احوال لیتے. اس احساس کی وجہ سے اس کی حکومت پھیلتی گئی.

پاکستان کا بھی یہی حال ہے کہ پہلے پہل حکمرانوں کو رعایا کا احساس نہیں تھا. وہ ہیلی کاپٹر میں کھانے کے سامان اپنے ساتھ لے جاتے تھے مگر عوام بھوک سے مر رہے تھے.
بینظیر بھٹو شہید ہوگئی تب حکمرانوں کو کچھ احساس ہوا مگر وہ بھی اپنے سیاسی کیریئر کیلئے استعمال ہوا کیونکہ اس پروگرام کا نام بینظیر پروگرام رکھ دیا اور پیپلز پارٹی نے اپنے حاص لوگوں اور حمایتی جماعت جمیعت علماء اسلام کے حاص لوگوں کے سفارش پر پروگرام سے لوگ مستفید ہوتے رہے اور اصلی غریب لوگ اس پروگرام سے رہ گئے.

جب 2018 میں عمران خان وزیراعظم بنے تب انہوں نے اپنے انتخابی وعدے کے مطابق مدینہ جیسے فلاحی ریاست کا اعلان کیا.
یہ صرف اعلان نہیں تھا بلکہ ان پر عمل بھی شروع کردیا. مارچ 2019 میں احساس کے نام سے ایک ایسا پروگرام شروع کیا جس نے بلاتفریق عوام کی خدمت کی. اس پروگرام کے چیئرپرسن کیلئے ثانیہ نشتر کا انتخاب کیا جس نے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کیا تھا. کرونا وائرس کے آتے ہی سارے دنیا میں غریبوں پر سائے منڈلانے لگے تب احساس پروگرام کے چیئرپرسن ثانیہ نشتر نے ایک ایسا پلان بنایا کہ احساس پروگرام سے بلاتفریق غریب عوام مستفید ہوئے اور اس زبردست پلان کے دنیا نے بھی تعریف کرڈالی.

احساس نے پرانے مستحقین کی چھان بین کی اور ان سے اٹھارہ گریڈ جیسے افسران کو نکال دیا جو سفارش کے تحت مستحق لوگوں کے فہرست میں شامل ہوئے تھے.
حال ہی میں احساس نے ایک نیا سروے شروع کیا جس سے نئے مستحق لوگوں کو فہرست میں شامل کردیا. اس سروے پر نا تو کوئی ایم این اے اثرانداز ہوا اور نا کوئی ایم پی اے بلکہ ایک شفاف ڈیجیٹل سروے ہوا.

احساس نے صرف عوام کا اتنا احساس نہیں کیا بلکہ مزدوروں کیلئے لنگرخانے، کاروبار کیلئے بلاسود قرضہ، مسافروں کیلئے پناہ گاہ، چھوٹے بچوں کے تعلیم کیلئے وظیفے، غریب عورتوں کیلئے وظیفے، غریب یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کیلئے احساس شکالرشپ اور کمزور بچوں کیلئے بہتر نشوونما کیلئے مراکز بھی قائم کئے اور ان کے اور بھی سہولتی پروگرام شروع کئے ہیں جن کی تفصیل ان کی ویب سائٹ پر موجود ہے.

عمران خان کی حکومت میں واقعی مہنگائی تھوڑا زیادہ ہوگئی مگر یہ پہلے حکمران ہے کہ انہوں نے فلاحی ریاست کا نعرہ لگایا اور رعایا کا احساس کرکے احساس پروگرام شروع کیا.
احساس پروگرام نے احساس ایمرجنسی سکیم کے تحت جس طرح کرونا کے وقت جس طرح غریبوں کی مدد کی وہ لحاظ سے قابل ستائش تھی.
سسٹم پرانا ہونے کے تحت اس میں کچھ مسئلے تھے مگر احساس کے انتطامیہ نے غریبوں کو مستفید کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی.

 ٹویٹر ہینڈل

@ZeeAkhwand10 

Shares: