اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں بیک وقت چار چار موسم موجود ہوتے ہیں۔۔۔ جہاں ہر قسم کی سبزی ہر قسم کا پھل اور ہر قسم کی جڑی بوٹی اگتی ہے۔۔۔ جہاں دنیا کے ذہین ترین لوگ پائے جاتے ہیں۔۔۔ جہاں دنیا کے خوبصورت ترین اور دلکش سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ وطن پاکستان جہاں اللہ کی عطا کردہ تمام تعمتوں سے مالامال ہے وہیں وطن عزیز پاکستان کے چند علاقے ایسے ہیں جو اللہ کے بندوں کی لالچ، بغض اور حسد کی بھینڑ چڑگئے ہیں ان علاقوں میں بدصورتی راج کرتی ہے۔۔۔ ان بدنصیب علاقوں میں سے ایک علاقہ لاہور ہے۔
لاہور وہ علاقہ ہے جو موجودہ دور میں پنجاب کی سیاست کا مرکز ہے اور ماضی میں برصغیر کی قدیم تاریخ کا اہم حصہ رہا ہے لاہور میں تاریخ کے کچھ ان مٹ نقوش ابھی بھی موجود ہیں جو لاہور کے تاریخی ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہیں مثال کے طور پر بادشاہی مسجد، شیش محل، شاہی قلع، شالیمار باغ اور مقبرہ جہانگیر وغیرہ یہ الگ بات ہے کہ ان کی دیکھ بھال اور حفاظت نہ ہونے کے برابر ہے خیر۔۔۔
لاہور پچھلے کئ سالوں سے مختلف سیاستدانوں کی آپسی رنجش اور سیاست کی وجہ سے پس رہا ہے۔۔۔ کچھ عرصہ پہلے تک لاہور کافی خوبصورت اور صاف ستھرا تھا لیکن آج کل لاہور کسی مچھلی بازار کا منظر پیش کررہا ہے لاہور میں کئی کئی گھنٹے سڑکیں بلاک رہتی ہیں (شہری بہت پریشان ہیں آئے روز سڑکیں بلاک کی وجہ سے کہیں نہ کہیں لڑائی جھگڑا ہوتا ہے شہری اپنی اپنی منزلوں پر وقت پر نہیں پہنچ پاتے)، گٹروں کا گندا پانی سڑکوں پر جمع رہتا ہے (جس کی وجہ سے ہر آنے جانے والوں کے کپڑے پلیت ہوتے ہیں اور انہیں بو الگ سونگھنی پڑتی ہے)، اکثر گاڑیاں گردو غبار اڑاتے اور دھواں چھوڑتے ہوئے گزرتی ہیں، (جس کی وجہ سے جلد کی بیماریاں نزلہ ذکام کھانسی ہوتی ہے)، پورے لاہور میں پینے کا پانی ناقابل استعمال حد تک گندا ہوچکا ہے جوکہ کئی بیماریوں کی وجہ بن رہا ہے۔
جب الیکشن قریب آتے ہیں تو سوئے ہوئے امیدوار جو پچھلی بار عوام کے ووٹوں سے ایم این اے یا ایم پی اے منتخب ہوئے ہوتے ہیں تو قرسیوں کے مزے لوٹ کر دوبارہ ووٹ مانگنے آ کھڑے ہوتے ہیں جھوٹے لارے لگا کر عوام کو بے وقوف بناکر ووٹ لے کر منتخب ہوکر پھر اگلے پانچ سالوں کے لیے غائب ہو جاتے ہیں عوام ہر بار کی طر خجل کی خجل ہوتی رہتی ہے۔ قصور عوام کا ہے جو ہر بار ایک ہی جگہ سے ٹھڈا کھاتی مگر گزرتی پھر بھی ادھر سے ہی ہے۔۔۔
لاہور کو شریف برادران نے سیاست میں آکر ایک نئی شکل دے دی۔۔۔ شریف برادران نے سیاست میں آکر جگہ جگہ میٹرو اور اورنج لائن میٹرو ٹرین کے فلائی اوورز، سڑکیں اور انڈر گراؤنڈ پاسز بنا دیے باقی لاہور ویسے کا ویسے ٹوٹا پھوٹا پڑا ہے اگر نواز حکومت نئے فلائی اوورز، سڑکیں اور انڈر پاسز بنانے کی بجائے لاہور پر توجہ دیتی، لاہور کے تمام مسائل ختم کرتی اور لاہور کو آلودگی سے پاک کرتی تو آج لاہور بہترین اور خوبصورت شہر کا حسین منظر پیش کر رہا ہوتا۔
میری حکومت وقت سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ وہ لاہور پر توجہ دے لاہور کو صاف ستھرا کرے لاہور کے سیورج کا نظام ٹھیک کرے سڑکیں ٹھیک کرے فلٹریشن پلانٹس لگاکر پانی کو قابل استعمال بنائے، بڑی گاڑیوں کا داخل شہر میں ممنوع قرار دے اور ٹریفک کا ٹریفک کی روانگی کا مناسب انتظام کرے یعنی لاہور کی تمام خامیوں کو دور کرے تاکہ آئندہ دنیا کے خوبصورت ترین شہروں کی فہرست میں اسلام آباد کے بعد لاہور کا نام آئے۔