Twitter : @FarwaSpeaks_
آج کل نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا پر ایک تازہ بحث دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مغربی دنیا افغانستان میں امریکی شکست کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش میں ہے۔ امریکہ اپنی تاریخ کی سب سے طویل اور مہنگی ترین جنگ ہار چکا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکہ نے اس جنگ میں 20 ٹریلین ڈالرز سے زیادہ کا سرمایہ خرچ کیا۔ افغانستان میں رہتے ہوئے امریکہ معاشی حوالے سے چین کا مقروض ہوتا رہا۔
چین ناچاہتے ہوئے بھی امریکہ کو قرض دیتا رہا کیونکہ امریکہ چین کے پڑوس میں بیٹھا تھا اور کسی بھی وقت پراکسی وار چین پر مسلط کر سکتا تھا۔ جنگ سے بچنے کے لئے چین کے پاس اور کوئی آپشن نہیں تھا۔
افغان جنگ میں پوری مغربی دنیا کی سرمایہ کاری تھی۔ اب سرمائے کے ڈوب جانے کے بعد مغرب بدمست ہاتھی کی طرح ہنکار رہا ہے۔ ان کی نظروں میں اس شکست کا بس ایک جواز ہے اور وہ ہے "One word, PAKISTAN” ۔ پاکستان اس وقت مغربی دنیا کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے۔
اس وقت حالات واضح طور پر نئے بلاک کی طرف جا رہے ہیں۔ جو کہ چین اور روس کی سرکردگی میں ہو گا۔ سرمایہ دارانہ نظام اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ دنیا کے سرمائے کا کثیر حصہ چند ہاتھوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ہتھیلیوں میں آ چکا ہے۔ اس لئے ہو سکتا ہے کہ دنیا کا سسٹم تبدیلی کی طرف آئے۔ جمود کو موت ہے اور تغیر میں بقا ہے۔ لہٰذا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دنیا اشتراکیت کی طرف آ جائے۔ اگر دنیا کا نظام اشتراکیت کی طرف آیا تو اس میدان میں لیڈ روس اور چین کی طر رہے ہیں۔ امریکی capitalism آخری سانسیں لے رہا ہے۔
امریکہ کے پاس جنگ کے لئے اور کوئی میدان بھی نہیں بچا۔ سیانے کہہ گئے ہیں کہ عالمی طاقتوں کی جنگ میں میدانِ جنگ غریب ممالک ہی بنتے ہیں۔ ایسے ہی افغانستان بھی ایک میدانِ جنگ تھا۔ پاکستان کی مضبوط دفاعی حکمتِ عملی اور راولپنڈی میں بیٹھے دنیا کے تیز ترین دماغوں کی وجہ سے پاکستان اب تک بچا ہوا ہے ورنہ شاید اب تک ہم بھی افغانستان، عراق یا شام کی طرح شام کے اندھیرے میں ڈوب چکے ہوتے۔
اگر نیا بلاک بنتا ہے تو اسے لیڈ چین اور روس کریں گے اور ساؤتھ ایشیا میں پاکستان اس کا سرکردہ رکن ہو گا۔ کیونکہ انڈیا اپنی وفاداریاں امریکہ کے ساتھ جوڑ چکا ہے۔ طاقت کا توازن بھی ایشیا میں ہی رہے گا اور مغرب کے پاس سوائے انتظار کے اور کچھ نہیں بچے گا۔
جہاں تک پاکستان پر پابندیوں کی بات ہے تو یہ مغرب کی سب سے بڑی بے وقوفی ہو گی۔ یہ بل اور قراداد والا سارا ڈراپ سین امریکہ صرف اور صرف اپنی شکست کی خفت مٹانے کے لئے کر رہا ہے۔ دنیا کو خاموش کرانے کے بعد یہ سب باتیں ہوا ہو جائیں گی۔ امریکہ افغانستان میں شکست کھانے کے بعد پہلے ہی ایشیاء میں اپنی پوزیشن کمزور کر چکا ہے۔ کیونکہ ایشیا میں پہلے صرف چین کی امریکہ کے مدِ مقابل تھا لیکن اب چین کے ساتھ ساتھ روس، ایران اور ترکی بھی امریکی چودھراہٹ کو آنکھیں دکھا رہے ہیں اور پاکستان میں بھی پہلی بار گورننس ذاتی حکمتِ عملی کے نتیجے میں عمل میں آ رہی ہے۔ جو کہ امریکہ کے لئے بہت بڑا چیلنج ہے۔
امریکہ اب پاکستان کو مزید ناراض کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ پاکستان خطے میں اپنا کافی اثر و رسوخ بنا چکا ہے۔
امریکہ میں بھی اب جنگی جنون باقی نہیں رہا۔ امریکہ کی ترجیحات بھی بدل چکی ہیں۔ امریکہ اب جنگ کی بجائے چین کی طرح معاشی میدان میں قدم جمانے کی پلاننگ میں ہے۔ آنے والا وقت اسی کا ہو گا جس کی جیب بھاری ہو گی۔ اسی حوالے سے امریکہ نے چینی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے مقابلے میں اپنا نیا پراجیکٹ لانچ کیا ہے۔ امریکہ نے سمندروں پر قبضہ کر رکھا تھا لیکن چین نے زمینی سفر کو ترجیح دے کر پورے خطے میں تجارتی روٹس کا جال بچھا دیا جو کہ امریکہ کے لئے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد چین کے پاس مشرقِ وسطیٰ تک پہنچنے جا زمینی راستہ بھی آ چکا ہے جس کی حفاظت کے لئے چین افغان طالبان سے پہلے ہی مذاکرات کر چکا ہے۔
دنیا کی سیاست کا نقشہ تیزی سے بدل رہا ہے۔
اب ہم نے دیکھنا یہ ہے دنیا کا معاشی نظام کس کروٹ بیٹھتا ہے
سرمایہ دارانہ یا اشتراکیت؟
یہ وقت ہی بتائے گا۔
Shares:








