جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد بنانے کا قانون غیر اسلامی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

0
28

اسلام آباد (محمداویس)اسلامی نظریاتی کونسل نے جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد کرنے کی سزا کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اس کی جگہ متبادل سزائیں تجویز کی جائیں ۔ کونسل نے ملتان میں عید میلاد النبیﷺ کے دوران جلوس میں حورِ جنت کے نام پر کئے جانے والے عمل کو نامناسب قرار دیا اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے اور آئندہ کے لیے ایسی نامناسب حرکتوں کے انسداد کو یقینی بنایا جائے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا 225 واں دو روزہ اجلاس مؤرخہ 26-27 اکتوبر 2021ء کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں درج ذیل فیصلے کیے گئے:

1. اسلامی نظریاتی کونسل نے دینی مدارس اور عصری تعلیمی ادارے اور جامعات سے متعلق اخلاقی حوالے سے سامنے آنے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور اس سلسلے میں دینی اور عصری تعلیمی اداروں میں اخلاقی اقدار کی بحالی کے لیے دینی مدارس کے وفاقوں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، وفاقی وزارت تعلیم اور صوبائی تعلیم کی وزارتوں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا جس میں ایچ ای سی اور وزارتوں کو تعلیمی اداروں میں اخلاقی اقدار کی پاس داری اور جنسی ہراسانی کے انسداد کے متعلق جامع لائحہ عمل اختیار کرنے کے لیے قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کی تجویز دی جائے گی۔ کونسل نے وفاق ہائے مدارس کو بھی خطوط لکھنے کا فیصلہ کیا، جس میں ان پر زور دیا جائے گا کہ وہ مدارس میں اس موضوع پر کھلے مکالمے اور مباحثے کی ابتداء کریں اور مفتی محمد تقی عثمانی اور دیگر جید علماء کرام اس کی شروعات کریں، کیونکہ اس مسئلے کو دبانا حل نہیں بلکہ اس پر غور و فکر کر کے انسدادی لائحہ عمل بنانا ہی حل ہے۔

2. فوج داری قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2020ء کے تحت جنسی زیادتی کے مجرم کی آختہ کاری یعنی نامرد بنانے کے قانون کو غیر اسلامی قرار دیا اور رائے دی کہ اس کی جگہ متبادل مؤثر سزائیں تجویز کی جائیں۔

3. رؤیت ہلال پر قانون سازی کے بل کی کونسل نے تائید کی اور تجویز دی کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں رؤیت ہلال کے حوالے سے تربیتی سیشنز کا انعقادکیا جائے۔

4. تعلیمی اداروں میں عربی لازم کرنے کے بل 2020ء کی تائید کرتے ہوئے کونسل نے قرار دیا کہ عربی زبان کی تدریس کے لیے اقدامات کرنا دینی اور آئینی تقاضا ہے ۔ امید ہے یہ بل اس کی طرف پہلا قدم ثابت ہوگا ۔ مزید برآں کونسل نے یہ بھی تجویز دی کہ ثانوی تعلیمی اداروں میں بطور اختیاری مضمون فارسی ، ترکی اور چینی زبان کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے۔

5. صوبہ خیبر پختون خوا میں تنازعات کے متبادل حل کے لیے مسودہ بل (ADR) میں کونسل نے تائید کرتے ہوئے چند ترامیم کی سفارش کی۔

6. کونسل نے رحمۃ للعالمین اتھارٹی کے قیام کو ایک مستحسن قدم قرار دیا اور وزیر اعظم پاکستان کے اس اقدام کو دور رس مثبت نتائج کا پیش خیمہ قرار دیا۔

7. مارگلہ کی پہاڑیوں پر جنگل میں آگ لگنے کے واقعات پر کونسل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ حکومت اور سی ڈی اے ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنائیں ۔ کونسل نے ائمہ کرام سے بھی اپیل کی کہ وہ مساجد میں ماحولیات اور شجرکاری کے حوالے سے خطبات جمعہ اور دروس میں اسلامی تعلیمات بیان کریں۔ دینی مدارس میں گلشن قرآنی (قرآنی گارڈنز) متعارف کرائے جائیں اور مدارس و مساجد کے خالی رقبوں میں قرآنک گارڈنز قائم کئے جائیں۔ مارگلہ پہاڑیوں پر آگ لگنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کو سخت سزائیں دی جائیں۔

8. کونسل نے ملتان میں عید میلاد النبیﷺ کے دوران جلوس میں حورِ جنت کے نام پر کئے جانے والے عمل کو نامناسب قرار دیا اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے اور آئندہ کے لیے ایسی نامناسب حرکتوں کے انسداد کو یقینی بنایا جائے۔

Leave a reply