لندن:آکسفورڈ کے بےروزگارگریجوایٹ وکیل کی بے بسی یا والدین کے بے حسی:عجب کہانی سامنے آگئی،اطلاعات کے مطابق آکسفورڈ کے ایک بے روزگار گریجویٹ نے اپنے ‘ والدین کے خلاف اپنی کفالت کی درخواست دی جو مسترد کردی گئی ہے

41 سالہ فیض صدیقی، جنہوں نے ایک اعلیٰ قانونی فرم سے بطور وکیل تربیت حاصل کی، کا کہنا ہے کہ کہ وہ مکمل طور پر اپنی بوڑھی ماں اور باپ پرانحصار کرتےہیں ،جو کہ مالدار ہیں

فیض صدیقی کہتے ہیں کہ کئی سال سے اسے ہائیڈ پارک کے قریب فلیٹ میں مفت رہائش دی گئی تھی

لیکن خاندان کے توڑپھوڑ کے بعد دبئی میں رہنے والے اس کے ‘درد برداشت کرنے والے’ والدین نے اس سے یہ سہولت واپس لے لی ہے

یاد رہے کہ فیض صدیقی جسے انسانی حقوق کے اعلیٰ وکلاء کی حمایت حاصل ہے نے اپنے والدین کے خلاف برطانیہ میں اپنی نوعیت کے پہلے ٹیسٹ کیس میں مقدمہ دائر کیا۔

لیکن اب اپیل کورٹ کے ججوں نے اس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شادی شدہ والدین کا ‘اپنے بالغ بچوں کی کفالت کرنا کوئی قانونی ذمہ داری نہیں ہے’۔

کورٹ آف اپیل نے سنا کہ مسٹر صدیقی نے آکسفورڈ کے بریسینوز کالج سے تاریخ میں ڈگری حاصل کی ہے اور ٹیکسیشن میں ماسٹرز کیا ہے، اور وہ بطور وکیل اہل ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ فیض صدیقی نے برجیس سالمن اور فیلڈ فشر واٹر ہاؤس سمیت اعلی قانونی اداروں میں پریکٹس کی۔اس کے ساتھ ساتھ فیض صدیقی نے ارنسٹ اینڈ ینگ میں بطور ٹیکس ایڈوائزر بھی کام کیا۔ لیکن وہ 2011 سے بے روزگار ہے۔

20 سالوں سےاسے اس کے امیر والدین نے ہائیڈ پارک کے قریب اپنے اپارٹمنٹ میں رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے اس کے بلوں اور دیگر اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ہینڈ آؤٹ بھی دیے ہیں۔

لیکن والدین کے ساتھ تعلقات، خاص طور پر اس کے والد کے ساتھ، حالیہ برسوں میں ‘خراب’ ہوئے۔اب بھی والدین صدیقی کو جو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اس میں ‘نمایاں حد تک کمی’ ہو گئی ہے۔جس کی وجہ سے صدیقی بہت پریشان ہے جبکہ عدالت کا کہنا ہےکہ اگروالدین اپنی رضا مندی سے اپنی بالغ اولاد پرخرچ کرتے ہیں تو ان کا احسان ہے ورنہ والدین اب بالغ بیٹے کی کفالت کے مکلف نہیں ہیں اس لیے فیض صدیقی کا اپنے والدین کےخلاف دعویٰ مسترد کیا جاتا ہے

Shares: