90 سال کی عمر میں کاروبار شروع کرنے والی خاتون

0
45

90 سال کی عمر میں کاروبار شروع کرنے والی دادی اماں جن کا کاروبار دیکھتے دیکھتے بیرون ممالک تک پہنچ گیا-

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق بیساکھی کا سہارا لیتے ہوئے 95 سالہ ہربھجن کور دھیرے دھیرے اپنے کچن میں داخل ہوئیں اور ان کی بنائی ہوئی مٹھائیوں کا چرچہ بھارت سے نکل کر دوسرے ممالک تک جا پہنچا-

برطانیہ میں خالصتان ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ مکمل

ان کو زندگی میں ملال تھا کہ انہیں اپنے ہاتھ سے کمانے کا موقع نہیں ملا لیکن انہوں نے سوچا کہ ابھی بھی وقت نہیں گزرا۔ آج ہی سے کیوں نہ آغاز کیا جائےاور ان کے اس فیصلے اور محنت نے اس ملال کو کامیابی میں بدل دیا انٹرنیٹ پر روز ہزاروں لوگ ان کو پیار بھرے پیغامات بھیجتے ہیں بہت سے لوگوں نے ان کو دیکھ کر اپنے کاروبار کا آغاز کیا ہے دادی انڈیا کی سب سے امیر بزنس وومن نہ سہی لیکن سب سے باہمت کاروباری شخصیت ضرور ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اپنی ترکیب سے بنائی گئی مٹھائیوں اور دیگر میٹھی ڈشز کو بیچنے کا کاروبار دادی اماں نے اپنے پوتے کے ساتھ مل کر بھارتی ریاست پنجاب اور ہریانا کے مشترکہ دارالحکومت چندی گڑھ میں موجود اپنے گھر میں شروع کیا برانڈ کا نام ‘ہربھجنز ، بچپن یاد آجائے’ تجویز کیا دیکھتے دیکھتے دادی اماں کے ہاتھوں کے ذائقے کی مانگ بھارت کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی بڑھ گئی۔

بھارت: سکھوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کا الزام،چوبیس گھنٹوں میں دو افراد قتل


رپورٹ کے مطابق ہربھجن کور کے دماغ میں کاروبار شروع کرنے کا آئیڈیا ان کی سب سے چھوٹی بیٹی روینا سوری نے ڈالا ہربھجن کی 90 ویں سالگرہ سے کچھ دن قبل روینا نے ان سے ایک دن پوچھا کہ کوئی ایسی خواہش جو ان کے دل میں باقی رہ گئی ہو جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اپنے بچوں اور ان کے بچوں کو خوش دیکھنا ہی کافی ہے لیکن وہ گھر میں بےکار بیٹھے رہنا نہیں چاہتیں۔

دادا کی صحت یابی کیلئے 6 ماہ کی بچی کی بلی چڑھا دی گئی

دادی اماں کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کی بیٹی اس بات کو سنجیدگی سے لے گی اور ایک دن وہ مٹھائیاں اور سوئیٹ ڈش بنانے کا سامان لے آئی اور وہاں سے کاروبار کی شروعات کی مارکیٹ میں برانڈ کا تعارف کرایا گیا اور اس طرح کور کی ترکیب سے بنی مٹھائیاں بالخصوص برفی دیکھتے دیکھتے شہرت پا گئیں اور کاروبار ملک سے باہر بھی جا پہنچا۔

بھارت میں مذہبی اقلیتیں خوف ودہشت کے عالم میں:بقااوراحیا بھی خطرےمیں:رپورٹ جاری

Leave a reply