امریکا: امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی ( ایف ڈی اے ) نے دنیا کے پہلے ایچ آئی وی انجیکشن کی اجازت دےدی ہے جبکہ سائنسدان اسے گیم چینجر قرار دے رہے ہیں۔

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق اس کا بنیادی نام ایپریٹیوڈ رکھا گیا ہے جوایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکتا ہے اور ایڈز کے مرض کے شکار ہونے سے جبکہ ایچ آئی وی کے خطرے سے دوچار افراد کو اس موذی مرض سے بچاسکتا ہے جس کے بعد وائرس سے بچانے والی ٹریووادا اور ڈیسکووی جیسی دوا کو روزانہ کھانےکی مشقت کم ہوجائے گی یہ گولیاں جنسی عمل سے ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو 99 فیصد روکتی ہیں۔


منظور شدہ انجیکشن کی پہلی دو خوراکیں ایک مہینے کے وقفے سے لگائی جاتی ہیں اس کے ہردوماہ بعد ایک ٹیکہ لگاناپڑتا ہےاس طریقہ علاج کو پریایکسپوژر پروفائلیکسس کہا جاتا ہے اور صرف امریکہ میں ہی ایسے 12 لاکھ افراد ہے جو ابھی تو ایچ آئی وی کے جال میں نہیں آئے لیکن وہ جنسی طور پر اس کے گرفتار ہوسکتے ہیں ۔

دنیا میں کورونا اوراومی کرون نے سراٹھا لیا :امریکا میں پونے دو لاکھ نئے کیسز رپورٹ

ایف ڈی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ انجکشن ان گروپوں کے لیے زیادہ حقیقت پسندانہ آپشن ہے جہاں روزانہ گولی لینا زیادہ چیلنج تھا۔ غربت، افسردگی، دیگر طبی عوارض اور بعض اوقات محض بھولپن جیسے مسائل، روزانہ کی بنیاد پر دوائیوں کے ساتھ رہنا مشکل بنا سکتے ہیں۔

اومی کرون کا خوف:متحدہ عرب امارات نےچار ممالک پر پابندی عائد کر دی

ابتدائی تجربات سے معلوم ہوا کہ ایپریٹیوڈ انجیکشن نے دوا کے مقابلے میں قدرے زیادہ تاثیر دکھائی پہلی آزمائش میں 4600 نارمل مردوں اورٹرانسجینڈرخواتین کو یہ ٹیکے لگائے گئے ٹرانس جینڈر خواتین کا مردوں سے جنسی ملاپ عام معمول تھا ان میں ایپریٹیوڈ کا ٹیکہ 69 فیصد تک مؤثر ثابت ہوا۔

اومی کرون ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں امریکی صدر

دوسری آزمائش میں مزید 3200 ٹرانس جینڈر خواتین کو یہ انجیکشن لگایا گیا تو ایچ آئی وی سے 90 فیصد بچاؤ سامنے آیا انجیکشن کی ایک خوراک کی قیمت 3700 ڈالر ہے جبکہ چھ ٹیکوں کی کل قیمت 22200 ڈالر ہوگی-

بھارت میں اومی کرون کا پھیلاؤ: 2ریاستوں میں رات کا کرفیو نافذ کرنے کا اعلان

Shares: