وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور فوجی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں ہے ملک کا فائدہ اسی میں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان ایک صفحے پر ہوں، اور فوجی قیادت کا فیصلہ ہے کہ وہ منتخب حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

باغی ٹی وی : برطانوی خبررساں ادارے "بی بی سی اردو” کودیئے گئے خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سول حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی سوچ اور رائے میں فرق ہو سکتا ہے، ایسا نہیں کہ سول حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک صفحے پر نہ ہوں حکومت اور اداروں کی پالیسیاں ایک ہی صفحے پر ہیں، اپوزیشن چاہتی ہے کہ عمران خان اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات خراب ہوں، مگر نہ اسٹیبلشمنٹ بھولی ہے نہ عمران خان بھولا ہے۔

مرزا شہزاد اکبر کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب کون؟اہم نام سامنے آگیا

شیخ رشید بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے ایسا نظر آتا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات لے جاتے وقت شاید درست انداز میں تیاری نہیں کی گئی شاید ہماری طرف سے کمزوری تھی لیکن عمران خان کو اس لیے ووٹ دیے کہ چوروں، ڈاکووں، کرپٹ اور بددیانت لوگوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے احتساب عمران خان کا سب سے بڑا نعرہ تھا مگر اس میں ہمیں وہ کامیابی نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی۔

نورمقدم کیس :احسن خان ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر برس پڑے

شیخ رشید نے کہا کہ ان کی حکومت کی کوشش ہے کہ ان افراد کو وطن واپس لایا جائے جو پاکستان میں عدالتوں اور حکومت کو مطلوب ہیں تاہم انھیں یہ شکایت بھی ضرور ہے کہ بہت سی کوششوں کے باوجود وہ تاحال اسحاق ڈار کی واپسی بھی ممکن نہیں بنا سکے تاہم دیگر ممالک خاص طور پر برطانیہ میں مقیم ان ملزمان اور مجرموں کو واپس لانے کے لیے معاہدے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی سے متعلق انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ واپس آ جائیں ہم ساڑھے تین سال سے اسی کام پر لگے ہیں انھیں ہم نے خود بھیجا، ہماری ہی غلطی ہے وہ سب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو گئے اور باہر چلے گئے۔

پاکستانی سیکورٹی اداروں کی کامیاب کارروائی :غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی کا نیٹ ورک پکڑا گیا

شہزاد اکبر سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ ان کے استعفی اور وزیر اعظم کی ان سے ناراضگی کی وجہ محض نواز شریف یا شہباز شریف کو واپس لانا ہی نہیں بلکہ ہم پیسے بھی تو واپس نہیں لا سکے اربوں کی کرپشن ہوئی۔ ایک ایک ملازم کے اکاونٹ سے چار چار ارب روپے برآمد ہو رہے ہیں صرف شہباز شریف پر 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے لیکن ہم ان کے پیسے بھی نہیں لا سکے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ احتساب کے عمل میں ہر جگہ ہی بہتری کی گنجائش ہے۔ ’ہمیں کیسز اچھے تیار کرنے کی ضرورت ہے، اچھے وکیل ہوں۔ عمران خان میں ارادے کی کمی نہیں، وہ کہتے ہیں کہ این آر او دینا غداری ہو گی۔

‘کرپشن کےخاتمےکاوعدہ پہلے90دن میں پورا کردیاتھا’ اگرکوئی کرتاہےتوثبوت دیں نہیں چھوڑوں گا:عمران خان

شیخ رشید احمد نے تصدیق کی کہ ملک کے مختلف حصوں، خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں دہشتگرد تنظیموں کے سلیپرز سیلز ایک بار پھر سرگرم ہوئے ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور کارروائیاں جاری ہیں۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی مذاکرات کی شرائط ایسی تھیں جو پوری نہیں ہو سکتی تھیں تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ اس وقت مذاکرات نہیں ہو رہے، سیز فائر کی خلاف ورزی کے بعد مذاکرات کا دروازہ تقریباً بند ہو چکا ہے یہ معاہدہ تحریک طالبان پاکستان نے خود ختم کیا۔ ایک آدھ بار بات ہوئی مگر اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

سندھ حکومت کا متنازع بلدیاتی قانون:صوبے بھرکی عوام کا کراچی میں احتجاج:پولیس کا…

Shares: