بھارت اور متحدہ عرب امارات نے وسیع تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط کرلیے-
باغی ٹی وی : غیر ملکی کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر دستخط کی تقریب آن لائن ہوئی جو متحدہ عرب امارات کا گزشتہ برس ستمبر میں خود کو کاروباری مرکز کے طور پر مضبوط کرنے کے لیے کیے گئے معاہدے کے بعد پہلا بڑا معاہدہ ہے جس کے تحت ایک دوسرے کی مصنوعات پر ٹیرف میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ 5 سال میں تجارتی حجم 100 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔
اپنے تبصروں میں، مودی نے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کیا اور کہا کہ ہم متحدہ عرب امارات میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں ہندوستان اور متحدہ عرب امارات دہشت گردی کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں گے۔
The #IndiaUAECEPA is the 1st bilateral trade accord concluded by the #UAE🇦🇪, and 1st bilateral trade agreement signed by #India🇮🇳 in the MENA region. It deepens the economic &trading relations of both strategic partners, and unlocks a new phase of global cooperation. https://t.co/sNzknVosOC
— Afra Al Hameli (@AfraMalHameli) February 18, 2022
مودی نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ انکیوبیشن اور مشترکہ فنانسنگ کے ذریعے اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کی مہارت کی ترقی میں بھی تعاون کی گنجائش موجود ہے۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور متحدہ عرب امارات کے شیخ محمد بن زید النیہان نے دونوں ممالک کے عہدیداروں کے دستخطوں کی تقریب میں موجود رہے بھارتی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے درمیان ‘دوطرفہ تعلقات میں ایک سنگ میل’ ہے۔
بھارتی وزیراعظم کے دفتر نے بیان میں کہا کہ کمپری ہینسو اکنامک پارٹنرشپ اگریمنٹ (سی ای پی اے) معاہدے سے اگلے تین سے 5 برسوں میں دوطرفہ سالانہ تیل کے علاوہ تجارتی حجم 60 ارب ڈالر سے 100 ارب ڈالر تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔
تجارتی معاہدے پر وزیر تجارت پیوش گوئل اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اقتصادیات عبداللہ بن توق المری نے دستخط کیے۔
I was pleased to meet with Prime Minister of India Narendra Modi today during an online summit aimed at strengthening the partnership between our two countries. We are committed to building upon our longstanding ties and exploring new opportunities for cooperation & development. pic.twitter.com/UUSUvqFLlr
— محمد بن زايد (@MohamedBinZayed) February 18, 2022
ابو ظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النیہان نے ٹوئٹر پر کہا کہ مجھے آج ایک آن لائن سربراہی اجلاس کے دوران ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی سے مل کر خوشی ہوئی جس کا مقصد ہمارے دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو مضبوط کرنا ہے۔ ہم اپنے دیرینہ تعلقات کو استوار کرنے اور تعاون اور ترقی کے نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اماراتی وزیر مملکت برائے خارجی تجارت ثانی الزیودی نے رائٹرز کو بتایا کہ ‘اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کا وسیع بہاؤ ہوگا اور اس سے مزید کاروباری مواقع کے دروازے کھلیں گے معاہدے سے متحدہ عرب امارات اور بھارتی اشیا پر 80 فیصد ٹیرف کم ہوجائے جبکہ 10 برسوں میں تمام ٹیرف ختم کردیئےجائیں گےتاہم معاہدےکی تفصیلات فوری طورپرجاری نہیں کی گئیں المونیم، کاپر اور پیٹروکیمیکل جیسی متحدہ عرب امارات کی مصنوعات ٹیرف کے خاتمے سے مستفید ہوں گی۔
معاہدے میں سروسز، سرمایہ کاری، انٹیلیکچوئل پراپرٹی سمیت متحدہ عرب امارات کی جانب سے 2030 تک بھارت سے انتہائی ماہر عملے کو روزگار کے ایک لاکھ 40 ہزار ویزے جاری کرنے کا وعدہ بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات پہلے ہی بھارت سے کاروباری میں جڑا ہوا ہے اور دوسرا بڑا شراکت دار جہاں سے بھارت کے 30 لاکھ سے زیادہ بھارتی شہری اربوں ڈالرز سالانہ بھیجتے ہیں جو خلیجی ممالک میں کام کرتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے اقتصادی امور کے وزیر کا کہنا تھا کہ سی ای پی اے سے متحدہ عرب امارات کی مصنوعات، برآمدات میں 2030 تک بالترتیب 9 ارب ڈالر یا 1.7 فیصد، 7.6 ارب ڈالر یا 1.5 فیصد برآمدات اور 14.8 ارب ڈالر یا 3.8 فیصد میں اضافے کا باعث ہوگاسی ای پی اے پر عمل درآمد میں متوقع طور پر ڈیڑھ سے 2 سال کا عرصہ لگے گا۔
متحدہ عرب امات اسی طرح کے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے ترکی اور جنوبی کوریا کے ساتھ کر رہا ہے اور جلد ہی اسرائیل اور انڈونیشیا کے ساتھ بھی دوطرفہ معاہدوں کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔
حالیہ برسوں میں سماجی اور دیگر سطح پر اصلاحات کا اعلان کیا گیا تھا تاکہ کاروبار اور معمولات زندگی کو آسان بنانا ہے جہاں کی ایک کروڑ آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے ثانی الزیودی نے تجارتی معاہدوں اور پالیسی کے اعلانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘ہم علاقائی سے عالمی سطح پر مرکز بننے جا رہے ہیں۔