8 ویں جماعت کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی،3 ملزمان گرفتار

0
64

لاہور: شیخو پورہ میں 8 ویں جماعت کی طالبہ سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ سامنے آیا-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق شیخوپورہ کے علاقے محلہ غریب آباد میں 8 ویں جماعت کی طالبہ سے 2 نوجوانوں نے اجتماعی زیادتی کی اور فرار ہوگئے ڈی پی او شیخ فیصل مختار کے مطابق متاثرہ بچی کے والد مجاہد علی کی مدعیت میں 3 نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

موبائل پر دوستی مہنگی پڑی، بس ہوسٹس کے ساتھ ملزم نے کیا گھناؤنا کام

متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا مقدمے کے متن کے مطابق طالبہ گوجرانوالہ روڈ کی آبادی کوٹ رنجیت کی رہائشی ہے، بچی گھر میں ہی موجود تھی، ایک ملزم گھر کے باہر آیا اور بچی کو سہیلی سے ملوانے کے بہانے گھر سے اغوا کر کے موٹر سائیکل پر آبادی غریب آباد میں لے آیا، جہاں 2 ملزمان نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان کا ایک ساتھی پہرہ دیتا رہا۔

ڈی پی او نے بتایا کہ پولیس نے مقدمہ درج ہونے کے فوری بعد کاروائی کرتے ہوئے 24 گھنٹوں میں تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا، گرفتار ملزمان میں شعیب ،اکبر اور محسن شامل ہیں-

قذافی سٹیڈیم کے سیکورٹی گارڈز کی ڈیوٹی پر تعینات لیڈی اہلکار سے زیادتی کی کوشش

پولیس کے مطابق ملزمان کے قبضے سے طالبہ کو گھر سے باہر بلانے کے لیے استعمال ہونے والے موبائل فون کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا گیا ہے، جبکہ بچی کو میڈیکل کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، رپورٹ آنے کے بعد ملزمان کے خلاف باضابطہ کاررروائی شروع کی جائے گی اور ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان جمع کروا کر ملزمان کو قرار واقعی سزا دالوائی جائے گی۔

واضح رہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھرمیں گزشتہ سال 3ہزار 85 خواتین سے زیادتی کے واقعات ہوئے لاہور سمیت پنجاب بھرمیں گزشتہ سال 146 بچوں سے زیادتی کے واقعات سامنے آئے لاہور سمیت پنجاب بھرمیں روزانہ 8 سے زائد خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا،اہور سمیت پنجاب بھرمیں 180 خواتین اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنیں،پنجاب میں زیادتی کے بعد قتل کیے جانے کے 8 واقعات سامنے آئے، پنجاب میں 10 پولیس اہلکار زیادتی کے واقعات میں ملوث پائے گئے پنجاب میں گزشتہ سال ایک ہزار 289 بچوں کے اغوا کے واقعات رپورٹ ہوئے

گھرمیں رنگ روغن کا کام کرنے آئے شخص کی بچے کے ساتھ بدفعلی کی کوشش

پنجاب میں 4 ہزار 130 افراد گرفتار اور 298 ملزمان ضمانت پر ہیں پنجاب میں54 فیصد ملزمان کو سزائیں ملیں، 46 فیصد کو رہائی اور23 فیصد کو اشتہاری قرار دیا گیاہے، محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ پنجاب بھرمیں زیادتی کے بڑھتے واقعات کی وجہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہے، چیئرمین جسٹس اینڈ لا کمیٹی کا کہنا ہے کہ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کےلیے آئی جیز سے تجاویز مانگی ہیں،قانون تو موجود ہے لیکن عمل نہیں ہورہا،

قانونی ماہرین کے مطابق خواتین پر تشدد ختم کروانے کے لئے اگر موجودہ قوانین پر سختی سے عمل کروایا جائے تو واقعات میں کمی آ سکتی ہے-

سوتیلے باپ نے تین سالہ بچے کو چارپائی پر پیشاب کرنے پر قتل کردیا

Leave a reply