نیویارک: جوہری پلانٹ پر روسی حملہ:سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ،اطلاعات ہیں‌کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس جاری ہے جس میں روس کی طرف سے یوکرین میں ایک جوہری پلانٹ پرروسی افواج کے حملے کوعالمی خطرہ قراردیا ہے ، اجلاس ابھی جاری ہے

یوکرین میں جوہری پاور پلانٹ پر روسی حملے کے بعد برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس مین کہا گیا ہے کہ یورپ میں سب سے بڑے جوہری پلانٹ زیپروزیا کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے اور یوکرین کا کہنا ہے کہ وہاں آگ لگنے کے بعد کئی افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تاہم اب صورتحال قابو میں ہے۔

امریکی نمائندے نے اس اجلاس میں کہا ہے کہ روسی اقدام ’خطرناک‘ اور ’بغیر سوچے سمجھے‘ کیا گیا۔

سفارت کاروں نے بتایا کہ یوکرین میں روس کے Zaporizhzhya نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ فیصلہ امن یا جنگ کی طرف بڑا قدم ہوگا

یاد رہے کہ یوکرین کے شہر زپورئیژا کا جوہری پلانٹ کب سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا، جس سے یوکرینی حکام کے بیان کی تردید ہوتی ہے۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ زپورئیژا کا جوہری پلانٹ 5 دن سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے، اور جوہری پلانٹ پر حالات قابو میں ہیں۔

گزشتہ روز یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی فورسز نے زپورئیژا (Zaporizhzhia) نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا ہے، اور شدید لڑائی کے دوران گولہ باری سے پلانٹ پر موجود تربیتی مرکز کو آگ لگ گئی ہے۔

رشین فیڈریشن کی مسلح افواج نے آگ بجھانے کے فوراً بعد زپورئیژا جوہری پاور پلانٹ کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔

برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا کہ یوکرین کے حکام نے بتایا ہے کہ روسی فورسز کی گولہ باری کے بعد جمعہ کی صبح کو جوہری پلانٹ کے باہر ایک تربیتی عمارت میں آگ بھڑکی۔ یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کُلیبا نے ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ جمعے کو روسی حملے میں زپورئیژا نیوکلیئر پاور پلانٹ میں آگ لگی۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ’روس کے علاوہ کسی اور ملک نے آج تک جوہری توانائی کے یونٹوں پر فائرنگ نہیں کی، دہشت گرد ریاست نے اب ایٹمی دہشت گردی کا سہارا لے لیا ہے، انہوں نے عالمی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر کوئی دھماکا ہوتا تو یہ ہر چیز کا خاتمہ ہوتا، اب صرف فوری یورپی کارروائی ہی روسی فوجیوں کو روک سکتی ہے۔‘

دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے اس حملے کا الزام یوکرین کے تخریب کاروں پر عائد کرتے ہوئے اسے ایک ’بدمعاشی اشتعال انگیزی‘ قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ زپورئیژا جوہری پلانٹ پانچ دنوں سے روسی فوج کے قبضے میں ہے۔

روسی حملہ آور فورسز نے جمعہ کے روز جنوب مشرقی یوکرین میں شدید لڑائی میں یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا، جس سے عالمی خطرے کی گھنٹی بج گئی، تاہم ایک تربیتی عمارت میں لگی بڑی آگ کو بجھا دیا گیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ یہ سہولت اب محفوظ ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے پلانٹ میں لگنے والی آگ کا ذمہ دار یوکرین کے تخریب کاروں کے "شدت پسندانہ حملے” کو قرار دیا اور کہا کہ اس کی افواج کنٹرول میں ہیں۔

Shares: