یوکرین: صدر زیلینسکی مُلک سے فرار ہوکر پولینڈ پہنچ گئے

0
43

کیف : یوکرین: صدر زیلینسکی مُلک سے فرار ہوکر پولینڈ پہنچ گئے ،اطلاعات کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جنگ نویں روز بھی جاری ہے۔حالات بد سے بد تر ہوگئے ہیں اور روسی فوج کی پیشقدمی نہیں رک سکی ہے جس کے سبب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں ایک بنکر سے فرار ہو کر پولینڈ چلے گئے ہیں۔

یہ دعویٰ روسی میڈیا نے کیا ہے۔ یہ اس لیے اہم ہے کہ صرف دو روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے عوامی طور پر کہا تھا کہ زیلنسکی کو جب چاہیں یوکرین سے ہوائی جہاز سے اتارا جائے گا۔ تاہم یوکرین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ زیلنسکی دارالحکومت کیف میں ہیں۔

جمعہ کو روسی فوج نے نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس سے قبل یہاں فائرنگ ہوئی تھی جس کی وجہ سے پلانٹ میں آگ لگ گئی تھی۔ روسی فوجیوں نے پلانٹ کی انتظامیہ اور کنٹرول عمارتوں پر قبضہ کر لیا۔ روس چرنی ہیو میں فضائی حملے کر رہا ہے۔ ان حملوں میں 47 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ادھر یوکرین پر روسی حملہ اب نویں دن میں داخل ہو چکا ہے۔ اس دوران گولہ باری کے سبب یوکرین کے زپوریشیا پلانٹ میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا، جس پر اب قابو پا لیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے تابکاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ زپوریشیا پلانٹ یورپ میں جوہری بجلی کا سب سے بڑا پلانٹ ہے۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام جوہری پلانٹ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے جہاں روسی گولہ باری کے بعد پلانٹ کے بیرونی حصے میں واقع ایک تربیتی حصے میں آگ لگ گئی تھی۔

جوہری امور کے عالمی نگراں ادارے آئی اے ای اے اور وائٹ ہاؤس دونوں کا ہی کہنا ہے کہ وہ یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ پر حملے کی فعال طریقے سے نگرانی کر رہے ہیں اور تابکاری کی سطح میں ابھی تک کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”روسی فوج یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ پر چاروں طرف سے فائرنگ کر رہی ہے۔ آگ تو پہلے ہی بھڑک چکی ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا، ”اگر اس میں کوئی دھماکہ ہوا تو یہ چرنوبل سے بھی دس گنا زیادہ بڑا ہو گا! روسیوں کو فوری طور پر فائرنگ بند کرنی چاہیے، فائر فائٹرز کو اجازت دینی چاہیے اور ایک سکیورٹی زون قائم کرنا چاہیے”!

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے اپنی متعدد ٹویٹ میں بتایا ہے کہ جوہری پلانٹ میں آگ لگنے کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے یوکراینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی سے فون پر بات چیت بھی کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن نے امریکی محکمہ توانائی کے انڈر سیکریٹری برائے نیوکلیئر سکیورٹی اور نیشنل نیوکلیئر سکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے ایڈمنسٹریٹر سے بھی بات کی تاکہ پلانٹ کی صورتحال کے بارے میں تازہ ترین معلومات حاصل کی جا سکے اور صدر کو اس بارے میں بریف کیا جا رہا ہے۔

Leave a reply