مزید دیکھیں

مقبول

یوکرین کے صدر نے ٹرمپ سے معافی مانگ لی

واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی مندوب...

گورنر خیبر پختونخوا کا دورہ صوابی، سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سے کی تعزیت

صوابی: گورنر خیبر پختونخوا، فیصل کریم کنڈی نے جماعت...

بھارت کا انٹرنیٹ کیلئے اسپیس ایکس کے ساتھ معاہدہ

بھارتی ٹیلی کام کمپنی ’ایئرٹیل‘ نے ملک میں اسٹارلنک...

وفاقی وزرا،مشیروں کو محکمے مل گئے،پرویز خٹک مشیر داخلہ مقرر

حکومت نے مختلف اہم محکموں میں وفاقی وزرا، وزرائے...

امریکی صدر نے روسی صدر پیوٹن کو جنگی مجرم قرار دے دیا

امریکی صدرجوبائیڈن نے روسی صدر پیوٹن کو جنگی مجرم قرار دے دیا ہے-

باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ایجسی کے مطابق یوکرین میں روس نے کیف کے ایک تھیٹر اور کھانا لینے کے لیے قطار میں کھڑے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ روسی افواج نے ماریوپول کے تھیٹر پر ایک بڑا بم گرایا جس سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق تھیٹر میں کم از کم 500 افراد موجود تھے۔

یوکرین نے امریکی مدد سے نیوکلئیر ہتھیاروں کی تیاری شروع کردی،ایٹمی محاذ آرائی…

امریکی صدر نے تھیٹر میں پناہ گزینوں کو نشانہ بنانے پر روسی صدر پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر جنگی مجرم ہیں یہ ناقابل معافی ہے کہ کریملن امن مذاکرات کے دوران جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔

دوسری جا نب کیف میں امریکہ کے سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روسی فوجیوں نے کیف کے علاقے چرنیف میں کھانا حاصل کرنے کے لیے لائن میں کھڑے 10 افراد کو نشانہ بنایا۔

تاہم روس کی جانب سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی گئی ہے روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ افواج نے عمارت پر حملہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت (عالمی عدالتِ انصاف) نے روس کو یوکرین کے خلاف فوجی چڑھائی ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ماسکو کی جانب سے فوجی طاقت کے استعمال سے شدید تشویش کا شکار ہے –

داہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے کہا تھا کہ روسی فیڈریشن کو اس کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک یوکرین کےعلاقے میں 24 فروری 2022 کو شروع کی گئی فوجی کارروائیوں کو معطل کرنا ہوگا روس کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ اس کے زیرقبضہ یا اس کی حمایت یافتہ دیگر فورسز بشمول دونیسک اور لوہانسک کی فوجیں کیف کے خلاف کسی بھی فوجی کارروائی کو بند کردیں-

روسی صدر کو لڑائی کا چیلنج ، چیچن سربراہ کی ایلون مسک کو نصیحت

آئی سی جے نے اپنے بیان میں کہا کہ تھا روس کے یوکرین میں ’’خصوصی فوجی آپریشن‘‘کے نتیجے میں لاتعداد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔اس سے عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی سمیت اہم مادی نقصان ہوا ہے حملے جاری ہیں اور شہری آبادی کے لیے جینے کے مشکل حالات پیدا ہورہے ہیں بہت سے افراد کوبنیادی غذائی اجزاء، پینے کے قابل پانی، بجلی، ضروری ادویہ یا سردی سے بچنے کے لیے مصنوعی تپش تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ بہت بڑی تعداد میں لوگ انتہائی غیرمحفوظ حالات میں جنگ سے سب سے زیادہ متاثرہ شہروں سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں-

دوسری جانب زیلنسکی نے ٹویٹراس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یوکرین نے عالمی عدالت انصاف میں روس کے خلاف اپنے مقدمے میں مکمل کامیابی حاصل کی ہے آئی سی جے نے روس کو فوری طور پر حملہ روکنے کا حکم دیا ہے یہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ایک پابند حکم ہےروس کو فی الفوراس کی تعمیل کرنی چاہیے اس حکم کو نظراندازکرنے سے روس (دنیا میں) مزید تنہا ہوکررہ جائے گا۔

بدھ کو امریکی کانگریس سے ورچوئل خطاب میں زیلنسکی نے یوکرین میں موت اور تباہی کی گرافک تصاویر پرمشتمل ویڈیو بھی دکھائی تھی انھوں نے کہا تھا کہ روس نے یوکرین کے آسمان کو ہزاروں لوگوں کی موت کا ذریعہ بنادیا ہے اس ہلاکت آفرینی کا اختتام ’’یوکرین کاآسمان بند کردو‘‘کے ساتھ ہوسکتا ہے۔

یوکرین روس جنگ : پانچ صحافی ہلاک درجنوں زخمی

زیلنسکی نے یوکرین پر نو فلائی زون کے نفاذ اور گذشتہ ماہ سے جاری روسی حملوں کاجواب دینے کے لیے مزید طیاروں اور دفاعی نظام مہیا کرنے کا مطالبہ کیا تھا انھوں نے صدرجوبائیڈن سے انگریزی میں براہ راست درخواست کے ساتھ اپنا خطاب ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری خواہش ہے کہ آپ دنیا کے رہنما بنیں دنیا کا رہ نما ہونے کا مطلب امن کا رہبربننا ہے-

زیلنسکی نے اپنی تقریرمیں سنہ1941ء میں جزیرہ ہوائی میں پرل ہاربرپرجاپانی فورسزاور 2001ء میں القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے اغوا شدہ طیاروں کے ذریعے امریکا پر ماضی کے حملوں کا حوالہ دیا تھا انھوں نے جنوبی ڈکوٹا میں پہاڑوں کے کنارے واقع یادگارماؤنٹ رشمور کا بھی ذکر کیا تھا جس میں امریکا کے چارعظیم ترین صدور کے مجسم چہرے تھے۔

واضح رہے کہ معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے علاوہ جو بائیڈن اور بہت سے امریکی قانون سازوں نے ان خدشات کے پیش نظریوکرین میں نو فلائی زون کی مزاحمت کی ہے کہ اس سے جوہری ہتھیاروں سے لیس روس کے ساتھ تنازع بڑھ جائے گا۔ وائٹ ہاؤس نے اب تک روسی ساختہ مِگ جنگی طیاروں کو یوکرین میں منتقل کرنے میں مدد کی تجویز کی حمایت نہیں کی ہے حالانکہ کانگریس کے بعض ارکان اس تجویز کے حامی ہیں۔

زیلنسکی نے واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں سے خطاب سے قبل کینیڈا کی پارلیمان سے روس پرمزید مغربی پابندیوں اور یوکرین پرنو فلائی زون کے نفاذ کی درخواست کی تھی۔

روسی صدر پیوٹن عالمی سلامتی کیلئے خطرہ:برطانیہ

زیلنسکی نے اس سے قبل ایک ترجمان کے ذریعے تقریر میں کہا تھا کہ اس وقت ہمارے ملک کی تقدیر کا فیصلہ کیا جارہا ہے ۔یوکرین کو ایسی دہشت گردی کا سامنا ہے جس کا تجربہ یورپ نے دوسری جنگ عظیم کے بعد نہیں کیا تھا زیلنسکی نے امن کے تحفظ اور قدرتی اور انسانی وجہ سے آنے والی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک نیا بین الاقوامی ادارہ تشکیل دینے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

انھوں نے حالیہ ہفتوں میں یورپی اور برطانوی پارلیمانوں سمیت غیر ملکی سامعین سے مختلف تقریروں میں اپنے ملک کے خلاف روس کی جنگ کے مقابلے میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے ری پبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں نے منقسم کانگریس میں اتحاد کا مظاہرہ کیا ہےدونوں جماعتوں کے کچھ قانون سازوں نے بائیڈن پر زوردیا ہے کہ وہ یوکرین کی مدد میں مزید آگے بڑھیں اور اس کوجنگی طیارے مہیا کیے جائیں-

امریکہ کی یوکرین کیلئے 13 ارب 60 کروڑ ڈالر کی امداد کی منظوری

قبل ازیں صدربائیڈن نے منگل کے روز یوکرین کومزید ہتھیاروں کے حصول اور انسانی امداد کے لیے 13.6 ارب ڈالر کی ہنگامی امداد دینے کے قانون پردست خط کیے تھے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدہ دار نے بتایا کہ توقع کی جارہی تھی کہ بائیڈن آج امریکی امداد سے متعلق تبصرے میں یوکرین کو 80 کروڑڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کریں گے۔

منگل کو امریکی سینیٹ نے متفقہ طور پرروسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جنگی مجرم قراردینے کے لیے ایک مذمتی قرارداد منظور کی تھی اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ روس کے حملے کے بعد قریباً 30 لاکھ افراد یوکرین سے اپنا گھربارچھوڑ کرجاچکے ہیں ۔ان میں زیادہ ترخواتین اور بچے ہیں اور وہ پڑوسی ممالک، بالخصوص پولینڈ میں محفوظ پناہ کے خواہاں ہیں۔

میانمار کی فوج جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے : جواب دینا ہوگا : اقوام متحدہ

خیال رہے کہ جنگ کے دوران غیرملکی رہنماؤں کا امریکی کانگریس سے خطاب شاذونادر ہی ہوتا ہے اس سے قبل1941ء برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے پرل ہاربرپر جاپان کے حملے کے بعد کانگریس میں گفتگو کی تھی۔اس کے چند ہفتے کے بعد ہی امریکا دوسری جنگ عظیم میں شامل ہوگیا تھا۔چرچل نے خبردارکیا تھاکہ بہت سی مایوسیاں اور ناخوشگوارحیرتیں ہمارا انتظار کر رہی ہیں۔

سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سابق روسی صدر بورس یلسن نے 1992ء میں کانگریس سے خطاب کیا تھا۔ یلسن نے اس حوصلہ افزا تقریر میں اعلان کیا تھا کہ ہم اس دور کو پیچھے چھوڑ گئے ہیں جب امریکا اورروس بندوقوں کی نالیوں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا کرتے تھے اور کسی بھی وقت ٹریگر کھینچنے کوتیار تھے-

لیکن امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے روس پر عاید کردہ حالیہ پابندیوں اور یوکرین کی فوجی صلاحیت کو بڑھانے کے اقدامات نے ایک مرتبہ پھر تاریخ دُہرائی ہے اور امریکااورسابق سوویت یونین کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری سرد جنگ کی یادیں تازہ کردی ہیں بورس یلسن نے اپنی مذکورہ تقریر میں اسی سردجنگ کا حوالہ دیا تھا۔

یوکرین روس جنگ :دارالحکومت کیف، اوڈیسا اور زپوریزیا میں روسی فوج کی بمباری،سخت…