درگئی :فضل الرحمن ایک فوبیا:نیازی کو”وہ” ہوچکا ہے، اطلاعات کے مطابق حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ عمران نیازی تم کو مولافضل الرحمن فوبیا ہوچکا ہے۔

درگئی جلسے سے عمران خان کی تقریر پر ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی کی تقریر اپوزیشن کو گالی دینے جھوٹے الزامات سے شروع ہوئی اورگالیوں پرختم ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی تم اپوزیشن کوچورچور کہتے رہے قوم کوبتاؤ چینی چور، آٹاچور، دوائی چور، پٹرول چور، اورایل این جی چور آپ کے اردگرد بیٹھے ہیں۔

ترجمان پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ عمران نیازی تم کو مولافضل الرحمن فوبیا ہوچکا ہے، یاد رکھو عمران خان آپ کی حکومت کا سیاسی جنازہ مولانا کے ہاتھوں سمندر برد ہوگا۔

حافظ حمداللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کل تم جس کو پنجاب کا ڈاکو، فاشسٹ اور چپڑاسی کہتے رہے اس کو ساتھ ملا کے حکومت بنائی، کل جب جہاز بھر بھر کے لاتے رہے تو باضمیر تھے اب جب منحرف ہوگئے تو بےضمیر ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ،امربالمعروف،کی ترغیب دوسری طرف جھوٹے الزامات اور سیاسی قیادت کو گالیاں دینا، یہ امربالمنکر کا ارتکاب ہے اور ریاست مدینہ کی توہین ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ کا مزید کہنا تھا کہ آج کی تقریر میں عمران نیازی نے انڈیا کی خارجہ پالیسی کی تعریف اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کااعتراف کیا ، بحیثیت وزیراعظم ہندوستان کی تعریف کرنایہ پاکستان کی منہ پر طمانچہ ہے۔

واضح رہے اس سے قبل درگئی میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا تھا کہ امید ہے بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کامیاب ہوگی اور عوام اس پارٹی کا ساتھ دیں گے جو پاکستان کے لئے کھڑی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ایک طرف پاکستان کے بڑے بڑے ڈاکو اکٹھے ہوگئے ہیں، دوسری طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے 25 سال ڈاکوؤں کے خلاف جدوجہد کی۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ضمیر فروش اور لوٹے میں فرق ہوتا ہے، لوٹا اقتدار کی طرف جاتا ہے اور ضمیر فروش اپنا اور ملک کا سودا کرتا ہے، اس وقت یہ لوٹے نہیں ہورہے یہ اپنے ضمیر کا سودا کررہے ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں نے چوری کے پیسے سے ہمارے ارکان قومی اسمبلی کی قیمت لگائی ہے، سندھ ہاؤس میں پیسے دے کر جمہوریت کا جنازہ نکالا جارہا ہے، عدلیہ اور الیکشن کمیشن ضمیر فروشوں کو دیکھ رہی ہے، ساری قوم کے سامنے ضمیروں کا سودا ہورہا ہے اور اسے جمہوریت کا نام دیا جارہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ قوموں کی زندگی میں کبھی کبھی فیصلہ کن وقت آتا ہے، وہ وقت آگیا ہے جب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرف کھڑا ہونا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں نیوٹرل ہونے کا نہیں کہا، اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اچھائی کا ساتھ دو اور برائی کے خلاف ہو۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے آصف زرداری کو 2 بار جیل میں ڈالا، پیپلز پارٹی نے نواز شریف پر چوری کے کیس بنائے، مولانا فضل الرحمان کو ڈیزل کا خطاب تو (ن) لیگ نے دیا تھا، مولانا فضل الرحمان پر نیب کا کیس تو مسلم لیگ (ن) کے دور میں بنا تھا، یہ ملک کے ساتھ وہ کرنا چاہتے ہیں جو دشمن بھی نہیں کرسکتا۔

منحرف ارکان قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پارٹی کا سربراہ باپ کی طرح ہوتا ہے، چھانگا مانگا اور مری کے دن چلے گئے، آپ کے پاکستان میں لوگوں کو شعور ہیں، آپ جتنا مرضی کہیں کہ میرا ضمیر جاگ گیا ہے، آپ جتنا بھی کہیں کہ عمران خان برا آدمی ہے لوگ آپ کی بات کو نہیں مانیں گے، وہ سمجھیں گے کہ انہوں نے اپنا ضمیر بیچا ہے۔ آپ کے بچوں سے لوگ شادیاں نہیں کریں گے، آپ کی زندگی میں ذلت ہوگی، میرے جو ایم این ایز غلطی کر بیٹھے ہیں، میں آپ کو معاف کردوں گا واپس آجائیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ لوگوں کا پیسہ چوری کرکے حکومت بچانے سے بہتر ہے کہ حکومت چلی جائے۔ اگر مجھے ضمیر کا سودا کرکے رشوت دینی ہے تو میں ایسی حکومت پر لعنت بھیجتا ہوں۔

شہباز شریف اور نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ شہباز شریف مجھے تجویز دی ہے کہ آپ کو ایبسلوٹلی ناٹ نہیں کہنا چاہیے تھا، شہباز شریف کہتے ہیں کہ یورپی یونین پر تنقید نہیں کرنی چاہیے تھی، امریکا نے مجھ پوچھا تھا کہ افغانستان کے خلاف پاکستان اڈے دے گا، اس پر ایبسلوٹلی ناٹ کہا تھا۔

شہباز شریف سے متعلق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ بوٹ پالش بڑے اچھی طرح کرتے ہے، جب وہ کوئی گورا دیکھتے ہیں تو ان کے بھی بوٹ پالش شروع کردیتے ہیں لیکن میں کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکا سے کہا ہے کہ امن میں آپ کے ساتھ ہیں لیکن جنگ میں نہیں، کسی غیر ملکی سفیر کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ ملک کی خارجہ پالیسی پر عوام میں بات کرے، یورپی یونین کے سفیروں نے پروٹوکول کے خلاف بات کی، میں نے ان سے پوچھا کیا بھارت کے خلاف یہ بات کرو گے؟۔

بھارت کو داد دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی ہمیشہ آزاد رہی ہے، وہ اپنے عوام کے لیے پالیسی بناتا ہے، آج بھارت امریکا کا بھی اتحادی ہے اور روس سے بھی تعلقات ہیں۔

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ کسی حکومت نے ساڑھے تین سال میں وہ کام نہیں کیے جو ہم نے کیے ہیں، اقوام متحدہ نے قرار داد منظور کی کہ ہر سال 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف دن منایا جائے گا۔

Shares: