احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کا 19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
آصف علی زرداری کو جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں نیب پراسیکیوٹر نے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی۔
دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مقدمے میں ایک نئی پیش رفت ہوئی ہے۔ ایک ملزم نے بیان دیا ہے، اس کا آصف زرداری سے سامنا کرانا ہے لہٰذا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
آصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ سابق صدر نے پہلے ہی کہا تھا کہ ایک ہی بار 90 روز کا ریمانڈ دے دیں، یہ 4 روز کا ریمانڈ لے کر پھراگلی بار آکر نیا ریمانڈ مانگ لیتے ہیں، بار بار پیشی سے نقصان سرکاری خزانے کو ہی ہو رہا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ انہیں عید کی نماز بھی نہیں پڑھنے دی گئی، یہ کون سی اسلامی ریاست ہے ؟ عدالتی اجازت کے باوجود بیٹی کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جاتا، عید پر بھی اہلخانہ سے ملاقات نہیں کرائی گئی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سابق صدر کو پیر تک 4 روز کیلئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ آصف زرداری کے وکلا نے جیل میں اے کلاس اور دیگر سہولیات کیلئے درخوست دائر کر دی۔