باغی ٹی وی رپورٹ : معروف صحافی اور اینکر پرسن مبشر لقمان نے کشمیر کے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنا موقف پیش کرتےہوئے کہا کہ آج سلامتی کونسل کا اجلاس ہونے جا رہا ہے جس میں کشمیر کے مسئلے پر ارکان سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوگی. کشمیر پر یہ اجلاس 50 سال بعد ہو رہا ہے اور یہ اجلاس پاکستان کی اپیل پر ہو رہا ہے. اس اہم اجلاس میں ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شرکت نہیں کر رہے ہیں . جب کہ اتنے اہم اجلاس سے لوگ توقع کر رہے تھے کہ بطور وزیر خارجہ ان کو بھی اس وقت اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے بلکہ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ وہ عید بھی نیورک میں گزارتے اور کشمیر کے حوالے سے لابنگ کرتے اور کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت حاصل کرنے کے لے زیادہ سے زیادہ ممالک کو اپنے ساتھ ملاتے . مگر افسوس اور حیرت اس بات پر ہے کہ اس اہم موقع پر بھی وہ اقوام متحدہ میں نہیں ہیں‌ ان کی اس عدم شرکت کا کیا مطلب ہو سکتا ہے .؟ وزیر خارجہ کی غیر حاضری سے کئی سوالات اور اشکال جنم لے رہے ہیں.

ہمارے وزیر خارجہ کی عدم شرکت کا یہ مطلب بنتا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے کو اتنی اہمیت ہی نہیں دی کہ وہ بذات خود اجلاس میں شریک ہوتے اور پاکستان کی سائیڈ ایک قد آور شخصیت کی شمولیت سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی .یا وہ اس لیے نہیں شریک ہوئے کہ ان کو اس مسئلے پر جو کچھ ہونے جا رہا ہے اس کا پہلے سے علم ہے اور پاکستانی قوم کو علم نہیں جس پر وہ امیدیں لگائے بیٹھی ہے .. یا وہ اس وجہ سے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے کہ بھارت کو سپورٹ کرنے والی بین الاقوامی کمیونٹی کی آنکھوں میں جو شر اور برائی ہے اس کا سامنا نہیں کر نا چاہتے اور اس طرح ناکامی کی صورت ان کو خفت کا سامنا نہ کرنا پڑے. اس اجلاس کا نتیجہ جو بھی ہو شاہ محمود قریشی کو بطور وزیر خارجہ لازمی شرکت کرنا چاہیے تھی. کشمیر کے مسئلے کی سنگینی اور صورت حال کے تناظر میں ان کا اس اجلاس سے غیر حاضر ہونا کیا ان کے عہدے کے لیے مناسب ہے .

Shares: