مزید دیکھیں

مقبول

بھارتی براہموس میزائل کے پاکستان میں گرنے کے 3 سال مکمل

اسلام آباد: بھارتی براہموس میزائل کے پاکستان میں...

عدلیہ میں خواتین کی شمولیت ایک مثبت پیش رفت ہے،چیف جسٹس

پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا...

حضرو:12 سالہ بچی فروخت،70 سالہ بابے سے زبردستی شادی، سوتیلے باپ سمیت 9 گرفتار

اٹک(باغی ٹی وی)حضرو میں سوتیلے باپ نے12سالہ بچی فروخت...

سال کی دوسری مانیٹری پالیسی کا اعلان کل ہو گا

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان رواں سال کی دوسری...

یوکرینی افواج کا روسی آئل ڈپو پر حملہ، روس کا شدید ردِعمل

ماسکو:یوکرینی افواج کا روسی آئل ڈپو پر حملہ، روس کا شدید ردِعمل ،اطلاعات کے مطابق یوکرین میں لڑائی روکنے کے لیے جمعے کو کیف اور ماسکو کے درمیان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہو گیا ہے۔ دوسری جانب، روسی حکام نے یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے گن شپ ہیلی کاپٹر نے سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس میں موجود آئل ڈپو پر حملہ کیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس کے علاقے بیلگوروڈ کے گورنر کا کہنا ہے کہ روسی سرزمین پر دو گن شپ ہیلی کاپٹرز کے حملے سے آگ لگ گئی اور دو افراد زخمی ہوگئے۔

اس تناظر میں کریملن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ روس کی سرزمین پر یہ واقعہ یوکرین اور روس کے نمائندوں کے درمیان جمعے کو ویڈیو لنک پر دوبارہ شروع ہونے والے مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یقینی طور پر یہ ایسی چیز نہیں ہے جسے مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے آرام دہ کہا جا سکے۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات منگل کو ترکی میں روسی اور یوکرینی وفود کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد ہو رہے ہیں۔

یوکرین نے روسی وفد کے ساتھ ملاقات میں ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ نیٹو میں شمولیت کی کوشش نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ اُس نے اپنی غیرجانبدار فوجی پوزیشن کے لیے متعدد غیرملکی ممالک سے ضمانت دلوانے کی بھی پیشکش کی تاہم، روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ جزیرہ نما کریمیا پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے اور روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ مشرقی یوکرین میں علاقے کو وسعت دینے کے بارے میں ماسکو کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

دوسری جانب انٹرنیشنل کمیٹی فار ریڈ کراس نے کہا ہے کہ ریلیف آپریشن کے لیے ابھی بھی پیچیدہ لاجسٹکس پر کام کیا جارہا ہے تاکہ ماریوپول میں ہنگامی امداد پہنچائی جا سکے اور شہریوں کو شہر سے باہر لے جایا جا سکے۔

خیال رہے، ماریوپول کے شہریوں کو گذشتہ کئی ہفتوں سے شدید لڑائی کی وجہ سے پانی، خوراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔