قاہرہ: مصر میں ایک سابق حکومتی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے بیشتر بڑے اور مشہور بازاروں میں فروخت ہونے والی چاکلیٹ میں نشہ آور مواد کی ملاوٹ کی گئی ہے۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی خبررساں ادارے ” العربیہ ڈاٹ نیٹ ” کے مطابق سابق حکومتی اہلکار کے اس بیان پر جہاں ملک میں ایک نئی اور طوفانی بحث کا آغاز ہو گیا ہے وہیں مصری وزارت داخلہ نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کی چھان بین کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے۔
انتہاپسند اینکرپروڈکٹ کا اردومیں نام دیکھ کرآگ بگولہ،مینیجرکا منہ توڑ جواب ، ویڈیو وائرل
وزارت نے تسلیم کیا کہ پوست کے بیج درحقیقت کچھ کھانے پینے کی چیزوں کے اجزاء میں شامل ہیں، تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ استعمال سے پہلے ان پر کارروائی کی جاتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان میں کوئی منشیات نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق قاہرہ یونیورسٹی کے سابق صدر ڈاکٹر جابر جاد نصار نے اعلان کیا کہ احتیاط سے جانچ پڑتال کے بعد ان پر یہ بات واضح ہوئی کہ بعض اوقات بعض تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد، حکومتی عہدیداروں اور افسران کے طبی تجزیے کے دوران ان کے منشیات کے استعمال کا پتا چلا۔
ڈاکٹر جابر جاد نصار کا کہنا تھا کہ نشہ آور مواد کی ملاوٹ سے تیار کی گئی چاکلیٹس بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہیں۔
مصری میڈیا کے مطابق نصار نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں وضاحت کی کہ طویل عرصے سے بہت سے لوگوں نے ان سے چاکلیٹس میں نشے کی ملاوٹ کی شکایت کی شکایت کرنے والوں میں اہم عہدوں اور ملازمتوں پر فائز افراد بھی شامل ہیں، ان میں سے کچھ کو ایسے حکام کی ضرورت ہوتی ہے جن سے وہ تعلق رکھتے ہیں اچانک منشیات کے استعمال کا تجزیہ کرتے ہیں تجزیہ کے نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ مریض بھنگ یا چرس جیسی منشیات کے زیر اثر ہے۔
لائبریری کو 50 برس بعد ایک خط کیساتھ کتاب واپس مل گئی
انہوں نے کہا کہ اتفاق سےمیں نے دریافت کیا کہ بازاروں، بڑے مالز اور مختلف پیٹرول اسٹیشنوں پر ایک پروڈکٹ بکتی ہے، جو کہ ایک (چاکلیٹ) کینڈی ہے جس کے اجزاء میں پوست کا کچھ حصہ شامل ہوتا ہے یہ وہ چیز ہے جوامریکا اور یورپی ممالک میں قانونی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ "مذکورہ بالا واقعہ کی وضاحت کرتا ہے، اور اس لیے ہم سب سے محتاط رہنے کو کہتے ہیں۔”
قاہرہ یونیورسٹی کے سابق صدر نے ان مصنوعات کے بارے میں کچھ پوسٹرز بھی شائع کیے، جن میں یہ اشارہ کیا گیا تھا کہ ان میں پوست کا پودا درحقیقت موجود ہے ایک تصویر کے پوسٹر پر لیبل سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں 2.3 فیصد افیون پوست ہے۔ جو افیون، ہیروئن اور مارفین جیسی نشہ آور اشیاء کا اہم ذریعہ ہے۔
ایلون مسک ٹوئٹر بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل
العربیہ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جابر جاد ن نے وضاحت کی کہ چرس، افیون اور پوست جیسی منشیات اب یورپی ممالک اور امریکا میں قانون کے مطابق استعمال کے لیے دستیاب ہیں اور اس میں کوئی جرم نہیں، اس لیے وہاں چاکلیٹ میں پوست کی موجودگی جرم نہیں سمجھی جاتی جبکہ مصر میں اس کا استعمال جرم ہے اور اس قسم کی امپورٹڈ چاکلیٹ کھانا منع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی شخصیات ہیں جو حساس ملازمتیں سنبھالتی ہیں اور ان کے ساتھ یونیورسٹی کے طلباء بھی ہوتے ہیں جن کے کام کے لیے وقتاً فوقتاً جانچ پڑتال کی ضرورت ہوتی ہے۔
بھارت نے 4 پاکستانی اور18مقامی یوٹیوب نیوز چینلزپر پابندی عائد کر دی
مصر میں منشیات استعمال کرنے والوں کو کئی سزائیں دی جا سکتی ہیں جن میں نوکری سے معطل کرنا بھی شامل ہے-
2021 میں، حکام نے بتایا تھا کہ وزارتوں اور سرکاری دفاتر کے اداروں اور محکموں میں 2.5 فیصد ملازمین نے منشیات کے لیے مثبت تجربہ کیا، خاص طور پر چرس، ٹراماڈول اور مارفین جون 2021 میں، مصر نے ایک قانون کی توثیق کی جس میں منشیات کے لیے مثبت ٹیسٹ کرنے والے سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کی شرط رکھی گئی ۔