مزید دیکھیں

مقبول

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو ہٹانے کا فیصلہ

حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔

باغی ٹی وی کے مطابق حکومت نے تکنیکی بنیادوں پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس کی میعاد 2 جون کو ختم ہو رہی ہے اور جب آرڈیننس ختم ہوگا تو موجودہ چیئرمین نیب اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں موجودہ چیئرمین نیب کو اگلے چیئرمین کی تعیناتی تک کام جاری رکھنے کی شق شامل کی گئی تھی اور جسٹس (ر) جاوید اقبال عارضی انتطام کے تحت اس وقت بطور چیئرمین نیب کام کر رہے ہیں۔

موجودہ حکومت پی ٹی آئی دور کےآرڈیننس کی اسمبلی سے منظوری نہیں کرائے گی کیونکہ وہ خود اصلاحات کا پیکج لانے جا رہی ہے۔ جیو نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) اختیارات تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ کرپشن کے نام پرنیب کارروائی کا دائرہ کار تبدیل کرنے کیلئے نیب آرڈیننس میں 31 ترامیم تیار کرلی گئی ہیں اور کرپشن کیسز میں نااہلی 10 سال کے بجائے 5 سال کیلئے ہوگی اور 5 سال بعد الیکشن لڑا جاسکے گا۔

ترمیم کے مطابق کرپشن کیس میں سزا پر اپیل کاحق ختم ہونے تک عوامی عہدے پر فائز رہا جاسکے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی ترامیم میں نیب کا ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیارختم کردیا گیا ہے اور اب عدالت کی منظوری سے نیب ملزم کو گرفتار کرسکے گی۔5سال سے زیادہ پرانی ٹرانزیکشن یا اقدام کے خلاف نیب انکوائری نہیں کرسکےگا، بار ثبوت ملزم کے بجائے نیب کوفراہم کرنا ہوگا ورنہ انکوائری شروع نہیں ہوسکے گی۔

نئی مجوزہ ترمیم کے تحت وزیراعظم، کابینہ ارکان اورکابینہ کمیٹیوں کے فیصلوں پرنیب کارروائی نہیں کرسکے گا جبکہ زیرالتوا انکوائریاں اور انڈر ٹرائل مقدمات احتساب عدالت سے متعلقہ اتھارٹیزکومنتقل ہوں گے۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق سیاستدانوں اوربیوروکریسی کے خلاف مالی فائدہ ثابت کیے بغیرکرپشن کیس نہیں بنےگا، سیاستدانوں اوربیوروکریسی کے اچھی نیت کے فیصلوں پر بھی نیب کارروائی نہیں کرسکے گا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترامیم کے مسودے پراتحادی جماعتوں اور پی ٹی آئی سے مشاورت ہوگی، اتحادیوں اورپی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد حتمی مسودہ کابینہ کو ارسال کیا جائےگا۔