اسلام آباد:پاکستان اور برطانیہ کا دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی آج برطانیہ کے وزیر برائے مسلح افواج جیمز ہیپی سے ملاقات ہوئی ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دیرینہ شراکت داری ہے جس کی بنیاد تاریخی روابط اور عوام کے درمیان رابطے ہیں۔
برطانیہ کے دورے پر آئے ہوئے وزیر نے دونوں ممالک کے درمیان خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تاریخی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ پاک – برطانیہ بہتر اسٹریٹجک ڈائیلاگ دونوں فریقوں کے درمیان باہمی مفاد کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ روابط کو مزید گہرا کرنے میں مدد دے گا۔
وزیر اعظم نے ملک میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی اہمیت اور فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کی اہمیت پر بھی زور دیا۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ 40 ملین افغانوں کی بھلائی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
اس سے پہلے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کو دھرنوں کی سیاست نے نقصان پہنچایا ہے۔ ملکی معیشت کو توانا کرنے کےلیے محنت کررہے ہیں۔
کروٹ ہائیڈروپاورپلانٹ کے ورکرز اور چینی میڈیا سےبات کرتےہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے بتایا کہ يہ منصوبہ سی پيک کاحصہ ہے اور یہاں کا دورہ کرنا یادگار لمحہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سال 2015ميں چينی صدر اور نوازشريف نےاس منصوبے کا سنگ بنيادرکھاتھا اور کروٹ ہائيڈرو پاور پلانٹ 720ميگاواٹ بجلی پيدا کرنے کا حامل منصوبہ ہے اور بہت جلد يہ منصوبہ آپريشنل ہوگا جس سے پاکستان کو سستی بجلی ملے گی۔
عمران خان پر تنقید کرتےہوئے وزيراعظم شریف نے کہا کہ سابق وزيراعظم کےپاس يہاں کا دورہ کرنے اور مہنگائی کنٹرول کرنے کاوقت نہيں تھا کیوں کہ ان کےپاس اپوزيشن کو ديوار سے لگانے کا بہت وقت تھا۔
شہبازشریف نے کہا کہ جب تک سی او ڈی نہيں ہوجاتا چينی کمپنی720 ميگاواٹ بجلی فری دے گی اور اس سے ملکی خزانہ کو تقريبا4 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
معیشت سے متعلق انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے ماضی کی حکومت نے توڑا اور دھرنوں سے معیشت کو پھر نقصان پہنچایاجارہا ہے۔ ملک کو ٹھیک کرنے کے لیے دن رات محنت درکار ہے اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا وقت آگیا ہے تاکہ اقوام عالم میں عزت و وقار کے ساتھ آگے بڑھیں۔