متحدہ عرب امارات میں منکی پاکس کےمزید 3 کیسز سامنے آگئے۔
باغی ٹی وی : اماراتی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سخت نگرانی سے منکی پاکس کے کیسز کی شناخت ممکن ہوئی، امارات میں کورونا وائرس کے مقابلے میں منکی پاکس کا پھیلاؤکم ہے۔
آئندہ دنوں میں مختلف ممالک میں منکی پاکس کے مزید کیسز بھی سامنے آسکتے ہیں،ڈبلیو…
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ منکی پاکس سے متاثرہ افراد کو صحتیابی تک اسپتال میں رکھاجائےگا، مریض سے ملنے والے افراد کو 21 روز تک قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔
واضح رہے کہ منکی پاکس 11 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے اس سے پہلے یہ وائرس صرف افریقی ممالک میں نظر آتا تھاپہلی بار یہ وائرس افریقی ممالک سے نکل کر دنیا میں بھی پھیل رہاہے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات زیادہ تشویشناک ہےکہ منکی پاکس کی تشخیص ایسے افراد میں بھی ہوئی ہے جو کبھی افریقہ گئے ہی نہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس یورپ اور امریکہ کے اندر بھی پھیل چکا ہےتاہم ان کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے کسی بڑی آبادی کو نقصان پہنچنے کا فی الحال امکان موجود نہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ،لوگوں کی ننید کا دورانیہ کم ہو گیا
ماہرین کے مطابق منکی پاکس جنگلی جانوروں خصوصاً چوہوں اور لنگوروں میں پایا جاتا ہے۔ اور جانوروں سے ہی انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ تاہم متاثر شخص کے قریب رہنے والے افراد میں بھی وائرس منتقل ہونےکا امکان ہےپہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958 میں ہوئی تھی،ایک تحقیق کےدوران سائنسدانوں نے بندروں کے جسم پر کچھ پاکس یعنی دانے دیکھے تھے جنہیں منکی پاکس کا نام دیا گیا تھا انسانوں میں منکی وائرس کے پہلے کیس کی تشخیص افریقی ملک کانگومیں 1970 میں ایک نو سالہ بچے میں ہوئی تھی۔
منکی پاکس کا شکار ہونےوالے افراد میں بخار، سردی لگنا، تھکن اور جسم دردر کی شکایات نمایاں ہوتی ہیں وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد کو شدید خارش اور جسم کے مختلف حصوں پر دانے نکلنے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
منکی پاکس یورپ کے بعد امریکا پہنچ گئی،پہلا کیس رپورٹ
منکی پاکس کے اثرات پانچ سے تین ہفتوں میں ظاہر ہوتے ہیں اور عام طور پر اس سے متاثرہ افراد دو سے چار ہفتوں کے درمیان صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ جن میں سے اکثر کو اسپتال منتقل کرنے نوبت نہیں آتی۔یہ وائرس 10 میں سے ایک فرد کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے اوربچوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔
یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے دنیا بھر کے ماہرین کو یہ مشورہ دیا کہ منکی پاکس سے متاثرہ افراد کو آئسولیشن میں رکھا جائے اور زیادہ متاثرہ افراد کو سمال پاکس کی ادویات دی جائیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق تقریباً ایک درجن افریقی ممالک میں اس وائرس کے ہزاروں کیسز ہر سال رپورٹ ہوتے ہیں اور ان میں سے تقریباً 6000 کا کانگو اور 3000 کا تعلق نائیجیریا سے ہوتا ہےحالیہ لہر میں جن ممالک میں منکی پاکس انفیکشن کے کیسز رپورٹ ہوئے ان میں فرانس، بیلجیم، جرمنی، آسٹریلیا، اسپین، برطانیہ، امریکہ اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔








