لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز الیکشن کالعدم قرار دینے اور تمام تر اختیارات کو ناجائز دینے کا معاملہ جسٹس شجاعت علی خان نے سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دئیے –

باغی ٹی وی :عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 20 جون کو اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے جواب طلب کر لیا لاہور ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل سماعت بنچ سماعت کر رہا تھا اس میں وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ حمزہ شہباز کا الیکشن قانون اور آئین کے مطابق نہیں ہوا-

الیکشن کمیشن وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر جو ہدایت کی گئ اس نے قوانین سے انحراف کیا اور 24،اور 28 اپریل کو حط لکھے گئے کہ آپ نے الیکشن غیر قانونی طریقے سے کروایا یہ لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے حلاف کیا گیا 17 مئی کو باقاعدہ طور ڈپٹی سپیکر پر نااہلی کا ریفرنس بھی دائر کر دیا گیا-

اظہر صدیق نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مسلم لیگ ن خود گئی صوبائی الیکشن کے خلاف سپریم کورٹ گئے اور سات اپریل کو جب آڈر پاس ہوا اس وقت درخواست زیر سماعت تھی جب آرڈر پاس ہوا حکومت پنجاب کو سپریم کورٹ نے سارہ معاملہ سنا آئین کے آرٹیکل 63-A کا اطلاق ماضی سے ہی ہوگا-

وکیل نے کہا کہ آئین کی تشریح 63اے کے تحت اور ساتھ یہ بھی کہہ کہ ان کی ڈی نوٹیفیکیشن کے مطابق قانون سازی بھی کی جائےسپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا دیا کہ منحرف ہونا ایک ناسور ہے اور ہی کینسر ہے اسے ختم ہونا چاہیے آج ان لوگوں کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہیں کہ یہ اور الیکشن کو کیسے ٹھیک کر دیا گیا جائے –

سرکاری وکیل نے کہا کہ آرٹیکل 69 کے تحت پنجاب اسمبلی کا الیکشن چلینج نہیں کیا جاسکتا اس بنیاد پر درخواست قابل سماعت نہیں

وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ مسلم لیگ ن نےقومی اسمبلی میں اس آرٹیکل کے خلاف بحث کی تھی اور سپریم کورٹ نے پارلیمان کی اندر کی کاروائی کالعدم قرار دی ان کی سادہ اکثریت نہیں تھی 197 ووٹ کاسٹ ہوئے اور منحرف اراکین کے ووٹ نکال دیں تو 172 رہ جاتے ہیں چیف سیکرٹری کو بھی حط لکھا گیا کہ اپنا نوٹفکیشن واپس کریں جس کے تحت حمزہ شریف کو وزیر اعلی منتخب کیا حمزہ شہباز کی تعیناتی قانون اور آئین کے خلاف ہیں جتنی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کی گئی ہیں وہ بھی غیر آئینی ہیں اسپیکر نے الیکشن اپنے طریقے کار سے کروائے ہیں-

Shares: