آخر خالص دودھ کب ملے گا؟ ازقلم:غنی محمود قصوری

آخر خالص دودھ کب ملے گا؟

ازقلم غنی محمود قصوری

کہتے ہیں جگ بیتی کی بجائے ہڈ بیتی بیان کرنی چائیے ،سو ہم آپ کی خدمت میں کچھ ہڈ بیتیاں رکھتے ہیں باقی ہر بار کی طرح اس بار بھی یہ بات کہونگا کہ اللہ تعالی جھوٹ و ریاکاری لکھنے بولنے سے بچائے آمین

ایک عرصہ سے گاؤں سے واسطہ ہے بڑی دیر سے ایک چوہدری صاحب سے دودھ لیتے تھے اور ان صاحب کو کئی بار بتایا کہ جناب دودھ بہت پتلا ہوتا ہے وہ صاحب کہنے لگے کہ قسم خدا کی میں پانی نہیں ڈالتا خیر کافی عرصہ اس سے دودھ خریدا مگر جناب کا دودھ گاڑھا نا ہواایک دن میں اور میرا دوست باتوں میں مشغول تھے اسی دودھ فروش کی جانوروں والی حویلی میں تو دیکھا کہ چوہدری صاحب کے کامے نے دودھ دھونے والے برتن میں کافی سارا پانی لیا اور گائے کے پاس رکھ دیا تھوڑی دیر بعد وہ آیا اور اسی پانی کے برتن میں دودھ دھونا شروع کر دیا ہم دونوں دوستوں نے اس کے قریب جا کر پوچھا کہ بھئی کیا کر رہے تو وہ کہنے لگا انا ایں مطلب آپ اندھے ہیں دکھائی نہیں دیتا کیا –

ہم نے اس کے چوہدری صاحب کو آواز دی کہ سرکار آپ تو قسمیں کھاتے ہو کہ میں دودھ میں پانی نہیں ڈالتا، تو اس چوہدری صاحب نے کمال جواب دیا میں ت ہالے وی سو کھانا میں پانی نئی پایا مطلب کہ میں تو ابھی بھی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے دودھ میں پانی نہیں ڈالا بلکہ میرے ملازم نے پانی ڈالا ہے-

ہم نے کہا کہ بات ایک ہی ہے تو وہ بحث کرنے لگا کہ یہ ہے وہ ہے دودھ سے بچتا کچھ نہیں مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے وغیرہ رواں ہفتے ایک صاحب کے پاس بیٹھے تھے جو کہ دودھ فروش تھا اور دوسرے دودھ فروشوں کی بے ایمانی کی داستانیں سنا رہا تھا اور خود کو انتہائی ایماندار ثابت کرنے کے چکر میں تھا تاکہ دودھ فروشی میں خلل نا پڑے-

کافی دیر اس سے بات چیت ہوئی ان صاحب نے اجازت مانگی کہ یار دودھ لانے کا ٹائم ہو گیا ہے اب چلتا ہوں پھر کبھی گپ شپ ہو گی
وہ اٹھا ہم بھی کاموں میں مشغول ہو گئے کچھ دیر بعد وہ جناب اپنی موٹر سائیکل پر دودھ کے برتن ڈالے بازار میں وارد ہوئے اور برف والے پھٹے سے برف خرید کر دودھ میں ڈالنے لگے ہم سے رہا نا گیا اور اسے کہا کہ یار یہ تو پانی کی مانند ہے اس سے تو دودھ پتلا ہو جائے گا جو کہ ملاوٹ ہے ابھی تو آپ دوسروں کی پاؤڈر مکسنگ بارے بتا رہے تھے کہ وہ لوگ حرام کماتے ہیں-

وہ صاحب بولے یار گرمی بہت ہے دودھ میں یہ نا ڈالی تو دودھ خراب ہوجائے گا ہم نے کہا یار وہ بات تو ٹھیک ہے مگر آپ دودھ دھوتے ہی دکان پر لیجائیں اور دکاندار سے کہیں کہ فریج میں رکھے تاکہ دودھ خراب نا ہو اور آپ کو برف ڈالنی ہی نا پڑے اور اس بدولت ملاوٹ ہو
وہ صاحب بضد ہو گئے کہ یار برف ڈالنا ملاوٹ نہیں چاہے دودھ پتلا ہو کر وزن بڑھ جاتا ہے نیز صاحب نے دلیل دی کہ یہ بھی تو دیکھوں ہم برف خریدتے ہیں دوسروں کی طرح نلکے سے مفت میں پانی نہیں ڈالتے خیر بحث کا فائدہ نہیں تھا سو ہم چپ ہو گئےایک تیسری بڑی اہم ہڈ بیتی رقم کرتا ہوں-

کچھ عرصہ قبل کسی بدولت ایک انتہائی قریبی دوست کو تھانہ اور پھر تھانہ سے عدالت پیش ہونا پڑا اور ہمیں بھی سارے معاملہ میں ساتھ رہنا پڑا جج نے فیصلہ سنایا اور آئی او (انکوائری آفیسر ،کم سے کم سب انسپکٹر رینک) کو حکم دیا کہ ہتھکڑی کھول دیں یہ اگلی پیشی پر خود حاضر ہونگےانسپیکٹر صاحب عدالت سے باہر لے آئے اور کہنے لگے کہ میرے سپاہی سے چابی لے آئیں-

سپاہی کو کہا تو اس نے کہا کہ جناب ،رونق میلا، کریں ہم نے کہا کہ بھئی تمہارے بڑے صاحب نے کہا ہے کہ چابی دو تو وہ کہنے لگا پھر انہی سے ہتھکڑی کھلوا لیں ہم نے انسپیکٹر صاحب کو کہا کہ جناب آپ کا سپاہی رشوت مانگ رہا ہے انسپیکٹر صاحب نے قسم کھاتے ہوئے کہا کہ میں رشوت نہیں لیتا مگر یہ سپاہی لیتا ہے اسے پیسے دیں اور دفع ماریں-

ہم حیران پریشان کہ یار یہ کیسا پولیس آفیسر ہے جو کہتا ہے کہ میں نہیں رشوت لیتا مگر میرا سپاہی لیتا ہے اور وہ بغیر رشوت بات نہیں مانتا حالانکہ اس انسپیکٹر کا کام تو جرائم روکنا ہے جو کہ اس کے تھانہ کی حدود میں ہو رہا ہو مگر یہ تو اپنے تھانہ کے اندر اپنے سپاہی کو روک نہیں سکتا تو پھر باہر کسی کو کیا روکے گا ؟خیر یہ تینوں واقعات ہڈ بیتی ہیں جو وجہ ہیں ہمیں اس خالص دودھ نا ملنے کی
اور یہ خالص دودھ ہے انصاف،سہولیات،عزت،تحفظ جو کہ حکومت کا کام ہے ہمیں مہیا کرنا-

اور اوپر رقم تینوں کردار ہیں سابقہ و موجودہ حکومتیں و حکمران اور چوہدری کا کاما ہے سیاسی جماعتوں کے سپورٹران جو کہ سارا کچھ جانتے ہوئے بھی دوسروں کہتے رہتے کہ آپ اندھے ہیں تحریر لمبی نا ہو اس لئے آپ سمجھ سکتے ہیں موجودہ سے لے کر سابقہ دور میں کس نے کس کا کردار ادا کیا ہےخود ہی اندازہ لگا لیں کہ وہ دودھ فروش چوہدری تھا کہ دودھ میں برف ڈالنے والا یا پھر پولیس انسپکٹر

Comments are closed.