صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری، صوبائی وزیر داخلہ عطاء اللہ تارڑ، صوبائی وزیر قانون ملک احمد خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ جب حکومت میں آئی توحمزہ شہباز وزیر اعلئ بنے، ہمارا یقین ہے کہ اقتدار نچلے طبقے تک لے کرجانا ہے، اس قانون پر کام کیا گیا پھر اس کو کابینہ میں لے کر گئے،صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری نے کہا کہ اربن اور رورل کو دوبارہ تقسیم کیا ہے، جب تک میونسپل کمیٹی نہیں بنتی سسٹم نہیں چل سکتا، چودہ نئی میونسپل کارپوریشن فارم کی جارہی ہیں،دو سو پینتیس سے زیادہ میونسپل کمیٹیاں چیئرمین اور وائس چیئرمین کا براہ راست انتخاب ہوگا،یونین کونسلز کو صحیح طرح مضبوط کرنے جارہے ہیں.
عارف علوی کا بھی احتساب ہوگا،حمزہ شہباز
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ کا دس فیصد حصہ یونین کونسل میں جایا کرے گا، یونین کونسل کا وائس چیئرمین اپر ہاؤس میں جائے گا اور تحصیل کی حکومت کو ہیڈ کرے گا عمران خان پیسے والے لوگوں کو لے کر آگے آرہے تھے، ہم غریب آدمی کو آگے لے کر آرہے ہیں،اگر کوئی افسر صحیح کام نہیں کرے گا تو یو سی افسران اس کو تبدیل کرسکے گے، گیارہ گریڈ کے افسران پی سی ایس کے ذریعے بھرتی کیئے جائیں گے
انہوں نے کہا کہ چیک اینڈ بیلنس کا مکمل طریقہ کار وضع کیا گیا ہے،جہاں وزیر اعلی چیئرمین نہیں ہے وہاں لوکل گورنمنٹ کے افسران چیئر کریں گے، لوکل گورنمنٹ کے سربراہان کو خودمختاری دی جائے گی،اس اقتدار کو ہم ہر یو سی لیول تک لے کر جارہے ہیں
، جلد از جلد ان حکومتوں کا قیام بھی یقینی بنائیں گے، پچاس ہزار سے زیادہ لوگ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے
صوبائی وزیر قانون ملک احمد خان نے کہا کہ صاف دیہات پروگرام اس کے ساتھ منسوب ہے، پنجاب کے طول و عرض میں صفائی کا بہترین نظام وضع کریں گے، آج کچھ قوانین پنجاب اسمبلی سے متعلق بھی پاس کیئے گئے ہی، دو ہزار بیس میں ایک بل پاس کیا گیا قوانین کے حوالے سے اس کو واپس اس کی اصل شکل میں لے کر آئے ہیں، پنجاب میں کیا گیا تھا کہ میرا اپنا سیکرٹری ہوگا تو اپنی مرضی سے چلو گا،صحافیوں کے حوالے سے ایک بل پاس کیا گیا تھا کہ کوئی صحافی خبر دے گا تو چھ ماہ جیل ہوسکتی ہے، چیئرمین نیب کے پاس بھی ایسا اختیار نہیں تھا، پنجاب کے آٹھ اضلاع متاثر تھے ٹول پلازوں کی وجہ سے اورٹول پلازوں سے عوامی تکلیف بہت زیادہ تھی ان گیارہ ٹول پلازوں کو ختم کردیا گیا ہے
ملک احمد خان نے مزید کہا کہ عمران خان ، فواد چوہدری نیوٹرل فوج کے سربراہ کو کہتے ہیں، پہلے ان کو کہتے ہیں کہ ہماری حکومت قائم کروائے نہیں کرواتے تو گالیاں دیتے ہی، کل ایک پروگرام میں کہا گیا کہ فوج اور عدلیہ کا آئینی کردار ہے، بیس بائیس پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے لوگ پکڑے جاتے ہیں،وہ فوج اور عدلیہ کی کردار کشی کرتے ہیں، جب وہ میری کردار کشی کریں گے تو میں حق رکھتا ہوں کہ قانونی کاروائی کروں،کبھی کہتے ہیں نیوٹرل نیوٹرل نہیں ہیں، وہ کیا کہنا چاہتے ہیں. ہم عمران خان ، فواد چوہدری کے خلاف قانونی کاروائی بھی کرسکتے ہیں ہتک عزت کا دعوی بھی کرسکتے ہی،عدلیہ میں یہ پراسیس سلو ہے اس کے لئے ترمیم کرنا پڑی ہے ،اگر تم قائم رہو تو ٹھیک ہے باقی سب برباد ہوجائیں ، فواد چوہدری، قاسم سوری اور عمر چیمہ سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے آئین شکنی کی ہے ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے جب کہ جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف ہتک عزت کے مقدمات چلانے پر غور کررہے ہیں
صوبائی وزیر داخلہ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پچھلے دنوں ایک صحافی یہ کہہ رہے تھے کہ عمران خان آدھی پانی کی بوتل بھی لے جاتے ہیں، ہمارا یہی کیس ہے وہ کچھ نہیں چھوڑتے انھوں نے مشرق وسطی میں جاکر بیچا، یہ تین اور پانچ کیرٹ کے تحفے مانگتے رہے لوگوں کے بڑے کام کیئے ہیں، کبھی فوج کبھی عدلیہ پر حملہ کرتے ہیں، آپ کی بیوی کی سہیلی فرحت شہزادی نے کرپشن کے انبار لگادیئے، منی لانڈرنگ آپ نے کی ہے،آج بڑا اچھا لگا عمران خان گرمی کے موسم میں کسی عدالت میں گئے.
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ اسلام آباد آئے جب لوگ نہ نکلے تو واپس چلے گئ، پشاور حکومت کو عمران خان کئی کروڑ کے پڑتے تھے،حکومت چلی گئی عمران خان کی ہیرا پھیری نہیں گئی، اتوار کے روز کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو قانونی کاروائی کی جائے گی
،ابھی تک کوئی درخواست نہیں ملی.سابق وزیراعلی عثمان بزدار پر دو ایف آئی آر ہیں اصل بے ایمانی عمران خان کی ہے،عمران خان نے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے اختیار بشری مانیکا اور فرح گوگی کو دیئے ہوئے تھے،اسپیکر نیشنل اسمبلی سے کہوں گا ان کی تنخواہیں بند کریں انہوں نےبل جلائیں اور بعد میں ادا بھی کئے.بنتے پھرتے ہیں ایماندار اور غیرت مند یہ فواد چوہدری بھی قومی اسمبلی سے تنخواہ لے رہا ہے،فواد صاحب استعفی دیا ہے تو نہ کریں ایسے. خان صاحب کہتے تھے کسی کے باپ کا پیسہ نہیں تو یہ کسی کے باپ کا پیسہ نہیں ہے، ڈ ٹ کے کھڑا ہے اب کپتان اس کی حقیقت ہے چھپ کے کھڑا ہے اب کپتان.میڈیا کا یہ کام نہیں ہے کہ کسی کی سائیڈ لے ،امن و امان خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے.
ملک احمد خان نے کہا کہ یہ سیریز قاسم سوری سے شروع ہوتی ہے جوعمران خان ، فواد چوہدری اور دیگر پر جاتی ہے،یہ کہتے ہیں فوج اورعدلیہ کا سیاسی کردار ہے اس کے بعد گنجائش نہیں ہے،ان پرآرٹیکل پانچ اور چھ واضح طور پر آتا ہے،وفاقی حکومت سے اس پر بات کریں گے.ریاست کے اداروں سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کاش عمران خان کے کیسز کی ویسے تحقیق ہو جیسے نواز شریف کے خلاف فیصلے آئے تھے، میری بات آئین اور قانون کے دائرے میں ہے، درست صحافت کریں گے تو کوئی اعترازض نہیں ہوگا