بھارت میں مودی مخالف ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل کرنےاور ٹوئٹس ہٹانے کا انکشاف
بھارت کی ایک مائیکروبلاگنگ نیٹ ورکنگ ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ٹوئٹر پر مودی یا ان کی حکومت مخالف ٹوئٹس کو ہٹا دیا گیا ہے-
باغی ٹی وی : بھارت کی ایک نیٹ ورکنگ ویب سائٹ کے مطابق ٹوئٹر پر صحافیوں، غیر سرکاری اداروں، سیاستدانوں سمیت دیگر متعدد معروف لوگوں کی وزیر اعظم نریندر مودی یا ان کی حکومت مخالف ٹوئٹس کو ہٹا دیا یا ان کے اکاؤںٹس عارضی طور پر معطل کردیا گیا۔
These aren't even particularly provocative tweets. They're basically dry policy analysis tweets by @freedomhouse on the impact of internet censorship.
— Aroon Deep (@AroonDeep) June 27, 2022
Entracker نامی ادارے نے رپورٹ کیا کہ انڈین حکومت نے ٹوئٹر سے کہا ہے کہ وہ ہندوستان میں انٹرنیٹ کی آزادی میں کمی پر فریڈم ہاؤس کے ٹویٹس کو ہٹائے جبکہ ساؤتھ ایشیا انڈیکس نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے یاد رہے کہ فریڈم ہاؤس امریکہ میں قائم انسانی حقوق کا نگراں ادارہ ہے۔
ان ٹریکرکی رپورٹ کے مطابق حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 2021 میں ٹوئٹر کو آزاد اداروں یا غیر منافع بخش فریڈم ہاؤس کی ٹوئٹس ہٹانے کا حکم دیا جس میں بھارت کے اندر انٹرنیٹ کی آزادی میں کمی کے بارے میں بات کی گئی تھی۔
Twitter complying with Indian government's directive to withhold journalist @RanaAyyub's tweet and block columnist @cjwerleman's account in India are part of an unacceptable new trend of censorship on social media. This must stop! Journalists voices are essential for a democracy https://t.co/jtXvHP6Nq3
— CPJ Asia (@CPJAsia) June 27, 2022
ان ٹریکر کے مطابق ایسی تمام ٹوئٹس بھارت میں نظر نہیں آرہی لیکن دیگر تمام ممالک میں لوگ مذکورہ ٹوئٹس دیکھ سکتے ہیں۔ بھارت میں ٹوئٹر کے ذریعے بلاک کیے جانے والے دیگر مواد میں صحافی رانا ایوب کی اپریل 2021 کی ٹوئٹ، بھارت کی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے ہینڈلز، پاکستان سے تعلق رکھنے والے سرکاری افسران اور سفارتی اکاؤنٹس، لندن میں مقیم مصنف فرید قریشی کا اکاؤنٹ، اور متعدد اکاؤنٹس شامل ہیں جو پچھلے سال کسانوں کے احتجاج کے بارے میں آواز اٹھا رہے تھے۔
بھارتی پنجاب میں خالصتان تحریک کی بڑھتی مقبولیت سے مودی سرکار شدید خائف
Hello @Twitter ,what exactly is this ? pic.twitter.com/26rRzp0eYu
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) June 26, 2022
مودی حکومت کے حکم پر ٹوئٹر انتظامیہ نے صحافی محمد زبیر کے اکاؤنٹ کو بھی روک دیا جس میں انہوں نے اس ٹیلی ویژن مباحثے کا ویڈیو کلپ ٹویٹ کیا تھا جس کے دوران حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز تبصرے کیے گئے تھے۔
گزشتہ مارچ میں جاری ہونے والی اس رپورٹ میں مودی حکومت اور بی جے پی پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ "سال کے دوران ناقدین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں” اور "افسوسناک طور پر خود ہندوستان کو آمریت کی طرف لے جا رہے ہیں-
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی حکومت کے کوویڈ کے ردعمل میں "ہیم فسٹڈ لاک ڈاؤن” شامل ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں اندرونی تارکین وطن کارکنوں کی خطرناک اور غیر منصوبہ بند نقل مکانی ہوئی۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے ملک میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں بگڑ گئی ہیں۔