کراچی: پاکستان میں طیاروں سے پرندوں کے ٹکرانے کے واقعات نے بہت سے سوالات پیدا کردیئے ہیں ، یہ واقعات کیوں ہوتے ہیں اوران کا تدارک کیسے ممکن ہے، اس حوالےسے بھی بہت سے تجاویز سامنے آچکی ہیں ، اسی سلسے میں ایک تازہ رپوٹ منظرعام پرآئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ناقص حکمت عملی کے باعث بڑے ایئر پورٹس پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اسی سلسلے میں ذرائع کے مطابق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے طیاروں سے پرندے ٹکرانے سے متعلق اعداد و شمار جاری کر دیے،جو تفصیلات جاری کی گئی ہیں ان کے مطابق جنوری سن 2018 سے مئی سن 2022 تک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہور ایئر پورٹ پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ساڑھے 4 سالوں میں ایئر پورٹ پر پرندے ٹکرانے کے 662 واقعات رونما ہوئے، ملکی و غیر ملکی ایئر لائنز دونوں کے طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
پاکستان سول ایوی ایشن کی طرف سے جاری رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طیاروں سے پرندوں کے ٹکرانے کے سب سے زیادہ واقعات لاہور ایئر پورٹ پرہوئے جہاں 198 واقعات رپورٹ کیے گئے، دوسرے نمبر پر کراچی ایئر پورٹ پر 192 واقعات رپورٹ ہوئے، اسلام آباد ایئر پورٹ پر 100 واقعات رپورٹ ہوئے۔
اسی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیاہے کہ سیالکوٹ ایئر پورٹ پر 53، پشاور ایئر پورٹ پر 40، ملتان ایئر پورٹ پر 26 حادثات، فیصل آباد ایئر پورٹ پر 22 اور کوئٹہ ایئر پورٹ پر 17 حادثات رپورٹ ہوئے۔پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 60 فی صد حادثات مون سون کے سیزن میں رپورٹ ہوئے، جون، جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں میں حادثات میں اضافہ دیکھا گیا۔
یادر ہے کہ گزشتہ سال 2021 میں 142 حادثات رپورٹ ہوئے، جنوری 2022 سے مئی 2022 تک 48 حادثات رپورٹ ہو چکے ہیں، سی اے اے کے مطابق حادثات کے باعث ملکی و غیر ملکی ایئر لائنز کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔