لاہور:مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن بارے عدالت کا تحریری فیصلہ جاری ہوچکا ہے ،جس میں لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کی درخواست خارج کرنے کا اقدام کالعدم کر دیا تھا
تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے منحرف ارکان کے ڈی سیٹ ہونے پر 5 مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کے ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا تحریری حکم جاری کردیا۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کی فہرست پر خالی نشستوں پر ممبران پنجاب اسمبلی کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔
لاہور ہائی کورٹ نے تحریری حکم میں کہا کہ ایڈیشنل رجسٹرارجوڈیشل عدالت کے حکم سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے۔عدالت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کی درخواست خارج کرنے کا اقدام کالعدم کرکرتے ہوئے تحریک انصاف کی پنجاب اسمبلی میں خواتین اور اقلیتی ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی درخواست منظورکرلی۔
لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نون کی جانب سے مخصوص نشستوں پر ارکان کی نااہلی کے بعد کوٹہ دوبارہ نکالنے کی درخواست خارج کردی۔
ادھرلاہور ہائیکورٹ کے کل کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف کی اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس جمال خان مندوخیل بینچ میں شامل ہیں پی ٹی آئی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان روسٹرم پر آگئے ویڈیو لنک پر لاہور سے وکیل امتیاز صدیقی پیش ہوئے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ 5درخواستیں ہیں کس کی طرف سے کون سا وکیل پیش ہورہا ہے ؟
بابر اعوان نے کہا کہ میں درخواست گزار سبطین خان کی طرف سے پیش ہورہا ہوں 16 اپریل کو حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ منتخب کرنے کا انتخاب ہوا، وزیراعلیٰ کے انتخاب کے روز فلور پر پرتشدد ہنگامہ ہوا، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس جج نے اختلافی نوٹ دیا ہے وہ ایک نکتے پر متفق بھی ہوئے ،فیصلے میں کہا ہے کہ جنہوں نے 197 ووٹ لیے ان میں سے25 نکال دیئے ہیں،جب وہ 25 ووٹ نکال دیتے ہیں تودوبارہ گنتی کرائیں، 4 ججز نے یہ کہا ہے کہ پہلے گنتی کرائیں اگر 174 کا نمبر پورا نہیں تو پھر انتخاب کرائیں،آپ یہ کہنا چاہتے ہیں آپ کے کچھ ممبران چھٹیوں اور حج پر گئے ہیں،جتنے بھی ممبرا یوان میں موجود ہوں گے اس پر ووٹنگ ہوگی،جو کامیاب ہوگا وہ کامیاب قرار پائے گا، سماعت ابھی جاری ہے








