سوشل میڈیا پر عمران خان کی کامیابی کا راز فاش
سوشل میڈیا پر عمران خان کی کامیابی کا راز فاش
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ کیسے تحریک انصاف کا سوشل میڈیا مودی اور بی جے پی کے حیران کن کارناموں کی نقل کرتے ہوئے، اپنی مقاصد میں کامیاب ہو رہا ہے، بی جے پی نے کیسے بھارت کے انتہا پسندوں کی کمزوریوں سے کھیل کر اپنے اقتدار کو طول دیا اور جو ماڈل انہوں نے دنیا بھر کے آئی ٹی ایکسپرٹس اکھٹے کر کے اپنے لیے تیار کیا وہ تحریک انصاف نے پاکستان میں استعمال کرتے ہوئے ، سب کو حیران کر دیا۔ اصل کہانی کیا ہے۔
مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جون دو ہزار تیرہ میں ایک شخص نے کچھ ہوشربا حقائق سے پردہ اٹھایا۔ اس ملازم نے جب یہ حقائق سامنے رکھے تو امریکی خفیہ اداروں سمیت پوری دنیا میں یہ خبر آگ کی طرح پھیل گئی۔ اس شخص نے بتایا کہ امریکی خفیہ اداروں کے پاس اپنے شہریوں کی ساری معلومات ہیں اور وہ ہر وقت ان پہ نظر رکھے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ اداروں کو شہریوں کے تمام موبائل فون تک رسائی حاصل ہے اور وہ فون کے کیمرہ سے انھیں دیکھ بھی سکتے ہیں ۔ نہ صرف اپنےشہری بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک کے بڑے بڑے رہنماوں پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس کے بعد اس شخص پر امریکی عدالتوں میں کئی کیس چلے، غداری کے الزامات لگے لیکن امریکی خفیہ اداروں سے کسی نے سوال نہ کیا۔سی آئی اے اور دوسرے خفیہ ادارے اس شخص کے پیچھے پڑ گئے اور پھر یہ شخص روس میں روپوش ہو گیا۔ یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ امریکی خفیہ ادارے National Security Agency میں کام کرنے والا ایک کمپیوٹر انجینئیر تھا۔ جس نے پہلے امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے میں بھی کام کیا۔کچھ ہی عرصے بعد لوگ سب کچھ بھول گئے۔وہ بھول گئے کہ کیسے سوتے جاگتے، چلتے پھرتے ہر وقت ان پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ امریکہ وہ واحد ملک نہیں ہے جہاں لوگوں پر ان کی مرضی کے بغیر ان پر نظر رکھی جا تی ہو۔ دنیا کی بہت سی بڑی بڑی Intelligence Agenciesاپنے شہریوں پر نظر رکھتی آئی ہیں۔اور مختلف طریقوں سے ان کی نجی زندگی میں دخل اندازی کی جاتی رہی ہے۔لیکن جو معلومات میں آج آپ کو بتانے جا رہا ہوں وہ آپ نے پہلے کبھی نہیں سنی ہونگی۔ میں آپ کو بتاوں گا کہ کس طرح ہمارے پڑوسی ملک ہندوستان کی حکمران جماعت اپنے ہی لوگوں کی معلومات کے ساتھ کھیل رہی تھی، کس طرح سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے صحافیوں ، سیاستدانوں اور سماجی کارکنان کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں اور منفی پروپیگنڈا کیا ۔ کس طرح بڑے بڑے ITکے ماہرین کو بی جے پی اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرتی رہی ، او ر پھر یہ بھی بتاٴوں گا کہ پاکستان میں کونسی جماعت بی جے پی کے اس خطرناک ماڈل پر کام کر رہی ہے۔
بھارت میں کام کرنے والی ایک نیوز ایجینسی The Wireنے دو سال کی تحقیق کے بعد بی جے پی کے کالے کارناموں کی ایک لمبی فہرست لوگوں کے سامنے رکھی جنھیں سن کر لوگوں کے ہوش اڑ گئے۔ بی جے پی بھارت کی حکمران جماعت ہے جو پچھلے آٹھ برسوں سے بھارت میں اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے۔بی جے پی انڈیا کی وہ جماعت ہے جس کی سیاست کی شروعات ہی مذہبی انتشار، جھوٹ اور سازش سے ہوتی ہے۔ یہ وہ جماعت ہے جس نے جہاں بھی قدم رکھے ، ہر طرف قتل و غارت کے نشانات چھوڑے ۔بابری مسجد گرانے کا واقعہ ہو یا پھر گجرات میں سینکڑوں مسلمانوں کا قتل۔ اتر پردیش میں مسیح برادری پر حملے ہوں یا پھر صحافیوں کی کردادکشی۔ ان کی ساری سیاست ہی تنازعات اور لوگوں پر سنگین قسم کے مظالم میں گھری ہوئی ہے۔ بی جے پی نے پہلے بھارت میں مختلف جگہ کام کرنے والے ITکے ماہرین کو بلایا اور پھر ان تمام لوگوں سے ایک ایسا سافٹ وئیر بنوایا جس کے بارے میں آج تک کسی نے نہیں سنا تھا اور نہ ہی کوئی اسے بنانے کے بارے میں سوچ سکتا تھا۔اس سافٹ وئیر کا نام Tek fogتھا۔ جس کو حکمران جماعت اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کر تی رہی۔ اس سافٹ وئیر کا مقصد مختلف طریقوں کے ذریعے غلط معلومات پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کرنا تھا۔ وہ تمام طریقے کیا تھے، اس پہ بات کرتے ہیں۔اس کے ذریعے مودی جماعت نے پہلے اپنے تمام شہریوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔ اس میں انڈیا کے شہریوں کی وہ تمام ضروری معلومات تھیں جن سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا تھا۔ وہ کیا کرتے ہیں، کہاں رہتے ہیں، ان کا تعلق کس مذہب سے ہے، حتی کہ وہ کس رنگ کے ہیں اور وہ مذہبی انتہا پسندی سمیت دیگر متنازعہ ایشوز میں کتنی دلچسپی رکھتے ہیں سمیت تمام معلومات بی جے پی کے اس سافٹ وئیر میں محفوظ تھیں۔ اس کو استعمال کرتے ہوئے جو بھی مودی کی جماعت کے خلاف کوئی بات کرتا یا آواز اٹھاتا، اس کے خلاف ایک پوری مہم شروع کروا دی جاتی۔ یہ بات پہلی بار اس وقت سامنے آئی جب انڈیا کی دوسری بڑی جماعت کانگریس کے خلاف ٹوئیٹر ٹرینڈز میں اضافہ دیکھنے میں آیاتحقیق کے بعد پتہ چلا کہ وہ تما م ٹرینڈز اس سافٹ وئیر کے ذریعے سے بنائے گئے تھے جو بی جے پی جماعت نے بنایا تھا۔اسی سافٹ وئیر سے بڑی ہوشیاری کے ساتھ سوشل میڈیا پر چلنے والے مختلف ٹرینڈز کوHijack کیا جاتا تھا اور پھر بڑی ہوشیاری کے ساتھ بی جے پی اپنیfavorمیں بڑے بڑے سوشل میڈیا کے ٹرینڈز کھڑے کرتی تھی۔ بات صرف یہیں تک نہیں رکی بلکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ بی جے پی نے شہریوں کے موبائل فون تکhackکیے ہوئے تھے جن سے اپنے ہی ملک کے شہریوں پر نظر رکھی جا رہی تھی۔ لوگوں کے وٹس ایپhackکیے جاتے اور پھر ان سے اپنی مرضی کی معلومات ان کے جاننے والوں تک بھیجی جاتیں۔
یہ لوگ پہلے اس بات کا پتہ چلاتے کہ کون سے صحافی ان کے خلاف ہیں اور پھر ا نھی کے نام سے Fake articles کی لمبی فہرست بنائی جاتی، حقیقی نظر آنے والی Fake Websitesبنائی جاتی رہیں ، اور پھر ان کی مد د سے جھوٹی معلومات کو لوگوں تک پہنچایا جاتا۔ معصوم لوگ ان معلومات کو verifyکرنے کی بجائے ان پر ایمان لے آتے۔ مودی کی کرپشن، بد عنوانی اور ملک میں مذہبی انتشار پھیلانے کو بے نقاب کرنے والے صحافیوں کے خلاف اسی سوفٹ وئیر کی مدد سے سوشل میڈیا پر جعلی اور خود ساختہ ٹرینڈز چلائے جاتے رہے۔ یہاں تک کہ ملک کے تمام بڑے بڑے صحافی بھی اس سے نہیں بچ سکے۔ لوگوں کی کردار کشی کی جاتی رہی، غداری کے الزامات لگائے جاتے رہے، اور انھیں سازش کے تحط ملک دشمن ثابت کیا جاتا رہا۔ان کا کوئی کام اتنا سادہ نہیں تھا بلکہ یہ لوگ بڑے Well Organizedطریقے سے لوگوں کو گمراہ کرتے رہے، ان کے مذہبی جذبات کے ساتھ کھیلتے رہے اور پھر اپنی لگائی گئی اس آگ کو ذاتی سیاست کےلیے استعمال کرتے رہے۔ اگر کوئی خاتون صحافی ان کے جھوٹ کے خلاف کھڑی ہوتی تو اس کی کردار کشی کی ایک بڑی مہم شروع کی جاتی۔ ان کے کام کرنےکا طریقہ اتنا شاطرانہ تھا کہ جس کے خلاف بھی یہ لوگ مہم کا آغاز کرتے، کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں لوگوں تک وہ بات پہنچ جاتی جب نئی سازشی مہم کا آغاز کرنا ہوتا تو پھر پرانا ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیا جاتا۔ اس کام پہ بھاری سرمایہ اور ریاستی مشینری استعمال ہوتی رہی۔ اس کام میں یہ لوگ اکیلے شامل نہیں تھے بلکہ انڈیا کے بڑے بڑے IT Tycoonبھی شامل تھے۔Share Chatسوشل میڈیا کی ایک بہت بڑی ویب سائٹ ہے جو انڈیا میں کام کر رہی ہے ۔ یہ لوگ بھی ان کی اس مہم میں شریک تھے۔ ایک سروے کے بعد پتہ چلا کہ وہاں آنے والی سیاسی پوسٹس میں سے نوے فیصد ایسی تھیں جو صرف پروپیگنڈا اور دوسروں کے بارے میں نفرت پر مبنی تھیں۔اور اس طرح کے کئی سافٹ وئیر مزید تھے جو لوگوں میں غلط معلومات پھیلا رہے تھے۔ اور صرف اس کام کےلیے بی جے پی نے بڑے بڑے IT Cellsقائم کیے ہوئے تھے۔
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی دیرینہ دوست فرح گوگی کا ایک اور بڑا سکینڈل منظر عام پر آ
نوجوان جوڑے پر تشدد کرنیوالے ملزم عثمان مرزا کے بارے میں اہم انکشافات
بنی گالہ کے کتوں سے کھیلنے والی "فرح”رات کے اندھیرے میں برقع پہن کر ہوئی فرار
ہمیں چائے کے ساتھ کبھی بسکٹ بھی نہ کھلائے اورفرح گجر کو جو دل چاہا
فرح خان کتنی جائیدادوں کی مالک ہیں؟ تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئیں
بنی گالہ میں کتے سے کھیلنے والی فرح کا اصل نام کیا؟ بھاگنے کی تصویر بھی وائرل
لیکن ذرا اپنے ملک کی طرف آتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کیا ہمارے ملک میں بھی وہی کچھ تو نہیں ہو رہا جس کا رونا ہم ہمسایہ ملک کی حالت زار پر رو رہے ہیں۔کچھ دن پہلے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید ناصر حسین شاہ نے ایک ٹویٹ کی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے آسٹریلیا کی ایک کمپنی کے ذریعے، سیاسی مخالفین اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف ٹرینڈز چلائے ، اور اس آسٹریلوی کمپنی کو اس کام کے عوض لاکھوں روپوں سے نوازا گیا۔اس سے کچھ ہی دن پہلے ہمارے اداروں نے بھی پاکستان سے بہت سے ایسے لوگوں کو گرفتار کیا جو جعلی ٹرینڈز چلا رہے تھے۔ اور ان تمام افراد کا تعلق بھی پاکستان تحریک انصاف سے تھا۔ عمران خان نے حکومت میں آنے کے بعد ایسے بہت سے لوگوں کو صرف اس کام پہ رکھا جو عمران کان کے مخالف صحافیوں اور سیاستدانوں کو گالیاں دیں۔ہم نے دیکھا کہ عمران خان نے ایک ایسی فورس تیار کی جس کا مقصد کچھ اور نہیں صرف مخالفین کی آبرو ریزی کرنا تھا۔ سوشل میڈیا کے یہ جوان جو آج تحریک انصاف کے ٹائیگرز کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کا کام لوگوں کی تضحیک اور نفرت کا بازار گرم رکھنا تھا۔ اور وہ اپنے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔خواتین صحافیوں کے خلاف جو ٹرینڈز چلائے گئے، اور ان میں جو غلیظ زبان استعمال کی جاتی رہی اس کے بارے میں کس کو نہیں پتہ۔ان الفاظ کا ذکر تک نہیں کیا جا سکتاعمران خان نے نفرت پھیلانے والی جس نسل کی کچھ سال پہلے پرورش کی تھی، وہ آج جوان ہو چکی ہے۔ اور لوگوں کو گالیاں دینے کا کام بڑے اچھے انداز میں کر رہی ہے۔اس سب پر غور کیا جائے تو اس کے تانے بانے بھی وہیں جا کر ملتے ہیں جن کاموں پر BJPعمل پیرا تھی۔لیکن کہانی ابھی مکمل نہیں ہوئی بلکہ ابھی اور بہت سے حقائق ہیں جن سے پردہ اٹھانا باقی ہے۔