مکہ مکرمہ: دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے 10 لاکھ عازمین حج فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آج 7 اور کل 8 ذوالحج کی درمیانی شب مکہ مکرمہ سے منیٰ کے لیے روانہ ہوں گے۔
باغی ٹی وی : فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے 2 سال کے طویل انتظار کے بعد منیٰ میں عازمین حج کے قیام کے لیے دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی جدید سہولیات کے ساتھ آباد ہو چکی ہے۔
مناسک حج کے مطابق عازمین حج کو 8 ذوالحج کا دن منیٰ میں اپنے خیموں ہی میں قیام کرنا ہو گا جہاں سے وہ ظہر، عصر، مغرب اور عشا کی ادائیگی کے بعد 9 ذوالحج کی نماز فجر ادا کرنے کے بعد وقوف عرفہ کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ یہ عمل اگلے دن کی نماز ظہر تک مکمل ہو گا۔
عازمین حج 9 ذوالحج جمعرات کو میدان عرفات پہنچ کر نماز ظہر اور عصر اپنے خیموں ہی میں ادا کریں گے اور مغرب تک میدان عرفات میں قیام کریں گے، جہاں حجاج کرام اپنے رب کی بارگاہ میں خصوصی دعائیں اور عبادات کا اہتمام کریں گے۔
دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی وزارت حج وعمرہ کی طرف سےایک سال قبل شروع کیے گئے معذور افراد کے حج پروگرام کے تحت 300 معذور عازمین حج جدہ کے شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے پرپہنچے جہاں سے وہ آج بدھ کو مکہ معظمہ پہنچیں گے اور 1443ھ کے حج سیزن میں فریضہ حج اداکریں گے۔
مسجد الحرام میں دنیا کا سب سے بڑا کولنگ سسٹم نصب
اندرون اور بیرون ملک سے آنےوالے معذور عازمین حج سعودی عرب کے سرکاری مہمان ہیں اور ان کے حج کے تمام اخراجات سعودی عرب کی وزارت حج وعمرہ ادا کرے گی۔ معذوری سے دوچار عازمین میں بصری، سمعی، گویائی اور جسمانی حرکت سے محروم عازمین شامل ہیں۔
اس اقدام کا مقصد وژن 2030 کے مطابق مملکت کی حکومت کی طرف سے اس قیمتی گروپ کی خدمت کے لیے کی جانے والی کوششوں کے حصے کے طور پر معذور اور یتیم افراد کو آسانی اور سہولت کے ساتھ حج کرنے کے قابل بنانا ہے۔
حکومت نے معذور افراد کے حالات اور ان کی مشکلات کے پیش نظران کے لیے مکہ معظمہ میں مناسب اور جدید سہولیات سے لیس قیام کی سہولت دی اور مشاعر مقدسہ کے قریب رکھا گیا۔ انہیں مشاعر میں ایک سے دوسری جگہ لے جانے کے لیے جدید اور عالمی معیار کی گاڑیاں مہیا کی جائیں گی۔ مناسک کی ادائی کی خاطران کے لیے الگ الگ ٹریک بنائےگئے ہیں دینی معلومات اور رہنمائی کے لیے معذور افراد کے لیے بھی مفتیان اور علما کی خدمات فراہم کی گئی ہیں-
70 برس قبل لی گئی مسجد الحرام کی پہلی رنگین تصویر جاری
قبل ازیں ” العربیہ ” کے مطابق کل منگل صبح پانچ بجے سعودی وزارت صحت کا ایک قافلہ دو سال کے وقفے کے بعد شاہ سلمان میڈیکل سٹی سے مختلف ممالک سے آئے عازمین حج کے ایک قافلے کے ساتھ مکہ معظمہ کے لیے روان ہوا۔دو سال قبل مدینہ منورہ کے اسپتالوں میں زیرعلاج مریض عازمین حج کو مکہ مکرمہ بھیجے جانے کا عمل اس وقت معطل ہوا جب سعودی عرب سمیت پوری دنیا میں کرونا وبا پھیل گئی تھی۔
سعودی وزارت صحت کے حکام نے دو سال کے وقفے کےبعد مدینہ کے اسپتالوں میں داخل حج کےقابل عازمین حج کو مکہ مکرمہ پہنچایا تاکہ وہ 1443ھ کے حج میں شامل ہوسکیں قافلےکی ٹیم میں 14 ایمبولینسیں جن میں 9 زائرین تھے، ایک انتہائی نگہداشت کی ایمبولینس، ایک مربوط آکسیجن کیبن،ایک موبائل فرسٹ ایڈ ورکشاپ،ایک بس اور قافلے میں 60 افراد پر مشتمل طبی عملہ شامل ہے۔
سعودی عرب میں رواں برس غلافِ کعبہ حج پر تبدیل نہیں کیا جائے گا
"مدینہ ہیلتھ کمپلیکس” نے ابتدائی تاریخ سے ہی مدینہ منورہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان بن عبدالعزیز کی نگرانی میں متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر حجاج کی گروپ بندی کے تمام طریقہ کار مکمل کر لیے تھے۔
سعودی وزارت صحت نے پہلے بتایا تھا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں اسپتالوں اور صحت کے مراکز کے ذریعے علاج معالجے کی خدمات حاصل کرنے والے عازمین کی تعداد 11/1/1443ھ سے اب تک 43,425 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
اس سال حج کے سیزن کے دوران مکہ مکرمہ، مقدس مقامات اور مدینہ منورہ میں وزارت صحت نے عازمین کو علاج معالجے کی خدمات فراہم کرنے کے لیے بھرپور تیاری کی ہے۔حج سیزن کے لیے ہنگامی بنیاد پر 23 اسپتال تیار کیے گئے ہیں۔ 147 مراکز صحت ان اسپتالوں کو معاونت فراہم کریں گے۔








