چین خلا کا پرامن استعمال کرتا آرہا ہے،وزارت خارجہ

0
41

بیجنگ :امریکی خلائی ادارے ناسا کے چیف آف اسٹاف بل نیلسن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین کے خلائی منصوبے فوجی آپریشن کے تحت جاری ہیں جب کہ امریکہ پرامن،غیر فوجی خلائی منصوبے پر کام کر رہا ہے۔جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اس بیان کے حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بل نیلسن کا بیان حقائق کے منافی ہے۔خلا میں فوجی مشق امریکہ کرتا ہے جب کہ چین خلا کا پرامن استعمال کر رہا ہے اور اس میں عالمی تعاون کو بھی مثبت انداز میں فروغ دے رہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں چاؤ لی جیان نے کہا کہ تین مشترکہ اعلامیے، چین -امریکہ تعلقات کا ” حفاظتی حصار” ہیں اور ان کی پاسداری کی جانی چاہیئے۔

اس سے پہلے چائنا سینٹر فار انٹرنیشنل اکنامک ایکسچینج کے زیر اہتمام 7 ویں عالمی تھنک ٹینک سمٹ میں کئی سیمینار منعقد ہوئے۔ “عالمی معیشت کی متوازن بحالی” کے موضوع پر منعقدہ سمپوزیم میں شریک ملکی اور غیر ملکی ماہرین اور اسکالرز کا خیال تھا کہ اس حقیقت کے پیش نظر کہ عالمی اقتصادی بحالی کی بنیاد کمزور ہے اور ترقیاتی عدم توازن بڑھ رہا ہے، بین الاقوامی برادری کو عالمی معیشت کی متوازن بحالی کو فروغ دینے کے لیے اتفاق رائے کو بڑھانا چاہیے، تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے اور عملی اقدامات کرنے چاہییں۔

جمعرات کے روز چینی میڈ یا کےمطا بق کوریا انسٹی ٹیوٹ فار فارن اکنامک پالیسی کے ڈائریکٹر کم ہیونگ جونگ نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ چین کی جدت طرازی کی قیادت میں پیداوری قوت میں خوب اضافہ ہو رہا ہے۔ افراطِ زر کے دور میں، تخلیقی ٹیکنالوجیز کی زیادہ ضرورت ہے، اور بین الاقوامی تعاون اس طرح کی تکنیکی کامیابیاں حاصل کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ گزشتہ روز ایک سمپوزیم بعنوان ’’عالمی تجارت کے لیے نئے قوانین بنانے کے لیے گفت و شنید کریں‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں ماہرین کا خیال تھا کہ بین الاقوامی تجارت میں نئے حالات کے پیشِ نظر، موجودہ عالمی اقتصادی اور تجارتی ترقی کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی تجارتی نظام کے قوانین میں بہتری کا عمل جاری رکھنا ضروری ہے۔

چین کی ریاستی کونسل کے ترقیاتی تحقیقی مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر لونگ گو چھیانگ نے کہا کہ چین کاربن میں کمی اور کم کاربن کی تبدیلی کو مؤثر طریقے سے فروغ دے گا، جو عالمی سبز اور کم کاربن کی تبدیلی کے لیے ایک اہم محرک ہوگا۔ ہم دیکھیں گے کہ سبز ترقی کا تصور بین الاقوامی تجارت پر زیادہ اثرات ڈالے گا۔
آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے اپنے دورہ سنکیانگ میں ای لی قازق خوداختیار پریفیکچر کا دورہ کیا جو قدیم شاہراہ ریشم کے شمالی حصے کا اہم گڑھ تھا۔ای لی اپنے خوبصورت مناظر اور مختلف قومیتوں کی رنگا رنگ ثقافت کی بدولت سیاحوں کے لیے بے حد کشش رکھتا ہے۔

جمعرات کےروزچینی میڈ یا کےمطابق آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 50 صحافی سنکیانگ میں اقتصادی ترقی، قومی اتحاد،سماجی ہم آہنگی ، ماحولیاتی تحفظ،دیہی احیاء اور ثقافتی ترقی کے حوالے سے کی جانے والی تبدیلیوں اور حاصل کردہ کامیابیوں کی شاندار کہانیاں جاننے کے لیےتین جولائی سے سنکیانگ کے مشترکہ دورے پر ہیں ۔ 1992 میں شروع ہونے والی یہ سرگرمی اب آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان صحافیوں کے تبادلوں کا ایک اہم حصہ بن چکی ہے۔

85سال پہلے آج کے دن چینیوں کے جزبہ کوسلام پیش کرتے ہیں :چین حکومت کا پیغام ،اطلاعات کے مطابق چینی میڈ یا کے مطا بق 7 جولائی کے سانحے کی 85 ویں برسی جمعرات کے روز منا ئی گئی ۔ اسی روز 7 جولائی 1937 کو جاپانی عسکریت پسندوں نے چین کے خلاف جارحیت کی ہمہ جہت جنگ کا آغاز کیا تھا۔جاپان مخالف آٹھ سالہ سخت اور کٹھن جنگ کے دوران، چینی فوج اور عوام نے خونریز لڑائیاں لڑیں، عظیم قومی قربانی کے ساتھ فسطائیت مخالف جنگ میں حتمی فتح حاصل کی، اور اپنے خون سے چینی تہذیب اور عالمی امن کا دفاع کیا۔ اسی وجہ سے ہر سال 7 جولائی کو چینی عوام اس دن کو مختلف طریقوں سے مناتے ہیں، کیونکہ صرف تاریخ کو ذہن میں رکھ کر اور ایک مضبوط ملک بنا کر ہی تاریخی سانحات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکا جا سکتا ہے، کیونکہ ہم اپنی قومی تذلیل کو نہیں بھولیں گے، اس لئے ہم امن کو زیادہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، یہ چینی عوام کی امن سے محبت اور دفاع کے عزم کا اظہار ہے .

 

تاہم، چین کے پرامن ابھرنے کے پیشِ نظر، مغربی ممالک میں کچھ لوگ ہمیشہ چین کو سمجھنے کے لیے مغربی طرز فکر اور منطق کا استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں۔ وہ چین کے پرامن ابھرنے کی حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے اور چین کو ایک مغربی طرز کا تسلط پسند ملک سمجھتے ہیں جو موجودہ ورلڈ آرڈر پر حملہ کرنے والا ہے۔ نام نہاد “تھوسیڈائڈز ٹریپ”تھیوری سے لے کر مختلف “چین کے خطرے کے نظریات” تک، ان غلط فہمیوں نے چین کے ترقی کے رجحان اور مشرق اور مغرب کے درمیان معقول تبادلے اور تعلقات کے بارے میں لوگوں کی عقلی سمجھ کو شدید متاثر کیا ہے۔

 

 

 

اس حوالے سے چین کے صدر شی جن پھنگ نے 2015 میں اپنے دورہ امریکہ کے دوران ایک تقریر میں نشاندہی کی تھی کہ دنیا میں کوئی “تھوسیڈائڈز ٹریپ” نہیں ہے، لیکن بڑی طاقتوں کے درمیان بار بار ہونے والی تزویراتی غلط فہمیاں اپنے لیے “تھوسیڈائڈز ٹریپ” پیدا کر سکتی ہیں۔ ” بعد میں ایک انٹرویو میں، صدر شی نے دوبارہ زور دیا “ہم سب کو “تھوسیڈائڈز ٹریپ” میں پھنسنے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ نظریہ کہ ایک طاقتور ملک ضرور تسلط حاصل کرنے کی کوشش کرےگا، چین پر لاگو نہیں ہوتا، اور چین کے پاس اس طرح کے اقدامات کرنے کے لئے جینز نہیں ہیں۔ ”

غیر ملکیوں کے جارحیت کے تاریخی سانحے اور قومی مصائب کی دردناک یاد کے پیشِ نظر ،چینی عوام امن کی قدر کو اور بھی زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔ 5000 سال سے زائد عرصے سے تہذیب کے عمل میں چینی قوم نے ہمیشہ امن اور ہم آہنگی کے تصور کی پیروی کی ہے ۔ چین کبھی تسلط کی کوشش نہیں کرے گا، چین کبھی توسیع میں مشغول نہیں ہو گا ، اور ہم کبھی بھی دوسرے لوگوں پر اس المناک تجربے کو مسلط نہیں کریں گے جس کا تجربہ ہم نے خود کیا ہے۔دوسری طرف ، بلاشبہ بالادست طاقتوں کی غنڈہ گردی کے سامنے چینی عوام کبھی سر نہیں جھکائیں گے، ہم قومی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی اور جدیدیت پر انحصار کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ، ہم دنیا بھر کے امن پسند لوگوں کے ساتھ ہاتھ ملا کر عالمی امن اور استحکام کے لیے اپنا اپنا حصہ ڈالیں گے۔

 

 

یہ لکھتے ہوئے مجھے ایک “موت کا جھنڈا” یاد آ رہا ہے جو میں نے جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی جنگ کے

Leave a reply