بیجنگ:چین کے قومی ترقیاتی و اصلاحاتی کمیشن نے کہا ہےکہ ملک کی صنعتی چین اور سپلائی چین مجموعی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھے ہوئے ہے، اور ہائی ٹیک صنعتیں اور تکنیکی تبدیلی سرمایہ کاری کے لیے ترقی کے نئے نکات بن چکے ہیں۔
جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق رواں سال کی پہلی ششماہی میں معاشی صورتحال پر میڈیا بر یفنگ میں کمیشن کے شعبہ ہائی ٹیک کے اہلکار نے کہا کہ ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ کی اضافی قدر میں سالانہ بنیادوں پر 9.9 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ 2019 کی اسی مدت کی سطح سے تجاوز کر چکا ہے۔ کئی بڑی اختراعی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، اور ہائی ٹیک انڈسٹریز اور تکنیکی تبدیلی سرمایہ کاری کے نئے گروتھ پوائنٹس بن چکے ہیں، جو صنعتی اور سپلائی چینز کی اصلاح اور اپ گریڈنگ کو مضبوط قوت فراہم کریں گے۔چین نیٹ ورک کی سہولیات اور ایپلی کیشنز کے اعتبار سے دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔ ڈسپلے انڈسٹری کا پیمانہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ فوٹو وولٹک ماڈیولز کی عالمی پیداوار تین چوتھائی سے زیادہ ہے، اور مجموعی نصب شدہ صلاحیت دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ پاور ٹرانسمیشن ، ٹرانسفارمیشن آلات اور ریل ٹرانزٹ آلات کی تکنیکی سطح عالمی معیار پر انتہائی جدید ہے۔
جاپان کی جانب سے جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج پر بحرالکاہل جزائر ممالک فورم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ چین نے جاپان کی جانب سے جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے
جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے یومیہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ چین کے بھی یہی احساسات ہیں ۔ یہ جاپانی فیصلے پر عالمی برادری کی شدید تشویش کی عکاسی کرتا ہے اور ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ یہ مسئلہ عالمی سمندری ماحول اور متعلقہ ممالک کی صحت عامہ کے لیے تشویش کا باعث ہے، اس مسئلے کا تعلق محض جاپان سے نہیں ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ایک سال سے زائد عرصے میں، جاپانی حکومت نے جوہری آلودہ پانی کو صاف کرنے والے آلات کی تاثیر، اور ماحولیاتی اثرات کی غیر یقینی صورتحال جیسے اہم مسائل پر سائنسی اور قابل اعتبار وضاحتیں نہیں پیش کی ہیں ، بلکہ اس منصوبے کو زبردستی فروغ دیا ہے۔ جوہری آلودہ پانی کے اخراج کے حوالے سے تمام فریقوں کے تحفظات کو نظر انداز کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔