اسلام آباد: سائفر وزیرخارجہ اور وزیراعظم سےچھپانےکادعویٰ مکمل بےبنیادہے:اطلاعات کے مطابق ایک بار پھر پاکستانی دفتر خارجہ کو امریکہ سے آنے والے سائیفر کے حوالے سے وضاحت دینا پڑی ہے اور یہ وضاحت ان الزامات کے کے بعد دی جارہی ہے جن میں بار بار کہا جارہا ہے کہ یہ حقائق موجودہ وزیرخارجہ اور وزیراعظم سے چھپائے گئے تھے دفتر خارجہ نے اس دعوے کو سراسر بے بنیاد قرار دیا ہےکہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے موصول ہونے والی سائفرکمیونی کیشن وزیر خارجہ یا وزیر اعظم سے چھپائی گئی تھی۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سائفرکمیونی کیشن (خفیہ سفارتی مراسلہ) وزیرخارجہ اور وزیراعظم سے چھپانےکا دعوٰی مکمل بے بنیاد ہے۔
https://mofa.gov.pk/transcript-of-the-press-briefing-by-spokesperson-on-monday-25-april-2022/
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سائفرکمیونی کیشن وزیرخارجہ یا وزیراعظم سے پوشیدہ ہونےکا سوال ہی نہیں ہوتا، دفترخارجہ پیشہ ورانہ بنیاد پرکام کرتا ہے،اس کے کام پر شکوک پیدا کرنا نقصان دہ ہوگا۔
اس حوالے سے حکام دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ ہر سائفر وزیراعظم آفس کو لازمی بھیجا جاتا ہے، اس سائفرکو بھی وزیراعظم آفس بھیجا گیا تھا، کوئی بھی سائفر جب آتا ہے تو اس کی ڈسٹری بیوشن کی جاتی ہے،کچھ سائفر کی ڈسٹری بیوشن زیادہ کچھ کی کم کی جاتی ہے۔
پاکستان کیخلاف امریکی سازشیں ایک بار پھر عروج پر، تحریر:عفیفہ راؤ
حکام دفتر خارجہ کے مطابق سائفر کو کاپی نہیں کیا جاسکتا، اس کی فوٹو کاپی نہیں ہوتی، سائفرکو اس کی مشین پر ڈی کوڈ کیا جاتا ہے، سائفر کی تحریر کو تبدیل کرنےکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل نے گزشتہ دنوں دعویٰ کیا تھا کہ سائفر وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے چھپایا گیا تھا پھر زبردستی نکلوایا گیا۔