وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے شرمندگی ہوتی ہے۔

اسلام آباد میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان آج وہاں نہیں ہے جہاں 75 سال پہلے تھا، ہمارے مشرق و مغرب میں ممالک آگے نکل گئے ہیں،اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم کہیں نہ کہیں غلطی کررہے ہیں۔

بجٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس سال بجٹ خسارہ 4 ہزارارب روپے ہوگا،پچھلےسال 5200 ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہوا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سال میں سالانہ 3500 ارب روپے کا خسارہ ہوا اور ہمارے دور میں سالانہ 1600 ارب روپے کا بجٹ خسارہ تھا۔ آئی ایف ایف سے متعلق مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان نےآئی ایم ایف کو لیٹرآف انٹینٹ بجھوا دیا ہے جس پرگورنراسٹیٹ بینک اور وزیرخزانہ کےدستخط ہیں۔

وزیرخزانہ سے سوال کیا گیا کہ کیا حکومت آرڈیننس کے زریعےنئے ٹیکس لگانے جارہی ہے؟ اس پر انھوں نےصحافی کو جواب دیا کہ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔ شوگر ملز سے متعلق مفتاح اسماعیل نےکہا کہ شوگرملوں کواضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت دیں گے،اقتصادی رابطہ کمیٹی میں سمری آئے گی تو فیصلہ ہوگا۔

تعلیم سے متعلق وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان میں نصف بچےاسکول نہیں جاتے اور دنیا میں اسکول نہ جانے والا ہر 10 واں بچہ پاکستانی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس معاملے میں ناکام ہیں۔ پیداوار اور بجلی سے متعلق انھوں نے کہا کہ ہم نے 5 سال میں بجلی کی پیداوار میں 1250 میگاواٹ اضافہ کیا اور پیداوار کو دوگنا کردیا تاہم کیا ایسا کرنے سے برآمدات اورصنعتی پیداوار دگنی ہوئی؟۔

ڈالر اور غیرملکی امداد پر انھوں نے کہا کہ دوسرے ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے شرمندگی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ڈالر جادو سے اوپر نیچے ہوجاتا ہے تاہم وزیرخزانہ کے بیان سے تھوڑا بہت فرق پڑتا ہے لیکن ڈالر کی قیمت کا تعلق ان اورآؤٹ فلو سے ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاس 60 گنا ،بنگلہ دیش کے پاس ساڑھے تین گنا زیادہ پیسے ہیں لیکن وہاں پیٹرول پاکستان سے مہنگا ہے۔

تجارت سے متعلق وزیرخزانہ نے کہا کہ گزشتہ سال ہم نے 80 ارب ڈالر کی درآمدات کی ہیں،سب چیزیں درآمد کررہے ہیں لیکن ایکسپورٹ کوئی نہیں کررہا ہے۔30 ارب ڈالرکی برآمدات ٹیکسٹائل کی وجہ سےہیں،ہمیں برآمدات بڑھانا بہت ضروری ہے اور ہرکمپنی کوکم ازکم 10 فیصد ایکسپورٹ کرنا چاہئے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ درآمدات میں کمی اور برآمدات میں ویلیو ایڈیشن کی ضرورت ہے۔

Shares: