رواں سال ملک میں جمہوریت کے لئے فیصلہ کن سال ہے اب یہ جمہوریت کے دعویداروں پر ہے کہ وہ کس طرح جمہوریت کی کشتی جو اس وقت ہچکولے کھا رہی ہے اس کو بچا پائیں گے یا پھر خود اس کشتی کو ڈبو دیں گے یہ جانتے ہوئے کہ ملک غیر جمہوری صدموں سے دوچار رہا ہے اس کے باوجود آج ایک بار پھر جمہوریت اور جمہوری ادارے ایک پھر سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں۔
جمہوری عمل کا فقدان ہماری تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہےملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے سوال ہے کہ ہر بار جمہوریت ایک سوالیہ نشان بن جاتی ہے کیوں؟ آج تک جمہوری عمارت مکمل نہیں ہوسکی ا س پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
ہر نئے آنے والے نے عوامی حاکمیت کا نعرہ لگایا کسی نے عوام کی دہلیز پر انصاف پہنچانے کا دعویٰ کیا کوئی کشکول توڑنے کی بات کرتا رہا۔ کوئی قانون کی حکمرانی کا نعرہ لگاتا رہا۔ کوئی اسلامی نفاذ کا نعرہ لگاتا رہا۔ کوئی غربت مٹائو کا نام دیتا رہا۔ کوئی روٹی کپڑا مکان کا خواب دکھاتا رہا لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلتی رہی اقتدار حاصل کرنے کے بعد ان کے لب و لہجہ تبدیل ہوتے رہے۔ دعوئوں اور وعدوں کی جگہ مجبور یوں، تکبر اور غرور کی حدوں کو عبور کرتے رہے۔
آج کا منظر نامہ بھی پرانی سیاسی تاریخ کے منظر نامے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ عوام کی اکثریت آج بھی مستحکم جمہوری نظام کی تلاش میں ہیں۔ عمران خان کی حکومت کے بعد پی ڈی ایم کی حکومت کا نعرہ غربت مکائو کا نعرہ چند مہینوں میں ہی بے نقاب ہو گیا تمام خواب قوم کی پلکوں سے پھسل کر زمین پر آگرے یوں محسوس ہوتا ہے چہرے بدلے ہیں کچھ نہیں بدلا۔
عمران خان کے جانے کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ غربت، بیروزگاری، مہنگائی، بھوک افلاس عوام کی حالت پہلے سے بھی بدتر کر دی ہے۔ عمران حکومت اگر عوام کو لولی پاپ دیتی رہی تو یہ پی ڈی ایم کی حکومت اپنی ناکام پالیسیوں کا سارا ملبہ پچھلی حکومت پر ڈال رہی ہے۔ تاہم عوام کی تقدیر اور نصیب کے دامن کسی فقیر کے کاسہ گدائی کی طرح خالی کے خالی ہی رہے۔
پوری قوم بند گلی میں کھڑی ہےاسےراستہ نہیں مل رہامسلم لیگ (ن) کی موجودہ لیڈر شپ ہو یا پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی۔ ملک اور قوم کے مسائل سے نکالنا ان کے بس کی بات نہیں مسلم لیگ (ن) کے قائدنوازشریف اس ملک کے تین بار وزیراعظم رہ چکے جو محمد شہبازشریف کے پاس وہ تجربہ نہیں جو نوازشریف کے پاس ہےنوازشریف ستمبر میں وطن واپسی کی خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔








