شاتمِ رسول سلمان رشدی پرنیویارک میں حملہ کرنے والے ہادی مطر کا کہنا ہے کہ ملعون سلمان رشدی کے ناول کے کچھ صفحات پڑھے ہیں، اس نے اسلام اور اس کے عقائد پرحملہ کیا۔

باغی ٹی وی : ملعون سلمان رشدی پر 12 اگست کی رات نیویارک میں ایک پروگرام کے دوران اسٹیج پر ہادی متر نامی شخص نے چاقو سے حملہ کیا تھا۔ حملہ آور ہادی مطر نے نیویارک پوسٹ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ حیران ہے کہ سلمان رشدی اس حملے میں بچ کیسے گیا جب میں نے سنا کہ وہ زندہ بچ گیا تو میں حیران رہ گیا۔

ملزم نے کہا کہ میں آیت اللہ کا احترام کرتا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک عظیم انسان ہیں رشدی کے بارے میں مطر نے کہا کہ میں نے رشدی کے ناول کے کچھ صفحات پڑھے،مجھے وہ شخص پسند نہیں آیا۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ بہت اچھا انسان ہے وہ اسلام پر حملہ کرتا ہے، وہ عقائد کے نظام پر حملہ کرتا ہے۔

ہادی مطر نے ایران سے تعلق کی تردید کی کہا کہ وہ ایران کے پاسداران انقلاب سے رابطے میں نہیں ہےاسے ایک ٹویٹ کے ذریعے معلوم ہوا کہ رشدی اس سال کے شروع میں چوتکوا انسٹی ٹیوشن کی ادبی سیریز میں خطاب کرے گا جس کے بعد اس نے حملے کی تیاری کی۔

سلمان رشدی پر حملہ قاسم سلیمانی کے قاتلوں کے لیے ایک انتباہ ہے،ایرانی رکن پارلیمنٹ

اس سے قبل امریکا میں ملعون سلمان رشدی پر ہونے والے حملے سے متعلق ایران کا ردعمل سامنے آیا تھا ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا تھاکہ ملعون سلمان رشدی پر حملے سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہیں، کسی کو بھی اسلامی جمہوریہ ایران پر الزام عائد کرنےکا حق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ ملعون سلمان رشدی پر گزشتہ ہفتے نیویارک میں ایک تقریب کےدوران چاقو سے حملہ کیا گیا تھاجس کے بعد اسے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا پولیس نے سلمان رشدی پر حملےکےالزام میں 24سالہ شخص ہادی مطر کو گرفتار کیا تھا۔

ملعون سلمان رشدی کو توہین آمیز تصنیف کی وجہ سے ماضی میں بھی قتل کی دھمکیاں ملتی رہی ہیں اور 1988 میں اس معاملے پر برطانیہ سمیت دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے تھےپاکستان نے سلمان رشدی کی گستاخانہ کتاب پر پابندی عائد کردی تھی جب کہ ایران کے آیت اللہ خمینی نے 1989 میں رشدی کو واجب القتل قرار دینےکا فتویٰ دیا تھا-

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا معاہدہ

Shares: