آئندہ 6سے 8ماہ کے دوران ملک معاشی طور پر مستحکم ہو جائے گا،احسن اقبال

0
38

وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئندہ 6سے 8ماہ کے دوران ملک معاشی طور پر مستحکم ہو جائے گا، عمران خان کی حکومت قومی خزانہ خالی کرکے چلی گئی، ہم نے مشکل فیصلوں سے ملکی معیشت کو بچایا، پاکستان کو مشکلات سے نکال کر اصل مقام تک پہنچانا ہمارا مشن ہے،چین پاکستان کی معیشت کو مضبوط دیکھنا چاہتا ہے۔

ریلوے کے پانچ بڑے اسٹیشنوں کی جدید خطوط پر ڈویلپمنٹ کا فیصلہ

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر لاہور چیمبر آف کامرس کے عہدیداران و دیگر بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ چین دنیا بھر سے سوا دو ہزار ارب ڈالر کی درآمدات کر رہا ہے جبکہ پاکستان سے چینی درآمدات صرف تین ارب ڈالر ہیں، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم اپنی برآمدات کو کیسے بڑھا سکتے ہیں، ہمیں یہ بھی سوچنا ہو گا کہ ہم برآمدات میں پیچھے کیسے رہ گئے، ہمیں برآمدات بڑھانے کے لیے پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنا ہو گا۔

 

وزیراعظم نے دکانداروں سے فکسڈ سیلز ٹیکس کی وصولی روک دی

 

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کو ترقی کی طرف لے جانے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت چھوڑ کر گئے تو ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب تھا مگر اب ترقیاتی بجٹ ساڑھے پانچ سو ارب روپے رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی معیشت کو مستحکم کرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ نجی شعبہ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ترقی کرنے والے ممالک اپنی ایکسپورٹ کو بڑھاتے ہیں، پاکستان کو اگر آگے بڑھنا ہے تو ہمیں بھی اپنی برآمدات کو بڑھانا ہوگا۔

 

قومی اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف اورعمران خان کو ایک ساتھ بٹھاؤں گا،فاروق ستار

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت خزانہ خالی کرکے گئی مگر ہم نے پاکستان کو اس کھائی سے بچا لیا ہے جس میں ہم گرنے والے تھے،ہمارے پاس دو ہی راستے تھے کہ یا ریاست بچائیں یا سیاست ،ہم نے اپنا گردہ کاٹ کر پاکستان کی معیشت کو بچایا۔انہوں نے کہاکہ رجیم چینج آج نہیں بلکہ2018میں ہوئی تھی جس کے نتیجے میں پاکستان اور سی پیک کو تباہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اناڑی پن پاکستان کو بہت مہنگا پڑا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے ، جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے حکومت سے تعاون کریں تا کہ ان لوگوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پندرہ سو ارب دفاع جبکہ پانچ سو تیس ارب روپے پینشن کا بجٹ ہے،پانچ ہزار ارب کا خسارہ پورا کرنے کیلئے مزید قرض لینا پڑتا ہے اس لئے ہمیں ٹیکس ریونیو کو مزید بڑھانا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ بجلی کا بل دینے والوں پر بجلی چوری کرنے والوں کا بوجھ پڑتا ہے،حکومت کبھی بھی پرائیویٹ سیکٹر سے مقابلہ نہیں کرسکتی،ہمارے پاس ایک سال کا ٹائم فریم ہے،وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ آخری سہ ماہی کیلئے ترقیاتی بجٹ کی قسط جاری نہیں کرسکتے۔احسن اقبال نے کہاکہ سیاسی استحکام اور اقتصادی پالیسیوں کے تسلسل سے ہی ملک کی ترقی و خوشحالی ممکن ہے،پالیسیوں کا تسلسل رہے گا تو پاکستان ترقی کرسکتا ہے،ترقی کیلئے ضروری ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کو ہر قسم کی زنجیر سے آزاد کیا جائے۔

Leave a reply