قائمہ کمیٹی داخلہ کا سیکرٹری وزارت داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد سمیت دیگر کے سمن جاری کرنیکا فیصلہ

ملک میں اقلیت اکثریت خواتین اور بچے سب غیر محفوظ ہیں،حکومتی سینیٹرز

قائمہ کمیٹی داخلہ کا سیکرٹری وزارت داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد سمیت دیگر کے سمن جاری کرنیکا فیصلہ

سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی کے گھر پر ایف آئی اے کی جانب سے 13 ستمبر2022 کو مارے جانے والے چھاپے، تلاشی اور حراساں کرنے کے معاملے کے حوالے سے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا تھا جس میں سیکرٹری وزارت داخلہ، چیف کمشنر اسلام آباد، انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد، ڈی آئی جی اپریشنز اسلام آباد، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم ایف آئی اے، ڈائریکٹر ایف آئی اے کو طلب کیا گیا تھا مگر قائمہ کمیٹی کے آج کے منعقد ہ اجلاس میں صرف ڈائریکٹرانتظامیہ اسلام آباد کے علاوہ متعلقہ محکموں کا ایک بھی نمائندہ شریک نہیں ہوا۔چیئرمین و اراکین کمیٹی نے اداروں کے نمائندوں کے اس رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف سمن جاری کرکے آئندہ سوموار کو کمیٹی اجلاس طلب کر کے معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور تنبیہ کی گئی کہ اگر آئندہ اجلاس میں بھی انہوں نے شرکت نہ کی تو استحقاق کی تحریک سمیت دیگر اختیارات پر عمل کیا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی جو ملک کے ایک نامور اور مشہور خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور گزشتہ 26 سالوں سے سیاست میں متحرک ہیں۔ ان کے ساتھ ایسا برتاؤ کرناناقابل فہم ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران پارلیمنٹرین کے خلاف جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے قابل مذمت ہے۔سیکرٹری داخلہ کو آج کے کمیٹی اجلاس کے حوالے سے خط لکھا تھا۔اسپیشل سیکرٹری داخلہ سے بات بھی ہوئی تھی۔ آئی جی اسلام آباد پولیس، ایف آئی اے، چیف کمشنر و دیگر کو بھی نوٹسز بجھوائے گئے اور آگاہ بھی کیاگیاتھا مگرکسی نے آنے کی زحمت نہیں کی۔پارلیمنٹرین اور عام عوام کے ساتھ اداروں کے ایسے رویے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ لوگوں کے گھروں میں بغیر وارنٹ گھسنا خلاف قانون ہے۔ہر ایک کی چادر اورچار دیوار ی کے تقدس کو ملحوظ خاظر رکھنا چاہیے۔

قائد حزب اختلاف سینیٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ انتہائی اہم کمیٹی ہے۔ آج قانون اور پارلیمنٹ کے تقدس کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔سینیٹرسیف اللہ سرور خان نیازی ہماری جماعت کے اہم رکن ہیں۔ان کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔متعلقہ ادارے کے اہلکار خواتین کے بغیر ان کے بیڈ روم تک گھس گئے اور خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا گیا۔ پاکستان میں ایسے برے حالات کبھی نہیں دیکھے گئے جو آج کل دیکھے جا رہے ہیں۔پارلیمنٹ، آزادی اظہار رائے اور شخصی آزادی کی باتیں کرنے والے آج کہاں گم ہو گئے ہیں۔ رنگیلا شاہی کے حالات بن چکے ہیں۔حکومت نام کی کوئی چیز کہیں نظر نہیں آتی۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے۔ قائمہ کمیٹی ان کیمرہ اجلاس طلب کر کے معاملات کا جائزہ لے اور متعلقہ ادروں کا موقف بھی سنے۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ متعلقہ اداروں نے جتنی بڑی غلطی کی ہے اب پارلیمنٹ کا سامناکرنے کی ان کی جرات نہیں رہی۔یہ زیادتی ناقابل برداشت ہے۔ ملک کے حالات جس طرف کو جا رہے ہیں وہ صحیح نہیں ہیں۔

خاتون سے زیادتی اور زبردستی شادی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار

واش روم استعمال کیا،آرڈر کیوں نہیں دیا؟گلوریا جینز مری کے ملازمین کا حاملہ خاتون پر تشدد،ملزمان گرفتار

دوسری شادی کرنے کیلئے بیوی کو قتل کرنیوالا ملزم گرفتار

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے جن اداروں کے نمائندوں کو طلب کیا تھا انہوں نے پارلیمنٹ کو اہمیت دینے کی زحمت ہی نہیں کی۔ ان کو سمن جاری کیے جائیں اور کمیٹی کے سامنے پیش کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد پولیس اور آئی جی پنجاب نے 25 مئی کو جو نہتے عوام کے ساتھ سلوک کیا تھا انتہائی قابل افسوس ہے۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ ایوان بالاء میں 18 سال ہوگئے ہیں۔ آج کل جو حالات دیکھے جا رہے ہیں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ قائمہ کمیٹی پارلیمنٹ کی ایکسٹینشن ہوتی ہے۔ متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے نہ صرف اس قائمہ کمیٹی بلکہ پورے ایوان کے تقدس کو مجروع کیا ہے ان کے خلا ف سخت ایکشن ہونا چاہیے۔ ہماری روایات آئین پاکستان اور قانون پاکستان کے تحفظ سمیت عام عوام کے عزت و حرفت کو برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ بغیر سرچ وارنٹ کے کسی کی چادر اور چار دیوار ی کے تقدس کو پامال کرنے کی قانون اجازت نہیں دیتا۔ اگر موجودہ سینیٹر کے ساتھ ایسا ظالمانہ رویہ اختیار کیاگیا ہے تو عام عوام کا کیا حال ہوگا۔ سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے کہا کہ ہماری جماعت کے پارلیمنٹرین کو ایف آئی اے نے نوٹس جاری کیے تو انہوں نے قانون کے مطابق اس پر عمل کیا اور بھر پور تعاون کیا۔ مگر سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی اور ان کے گھروالوں کو جو ہراساں کیا گیا وہ ناقابل برداشت اور شرمندگی کا باعث ہے۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہاکہ قانون سب کیلئے یکساں ہے تمام اداروں کو قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور خلاف قانون کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جانا چاہیے۔

Comments are closed.