اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 1 روپے مہنگا ہوکر 246 روپے کا ہوگیا ہے۔

منگل کو بھی ڈالر کی اونچی اڑان کا سلسلہ جاری ہے۔ مسلسل 13 ویں روز ڈالرمہنگا ہوا ہے۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 1 روپے مہنگا ہوکر 246 روپے کا ہوگیا ہے۔ پیر کو دن کے اختتام پراوپن مارکیٹ میں ڈالر3روپےمہنگا ہوکر245روپے کا ہوگیا تھا۔

انٹر بینک میں ڈالر 1روپے 9 پیسے مہنگا ہوکر 239 روپے کا ہوگیا۔پیر کو دن کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 1 روپے7پیسےمہنگا ہوکر 237روپے91پیسےپربند ہوا تھا۔13 روز میں انٹر بینک میں ڈالر 20 روپے مہنگا ہوا ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے سے پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں 2900 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

ڈیلرز کےمطابق اگست میں 1 ارب ڈالر کی ریکارڈ فوڈ امپورٹ سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈیلرز کا کہنا تھا کہ امپورٹرز کو بینکوں سے ڈالرز دستیاب نہیں ہیں،قیمت بڑھتی دیکھ کر ایکسپورٹرز نے اپنے ڈالرز روک لئے ہیں۔ کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد درآمدی ضروریات کے لئے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور آئی ایم ایف کی ایکسچینج ریٹ کو فری فلوٹ رکھنے کی شرط نے بھی صورتحال دشوار کردی ہے۔

ڈالر مہنگا ہونے سے زندگی کیسے دشوار ہوتی ہے؟

ڈالر مہنگا ہونے کے نقصان بارے ایک پرانی کہانی جو 2013 میں ایک نجی ادارے میں شائع ہوئی تھی وہ بتاتے ہیں تاکہ آپ کو اندازہ ہو، نذیراں ایک بیوہ خاتون ہے۔ اس کے شوہر کی وفات کے بعد اس کو دس لاکھ روپے ملے تھے۔ کوئی کاروبار یا سرمایہ کاری کی سکت تو اس میں تھی نہیں لہٰذا اس نے یہ رقم بینک میں جمع کرادی۔وہ رقم سے حاصل ہونے والے منافع سے اپنا گذارا کررہی ہے.

نذیراں نے کئی سال قبل جب یہ رقم بینک میں جمع کرائی تھی تو اس وقت ڈالر نوے روپے کا تھا۔لیکن اب ڈالر ایک سو سات تک پہنچ چکا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ روپوں کی صورت میں بینک میں جمع اس کی رقم کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی ہوچکی ہے۔نذیراں کی طرح جن لاکھوں افراد نے اپنی رقم پاکستانی روپوں کی صورت بینکوں میں جمع کرارکھی ہے، ان کی رقم کی قدر بھی کم ہوچکی ہے لیکن یہ غریب اور ضعیف افراد اور بیوائیں اس حقیقت سے شاید بے خبر ہیں کہ ان کے خون پسینے کی کمائی کی قدر کو کس بے دردی سے کم کیا جاتا ہے۔

Shares: