جمہوریت کا استحکام آئین وقانون کی بالادستی سے وابستہ ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے 9ویں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ اس کانفرنس میں شریک ہوئے،بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتا ہوں، کانفرنس شرکا کا تقاریر کو صبروتحمل سے سننا قابل ستائش ہے، کانفرنس میں شریک تمام مندوبین کا خیر مقدم کرتا ہوں
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب سے پاکستان میں بہت تباہی آئی ہے، کانفرنس سے عدالتی نظام کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی،سیلاب زدگان کی مدد کیلئے ہم نے ایک کوشش کی ہے، آئین پاکستان عوام کے امنگوں کاترجمان ہے، آئین پاکستان میں عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے یوسف رضا گیلانی کیس میں آئین کی پاسداری کی گئی، نعمت اللہ کیس میں آئین کی شق9 پر عملدرآمد یقینی بنایا گیا،عدلیہ نے بلا تعصب قانون کی بالادستی کویقینی بنایا،عدلیہ نے معاشرے کے محروم طبقے کے حقوق کے تحفظ کیلئے یادگار فیصلے کیے، آئین کی شق 9کے تحت عوامی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے،جمہوریت کا استحکام آئین وقانون کی بالادستی سے وابستہ ہے، حالیہ سیلاب قانون سازوں کیلئے ویک اپ کال ہے،انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے سپریم کورٹ نے سوموٹونوٹسز لیے،گڈگورننس بھی قانون کی بالادستی کا ایک اہم جزو ہے، سستا اور فوری انصاف ہماری ترجیح ہے عدم اعتماد کی تحریک میں قومی اسمبلی کو تحلیل کردیا،سپریم کورٹ نے اسمبلی کی تحلیل اور ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا غیر آئینی قرار دیا،ڈپٹی اسپیکر پنجاب نے آئین سے متصادم رولنگ دی،عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنخاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیکر آئین کا نفاذ کیا گڈگورننس بھی قانون کی بالادستی کا ایک اہم جزو ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،سیاسی مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکل سکتا ہے،سیاسی لیڈر شپ کو سیاسی استحکام کیلئے مذاکرات کرنے ہونگے،
تعمیراتی پراجیکٹس کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم،وزیراعظم کے معاون خصوصی کو طلب کر لیا
سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کلب اور سوئمنگ پول بن رہا ہے،ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے،عدالت برہم
جتنی ناانصافی اسلام آباد میں ہے اتنی شاید ہی کسی اور جگہ ہو،عدالت
راول ڈیم کے کنارے کمرشل تعمیرات سے متعلق کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے قیام میں عدلیہ کے کردار بہتر کرنے کیلئے ججز سے مشاورت کی،بطورادارہ ہائیکورٹ میں بھی کمی وکوتاہی ہوگی،ایک سول جج صبح 8بجے سے لیکر شام تک کام کرتا ہے،ایگزیکٹواپناکام بہترکرے توعدالت کوسیاسی معاملات میں مداخلت کی ضرورت نہیں پڑیگی،نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئےتمام اسٹیک ہولڈرز کیساتھ ملکرکام کرنے کیلئے تیارہیں آئین پر حلف اٹھا کر مارشل لاء کے نفاذ کو جائز قرار دینے کے فیصلے دیئے گئے،عدالتوں کو اس انداز سے فرائض انجام دینے چاہئیں جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے،