ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس: پیش نہ ہونے پر عدالت برہم، شعیب شیخ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں درخواست کنندہ کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے شعیب شیخ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے سزا یافتہ شعیب شیخ سمیت دیگر کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران شعیب شیخ کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔ اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اپیل کنندہ پہلے عدالت میں پیش ہوں، پھر اپیلوں پر سماعت کریں گے۔ عدالت میں اپیلوں کی سماعت میں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں سزا یافتہ رضوان اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ اپیل کنندہ نائجل روبیلو کی جانب سے کوئی بھی پیش نہ ہوا۔ عدالت نے ایگزیکٹ کے شعیب شیخ کو 7 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں اسلام آباد ہائی کورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں محفوظ فیصلہ سنایا تھا جس میں شعیب شیخ سمیت 23 ملزمان کو 7 سال قید کی سزا سنائی دی گئی تھی جب کہ عائشہ شعیب شیخ سمیت 3 ملزمان کو بری کردیا گیا تھا. عدالت نے اپنے فیصلے میں شعیب شیخ سمیت تمام ملزمان کو مجموعی طور پر 20 سال قید کی سزا سنائی تھی، شعیب شیخ اور دیگر ملزمان پر دفعہ 471 کے تحت 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ دفعہ 468 کے تحت 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جب کہ دفعہ 420 کے تحت 3 سال قید و 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گی ہے اور ملزمان پر دفعہ 419 کے تحت 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا.
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ تمام سزاؤں کا اطلاق ایک ساتھ ہو گا جب کہ ملزمان کو منی لانڈرنگ اور الیکٹرانک کرائم کے الزامات سے بری قرار دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے 2015 میں ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریوں کا انکشاف کیا تھا جب کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔